سوشیل میڈیامہاراشٹرا

حادثہ میں زخمی مسلم لڑکی نے ایمبولنس میں ایس ایس سی کا امتحان دیا

اسکول کی پرنسپل صبا قریشی نے بتایا کہ طالبہ کسی بھی حال ہی میں امتحان دینا چاہتی تھی جس کے ٹھیک اگلے دن ہم نے سبھی ضروری منظوریاں حاصل کیں۔ تا کہ طالبہ ایمبولنس میں بیٹھ کر امتحان دے سکے اور اسے ایک رائٹر بھی دستیاب کرایا جاسکے۔

ممبئی: ممبئی میں دسویں جماعت میں زیرتعلیم مبشرہ سید نے اپنے جیسے تمام طلباء کے لیے ایک مثال قائم کیا ہے۔ دراصل ایک حادثہ میں شدید طور پر زخمی طالبہ نے پیر کو ایمبولنس میں بیٹھ کر دسویں کا امتحان دیا ہے۔ ایک کار حادثہ میں طالبہ کا پیر بری طرح سے زخمی ہوگیا تھا۔

متعلقہ خبریں
وزیر جوپلی کرشنا راو نے ایک شخص کو اسپتال پہنچایا
چلتی اسکول بس کے اسٹیرنگ کا راڈ نکل گیا، طلبہ خوفزدہ
ہٹ اینڈ رن کیس، 5 گرفتار
شمس آباد ہائی وے پر سڑک حادثہ،ماں بیٹا ہلاک
آندھرا پردیش کی میڈیکل طالبہ شیخ ظہیرہ ناز جاں بحق

 حادثہ کے بعد مبشرہ کو اس کے دوست اور ڈرائیور اسپتال لے گئے تھے۔ جہاں زخمی طالبہ کا اسی دن آپریشن کیا گیا۔ ڈاکٹروں نے طالبہ کو دو ہفتے تک مکمل آرام کرنے کا مشورہ دیا تھا۔ اس مشورہ کے ساتھ ڈاکٹروں نے اسے ڈسچارج کردیا۔

 اس  کیس میں طالبہ کے خاندان نے ڈرائیور کے خلاف کوئی بھی شکایت نہیں کی ہے۔ حادثہ کی شکار طالبہ زخم اور سرجری کے درد سے زیادہ اس بات سے پریشان تھی کہ وہ مابقی امتحانات نہیں دے سکے گی۔ امتحانی مرکز پر کھڑی ایک ایمبولنس میں بیٹھ کر دو گھنٹے سے زیادہ کا امتحان دے کر مبشرہ نے یہ بات کہی۔

اسکول کی پرنسپل صبا قریشی نے بتایا کہ طالبہ کسی بھی حال ہی میں امتحان دینا چاہتی تھی جس کے ٹھیک اگلے دن ہم نے سبھی ضروری منظوریاں حاصل کیں۔ تا کہ طالبہ ایمبولنس میں بیٹھ کر امتحان دے سکے اور اسے ایک رائٹر بھی دستیاب کرایا جاسکے۔

 اس معاملے میں بورڈ نے بھی فوری ساری منظوریاں دے دیں۔ طالبہ کے لیے سبھی اساتذہ نے بھی مالی مدد کی تاکہ اسے ادویات کے لیے پریشان نہ ہونا پڑا۔ یہ طالبہ ایک ڈرائیور کی بیٹی ہے۔ مبشرہ سید کی مدد کے لیے ایک نویں کی طالبہ نور صبا انصاری نے خود سے مدد کی پیشکش کی اور اس کے لیے رائٹر بنی۔

کلاس ٹیچر ڈاکٹر صنم شیخ نے دیگر ٹیچروں کی مدد سے اسے پیر کو ہونے والے بائیولوجی کے امتحان کے لیے تیار کیا۔ ساتھ ہی دو طلباء کو بھی ایمبولنس کے اندر تعینات کیا گیا۔

 جبکہ ایک پولیس ملازم اور ایک اور اسٹاف کو ایمبولنس کے باہر تعینات کیا گیا۔ یہ ایک نیا تجربہ تھا۔  مبشرہ نے کہا کہ کاپی میں لکھنے کی بجائے کسی کو بولنا کافی الگ تجربہ تھا۔