مضامین

مستقل تھکاوٹ:عام شکایت بن گئی

انسانی جسم میں مندرجہ بالا مسلسل اُتار چڑھاؤ سے سرمیں درد اورجسمانی تھکن کا احساس ہونے لگتا ہے۔ اس تھکن سے بچنے کیلئے مناسب کھانا کھایا جائے اور کم چکنے اور کم میٹھے کھانے کھائے جائیں۔

کامران امجد خان

متعلقہ خبریں
چائے ہوجائے!،خواتین زیادہ چائے پیتی ہیں یا مرد؟
مشرکانہ خیالات سے بچنے کی تدبیر
ماہِ رمضان کا تحفہ تقویٰ
دفاتر میں لڑکیوں کو رکھنا فیشن بن گیا
بچوں پر آئی پیڈ کے اثرات

موبائل‘ کمپیوٹر اورانٹرنیٹ نے ہماری زندگیوں کو بری طرح متاثرکیا ہے اوریہی وجہ ہے کہ ہماری زندگی کے معمولات بھی اس تبدیلی سے متاثر ہورہے ہیں ۔ لوگ ایسی نت نئی بیماریوں میں مبتلا ہورہے ہیں جن کا پہلے کبھی تصور بھی نہیں تھا‘ اسی طرح ایسے لوگوں کی بھی کثرت ہے جو بظاہر سارا دن فارغ بیٹھے رہتے ہیں مگر ذہنی طورپر انتہائی تھکے ہوئے ہوتے ہیں اوران کے لبوں پر یہ شکایت رہتی ہے کہ وہ بہت زیادہ تھکن محسوس کررہے ہیں۔

جی ہاں ’’ہم تھکے ہوئے ہیں‘‘ یہ وہ عام شکایت ہے جوآج کل اکثرلوگ معالجین سے کرتے ہیں۔ تھکن کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں جیسے کہ معمول سے زیادہ کام کرنا‘ جسمانی مشقت یا ضرورت سے زیادہ کھیل کود بھی تھکاوٹ کا باعث ہوسکتی ہے

 لیکن حقیقت یہ ہے کہ ان دنوں لوگوں کی اکثریت اس وقت تھکن محسوس کرتی ہے جب وہ سوکر اٹھتے ہیں اوراس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ہم بہت زیادہ وقت موبائل‘ انٹرنیٹ اور کمپیوٹر یا لیپ ٹاپ وغیرہ پرگزارتے ہیں اوراس کی وجہ سے ذہنی طورپر ہروقت تھکے رہتے ہیں۔ اب یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اصلی تھکن اورمندرجہ بالا نیند والی تھکن میں کیافرق ہے؟

نیویارک میڈیکل سنٹرکے ڈاکٹر مائیکل کہتے ہیں : ’’ہم سوکر اٹھنے کے بعد جوتھکن محسوس کرتے ہیں دراصل غنودگی کا احساس ہوتا ہے۔ اگرایک شخص صحت مند ہے اورکام کرتے ہوئے بوریت بھی محسوس نہیں کرتا‘ لیکن دن میں اکثرغنودگی کا شکار رہ کر تھکن محسوس کرتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ اسے مناسب نیند نہیں ملی یااچھی نیند نہیں ملی۔‘‘

آپ اصلی تھکن اورنیند والی تھکن کے مندرجہ بالا فرق کوذہن میں رکھنے اور مندرجہ ذیل نکات کوپڑھئے ‘ جن کے ذریعے سے آپ ہر قسم کی تھکن سے چھٹکارا حاصل کرسکتے ہیں اوراپنی زندگی کوجوش وولولے سے پرکرسکتے ہیں۔

اپنی نیند پوری کیجئے:۔

 ایک بالغ انسان کو ہر رات 6سے8گھنٹے نیند کی ضرورت ہوتی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اکثر لوگ یہ سوچ کرزیادہ سونے کی کوشش کرتے ہیں کہ زیادہ نیند سے ان کی صحت بہتر ہوگی‘ لیکن عموماً یہ ہوتا ہے کہ انہیں نیند نہیں آتی۔

وہ کروٹیں بدلتے ہیں یاکمرے میں چہل قدمی کرتے ہیں۔ ڈاکٹر مائیکل کہتے ہیں کہ اگر آپ چاہتے ہیں کہ اپنی نیند کا پورا ’’کوٹا‘‘ حاصل کریں توکوشش کریں کہ ایک ہفتے معمول کے مطابق بسترپر لیٹ جائیں۔

دوسرے ہفتے ایک گھنٹہ دیرسے سونے کیلئے بسترپر لیٹیں ۔ تیسرے ہفتے اپنے معمول کے وقت سے ایک گھنٹہ پہلے سوئیں۔ آپ جس ہفتے 5منٹ سے 30منٹ کے اندرسوجائیں گے‘ تازہ دم اٹھیں گے اوربغیر کسی الارم کے اٹھیں گے۔ اسی ہفتے میں آپ کی نیند بھی پورے کوٹے کے قریب ہوگی۔

انسان کے جسم میں ایک حیاتیاتی گھڑی نصب ہے جس کے زیر اثر بیسیوں ترتیبی عوامل ظہور پذیر ہوتے ہیں۔ ان میں سونے جاگنے کا عمل بھی شامل ہے۔ اس عمل کا تعلق انسانی جسم میں دباؤ (Stress)کے عمل سے ہے جوایک ہارمون کورٹیسول کے تحت جنم لیتا ہے ۔

جب نیند آنے لگتی ہے تو جسم میں کوریٹسول کم مقدار میں بننے لگتا ہے اورجب ہم سوکر اٹھتے ہیں توکریٹسول دوبارہ زیادہ مقدار میں بننے لگتا ہے۔ جب کسی وجہ سے ہماری نیند کا ٹائم ٹیبل متاثر ہوتا ہے مثلاً رات کی شفٹ میں کام کرنے لگتے ہیں یاسفرمیں ہوتے ہیں توعموماً ہمیں نیند نہیں آتی‘

 کیونکہ سونے جاگنے کاچکر اور کریٹسول کے اخراج کا عمل متاثر ہوجاتے ہیں۔دونوں عمل دوبارہ منظم ہونے میں چند روز لگاتے ہیں۔ رات کوسونے سے قبل موبائل یاکمپیوٹر کا استعمال نہ کریں یااگر بہت ضروری ہے توکم استعمال کرنے کی کوشش کریں۔

مناسب کھانا کھائیے:۔

اکثرلوگ محسوس کرتے ہیں کہ جب وہ زیادہ کھانا کھاتے ہیں توتھکن محسوس کرنے لگتے ہیں۔ معالجوں کے مطابق اس کی وجہ یہ ہے کہ بہت زیادہ کھانا دماغ سے آنے والے خون اورآکسیجن کونظام ہاضمہ میں داخل ہونے سے روک دیتا ہے اور یوں انسان تھکن اورسستی محسوس کرنے لگتا ہے۔

کھانوں میں بھی چکنائی والے کھانے اور میٹھی یعنی چینی والی غذائیں اصل مجرم ہیں۔ چکنائی دوسری غذائی اشیا کے مقابلے میں توانائی میں بدلتے ہوئے زیادہ وقت لیتی ہے جب کہ چینی میں موجود ’’خالی کاربورہائیڈریٹ‘‘ اچانک انسولین کی سطح میں اضافہ کردیتے ہیں اور یوں خون میں شکر کی سطح بھی بلند ہوجاتی ہے۔

انسانی جسم میں مندرجہ بالا مسلسل اُتار چڑھاؤ سے سرمیں درد اورجسمانی  تھکن کا احساس ہونے لگتا ہے۔ اس تھکن سے بچنے کیلئے مناسب کھانا کھایا جائے اور کم چکنے  اور کم میٹھے کھانے کھائے جائیں۔

جب ہم دوپہر کوبھاری کھانا کھاتے ہیں تو ہمیںنیند آنے لگتی ہے۔ ایسے میں کچھ دیرسولیا جائے(قیلولہ)تویہ صحت کے لئے مفید ہوتا ہے‘ لیکن رات کو بھاری کھانا کھانا ہمارے نظام انہضام کوزیادہ مصروف رکھتا ہے اوراسے ’’اوورٹائم‘‘ لگاناپڑتا ہے۔ نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ انسان کونیند نہیں آتی اور وہ بے چین رہتا ہے۔

حیاتین اورفولاد کی مناسب مقدار:۔

تھکن سے متعلق حیاتین کے مکمل اثرکا اب تک پتا نہیں چل سکا ہے تاہم ماہرین نے تحقیق کے ذریعے سے یہ بات ضرور دریافت کی ہے کہ حیاتین کم کھانے سے ہلکی تھکن کا احساس ہوتا ہے۔ ایک ماہرغذا ڈاکٹر کرسٹینا کہتی ہے کہ حیاتین ج(وٹامن سی)اورحیاتین ب(وٹامن بی)پانی میں بہت جلد حل ہوجاتے ہیں‘ اسی لئے انسانی جسم کو ان کی سب سے زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔

یہ حیاتین پانی کی شکل میں جلد ہی ہمارے جسم سے نکل جاتے ہیں‘ اس لئے وہ غذائیں زیادہ کھانی چاہئیں جن میں مندرجہ بالا حیاتین موجود ہوں۔ جوخواتین حاملہ ہوں انہیں ایسی غذائیں بھی کھانی چاہئیں جن میں فولاد موجود ہو‘ کیونکہ حمل کے دوران فولاد اورکیلشیم کی بہت ضرورت ہوتی ہے…

لیکن یادرہے کہ بعض حیاتین زیادہ کھانے سے جسم میں زہریلے مادے پیدا ہوسکتے ہیں۔ حیاتین الف (وٹامن اے)اورحیاتین و(وٹامن ڈی)ہمارے جسم سے خارج نہیں ہوتے‘ اس لئے انہیں مناسب مقدار میں استعمال کرنا چاہئے۔ بہترہے کہ ہرقسم کے حیاتین اپنے معالج سے مشورہ کرکے استعمال کئے جائیں۔

تھکن کی وجہ دریافت کیجئے:۔

تھکن کی پوشیدہ وجوہ بھی ہوسکتی ہیں۔ مثال کے طورپرآپ انٹرنیٹ پربہت زیادہ وقت گزارتے ہیں ۔ آپ کا کام ایسا ہے کہ آپ کوبہت زیادہ وقت کمپیوٹر یالیپ ٹاپ کے سامنے بیٹھ کرگزارنا پڑتا ہے یا آپ کافی پینے کے عادی ہیں۔

جس روز آپ کو کافی نہیں ملتی‘ آپ کا جسم کیفین طلب کرنے لگتا ہے، جب اسے کیفین نہیں ملتی تو آپ تھکن محسوس کرنے لگتے ہیں۔ سگریٹ نوشی بھی ایک طرح کا نشہ ہے۔

سگریٹ پینے سے ہمارے جسم میں آکسیجن کی کمی ہوجاتی ہے اورحیاتین ج کی سطح گرجاتی ہے‘ اس لئے سگریٹ نوشی سے بھی تھکن کا اظہار ہوتا ہے اورسگریٹ نوشی کچھ عرصے نہ کی جائے تو تھکن بڑھ جاتی ہے۔

توانائی کیلئے ورزش کیجئے:۔

دوپہر تک کئی لوگ غنودگی اور سستی محسوس کرنے لگتے ہیں۔ اس کی کیا وجہ ہے ؟ ماہرین کے مطابق اس کی وجہ یہ ہے کہ دوپہر کے وقت سونے جاگنے کا چکر کم زور پڑجاتا ہے ۔ اگر اس وقت باہر نکل کر ‘ تازہ ہوا میں چہل قدمی یاہلکی پھلکی ورزش کرلی جائے تو اس سے ذہنی وجسمانی صحت پر خوشگوار اثرپڑتا ہے۔

ورزش سے جسم اور دماغ کوآکسیجن ملتی ہے‘ خون کی گردش میں اضافہ ہوتا ہے اوریوں آپ چست ہوجاتے ہیں۔ آپ اگررفتہ رفتہ کرکے روزانہ30سے40منٹ تک ورزش کا ایک وقت مقرر کرلیں تو نہ صرف آپ دوپہر کے وقت جنم لینے والی غنودگی سے چھٹکارا حاصل کرلیں گے بلکہ آپ کے ضبط وبرداشت میں بھی اضافہ ہوجائے گا۔

یہ حقیقت ہے کہ جو لوگ یہ شکایت کرتے ہیں کہ ہم تھکے ہوئے ہیں ان میں زیادہ ترصحت مند ہوتے ہیں ‘ لیکن یہ بھی سچ ہے کہ سخت تھکن کسی بیماری کا پیش خیمہ ہوسکتی ہے ۔ امریکہ کے ایک ممتاز ڈاکٹر مادے منڈ کہتے ہیں کہ اپنی تھکن کی علامات کودیکھیں‘ پریشان نہ ہوں اور یہ نہ سوچیں کہ میں کسی خطرناک بیماری کا شکار ہوں بلکہ ان وجوہات کوجان کر ان سے جان چھڑانے کی کوشش کریں۔

فوری طور پر اپنے معمولات کو ترتیب دیں اوراگر ان میں موبائل یاانٹرنیٹ پربہت زیادہ وقت گزارنا شامل ہے تواسے فوری طور پر ترک کردیں۔ تاہم مسلسل تھکن کی صورت میں معالج کے پاس ضرور جائے۔

٭٭٭