دہلی

ای ڈی میں بھی الیکشن کمیشن کے طرز پرتقررات کئے جائیں:کانگریس

کانگریس نے چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمشنرس کے تقرر کے لیے ایک کمیٹی قائم کرنے کے سپریم کورٹ کے فیصلہ کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے تاریخی قرار دیا ہے۔

نئی دہلی: کانگریس نے چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمشنرس کے تقرر کے لیے ایک کمیٹی قائم کرنے کے سپریم کورٹ کے فیصلہ کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے تاریخی قرار دیا ہے لیکن کہا ہے کہ تقرریوں میں اسی طرح کا فارمولہ ای ڈی جیسے اداروں میں بھی ہونا چاہیے جن کا حکومت اپوزیشن پر حملہ کرنے کے لیے غلط استعمال کر رہی ہے۔

متعلقہ خبریں
اقامتی تعلیمی اداروں کے پرنسپالس کے تقررات
ای ڈی کی تحویل میں عاپ سربراہ کی حفاظت و سلامتی کے بارے میں پارٹی فکر مند:آتشی
منیش سسوڈیہ کی درخواست عبوری ضمانت پر ایجنسیوں کو نوٹس
گیانگسٹر نعیم کی ضبط کردہ اراضیات کی تحقیقات کرانے کا مطالبہ
اکسائز پالیسی کیس، وزیر کیلاش گہلوت کی پوچھ تاچھ کے لئے طلبی (ویڈیو)

کانگریس کے ترجمان ابھیشیک منو سنگھوی نے جمعرات کے دن یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس میں کہا کہ جب ملک میں اداروں کے ساتھ کھلواڑ ہو رہا ہے اور حکومت اپنے مقاصد کے لیے اداروں کا غلط استعمال کر رہی ہے، تو سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ بہت اہم ہو جاتا ہے۔

سپریم کورٹ نے اپنے تاریخی فیصلے میں کہا ہے کہ کمیشن کی تقرری ایک کمیٹی کرے گی جس میں وزیر اعظم، قائد حزب اختلاف یا واحد سب سے بڑی پارٹی کے رہنما اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس شامل ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ بہت اہم ہے۔ ہم اس فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔

ہم یہ بھی درخواست کرنا چاہتے ہیں کہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) جیسے ادارہ کا بھی غلط استعمال ہو رہا ہے اس لیے ای ڈی کی تقرری کے لیے بھی ایسا انتظام کیا جانا چاہیے۔ ای ڈی حکومت کے اشارے پر کام کرتی ہے اور ایسا لگتا ہے کہ اس ادارے کا کام حکومت کے ساتھ ملی بھگت سے اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈروں سے ‘بدلہ’ لینے تک رہ گیا ہے۔

ای ڈی کا استعمال صرف اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈروں کے خلاف ہی کیا جا رہا ہے۔ترجمان نے کہا کہ نہ صرف کانگریس بلکہ کئی اپوزیشن جماعتوں کے قائدین نے مرکز کی بی جے پی زیرقیادت حکومت پر مرکزی تفتیشی ایجنسیوں کا "غلط استعمال” کرنے کا الزام لگایا ہے۔ ایسی کمیٹیاں کئی اداروں میں اعلیٰ عہدوں پر تقرری کے لیے کام کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ستم ظریفی ہے کہ عدالت کو ملک کے انتخابی ادارے کے لیے بھی ایسا حکم دینا پڑتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت ایسا میکنزم نہیں چاہتی تھی لیکن باہر سے دباؤ تھا اس لیے حکومت کو ایسا فیصلہ ماننا پڑا۔ حکومت نے عدالت سے استدعا کی کہ جو عمل جاری ہے اسے تبدیل نہ کیا جائے۔اہم بات یہ ہے کہ انوپ برنوال‘ اشونی کمار اپادھیائے‘ این جی او اسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز اور ڈاکٹر جیا ٹھاکر نے سپریم کورٹ میں الیکشن کمیشن کی تقرری کے لیے ایک آزاد طریقہ کار کا مطالبہ کرتے ہوئے کئی عرضیاں دائر کی تھیں جس پر جسٹس ایم کے جوزف کی سربراہی میں پانچ ججوں کی بنچ نے یہ تاریخی فیصلہ سنایا۔