سوشیل میڈیا

اپنے گھروں میں چاقو چھریاں تیز کرکے رکھیں، ہندؤوں کو پرگیہ ٹھاکر کا مشورہ (ویڈیو)

ہندو جاگرانا ویدیکے گروپ کے جنوبی علاقے کے سالانہ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے پرگیہ ٹھاکر نے ہندوؤں سے کہا کہ وہ اپنے گھروں میں چھریوں کو تیز رکھیں تاکہ دشمنوں کے منہ اور سر کاٹ سکیں۔

شیواموگا (کرناٹک): بی جے پی کی رکن پارلیمنٹ (بھوپال) پرگیہ سنگھ ٹھاکر نے جو 2008 کے مالیگاؤں دھماکے کیس کی ملزمہ ہے، اتوار 25 دسمبر کو کرناٹک میں مسلمانوں کے خلاف ایک نفرت انگیز تقریر کی اور ہندوؤں سے کہا کہ وہ ’’لوجہاد کا مقابلہ کرنے کے لئے گھروں میں تیز دھاری ہتھیار تیار رکھیں۔‘‘

کرناٹک کے شیواموگا میں ہندو جاگرانا ویدیکے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے، پرگیہ ٹھاکر نے کہا کہ ہم قربانی دینا جانتے ہیں اور مار ڈالنا بھی جانتے ہیں۔

ہندو جاگرانا ویدیکے گروپ کے جنوبی علاقے کے سالانہ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے پرگیہ ٹھاکر نے ہندوؤں سے کہا کہ وہ اپنے گھروں میں چھریوں کو تیز رکھیں تاکہ دشمنوں کے منہ اور سر کاٹ سکیں۔

اس نے ہندوؤں پر زور دیا کہ وہ اپنی لڑکیوں کو ’’لو جہاد‘‘ سے بچائیں۔ لہو جہاد ہندو گروپس کی ایک خودساختہ اصطلاح ہے جو دائیں بازو کے گروہوں کی جانب سے اپنے نظریات کو پھیلانے کے لئے استعمال کی جاتی ہے کہ مسلمان مرد جان بوجھ کر ہندو لڑکیوں اور خواتین کو اپنے جال میں پھانستے ہیں اور ان پر اسلام قبول کرنے کے لئے دباؤ ڈالتے ہیں۔

پرگیہ نے لو جہاد کا مقابلہ کرنے کے بارے میں بات کرتے ہوئے ہندوؤں پر زور دیا کہ وہ گھر میں ہتھیار رکھیں۔

اس نے شیواموگا میں بجرنگ دل لیڈر ہرشا کے قتل کا بھی حوالہ دیا اور الزام لگایا کہ ’’انہوں‘‘ نے ہندو ہیروز اور بجرنگ دل، بی جے پی اور بھارتیہ جنتا یوا مورچہ (بی جے وائی ایم) کے کارکنوں پر چاقوؤں سے حملہ کیا تھا اور اس لئے ہندوؤں کو بھی چاہئے کہ وہ اپنے گھروں میں چاقو چھریاں تیز رکھیں۔

اگر اور کچھ نہیں تو سبزیاں کاٹنے کے لئے استعمال ہونے والی چاقو کو تیز رکھیں۔

اس نے مزید کہا کہ میں آپ کو صاف صاف بتاتی ہوں۔ آپ کے گھروں میں سبزی کاٹنے کی تیز دھار چھریاں ضرور ہوں گی… ہمیں نہیں معلوم کہ کب کونسا موقع آئے گا۔ جب ہم سبزیوں کو اچھی طرح سے کاٹ سکتے ہیں تو یقیناً دشمنوں کے منہ اور سر بھی اچھی طرح سے کاٹے جاسکتے ہیں۔

پرگیہ نے ہندو والدین کو اپنے بچوں کو عیسائی مشنری اسکولوں سے بچانے کا بھی مشورہ دیا اور دعویٰ کیا کہ ان اسکولوں میں پڑھنے سے بچے خود غرض بن جائیں گے اور اپنی ثقافت سے رابطہ کھو دیں گے۔

اس نے کہا کہ بچوں کو مشنری اسکولوں میں بھیج کر آپ اپنے لئے اولڈ ایج ہوم کے دروازے کھول دیں گے۔

پرگیہ ٹھاکر نے ’’جوابی کارروائی‘‘ کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اب یہ وقت قربانی کا نہیں بلکہ انتقامی کارروائی کا ہے۔

رکن پارلیمنٹ بھوپال کے نفرت اور تشدد کو فروغ دینے کے مقصد سے دیئے گئے ان بیانات کی بڑے پیمانے پر مذمت کی جارہی ہے۔

اس کے تبصرے خاص طور پر کرناٹک میں فرقہ وارانہ کشیدگی کے موجودہ ماحول کے پیش نظر پریشان کن ہیں جہاں مسلمانوں کے خلاف تشدد اور امتیازی سلوک مسلسل بڑھ رہا ہے۔

واضح رہے کہ پرگیہ سنگھ ٹھاکر فرقہ وارانہ اور اسلامو فوبک بیانات دینے کے لئے مشہور ہے۔ نومبر 2019 میں، وہ اس وقت ایک بڑے تنازعہ میں آگئی تھی جب اس نے مہاتما گاندھی کے قاتل ناتھورام گوڈسے کو محب وطن کہا تھا۔

اسے 2009 میں مہاراشٹر کے مالیگاؤں دھماکہ کیس کے سلسلے میں بھی گرفتار کیا گیا تھا۔ اس واقعہ میں مبینہ طور پر پرگیہ کی ایک موٹر سائیکل پر نصب دھماکہ خیز ڈیوائس ایک مسجد کے سامنے پھٹا تھا جس کے نتیجے میں 6 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔