جنوبی بھارت

آدتیہ ایل 1 نے سائنٹفک ڈاٹا جمع کرنا شروع کیا

سورج کا مطالعہ کرنے والے ہندوستان کے پہلے شمسی ریسرچ مشن آدتیہ ایل 1 نے زمین سے 50,0000 کلومیٹر سے زیادہ کی دوری پر سائنٹفک ڈاٹا جمع کرنا شروع کر دیا ہے۔

چینائی: سورج کا مطالعہ کرنے والے ہندوستان کے پہلے شمسی ریسرچ مشن آدتیہ ایل 1 نے زمین سے 50,0000 کلومیٹر سے زیادہ کی دوری پر سائنٹفک ڈاٹا جمع کرنا شروع کر دیا ہے۔

متعلقہ خبریں
اسرو کو تہنیت پیش کرنے آن لائن ویڈیو البم کا گینس ورلڈ ریکارڈ
ہندوستان کا سورج مشن 6 جنوری کو منزل پر پہنچ جائے گا:اسرو
چندریان3 کے چاند پر اترنے کا مقام ’شیوشکتی‘ سے تعبیر
فواد چوہدری نے چندریان 3 کی کامیاب لینڈنگ پر ہندوستان کو مبارکباد دی
عالمی خلائی ایجنسیوں نے چندریان 3 مشن کی کامیابی پر اسرو کو مبارکباد دی

اسرو نے پیر کو جاری کردہ ایک اپڈیٹ میں کہا کہ سوپر تھرمل اور انرجیٹک پارٹیکل اسپیکٹرومیٹر (ایس ٹی ای پی ایس) آلہ کے سینسر نے زمین سے 50,000 کلومیٹر سے زیادہ کی دوری پر سوپر تھرمل اور توانائی بخش آئنوں اور الیکٹرانوں کی پیمائش شروع کردی ہے۔

یہ ڈاٹا سائنسدانوں کو زمین کے گرد ذرات کے رویے کا تجزیہ کرنے میں مدد کرتا ہے۔اسرو نے ایک تصویر بھی جاری کی ہے جو ایک یونٹ کے ذریعہ جمع کردہ توانائی بخش ذرات کے ماحول میں تغیر کو ظاہر کرتا ہے جس میں دس ستمبر2023 کی ایس ٹی ای پی ایس سنسر میں سے ایک کے ذریعہ ریکارڈ شدہ وقت کے ساتھ مربوط گنتی میں تغیر دکھایا۔

آدتیہ سولر ونڈ پارٹیکل ایکسپیریمنٹ (ایس پی ای ایکس) پے لوڈ کا حصہ، ایس ٹی ای پی ایس آلہ نے سائنفک ڈاٹا اکٹھا کرنا شروع کر دیا ہے۔ ایس ٹی ای پی ایس 6 سنسروں پر مشتمل ہے جو ہر ایک مختلف سمتوں میں مشاہدہ کرتا ہے اور ایم ای وی پر الیکٹرانوں کے علاوہ 20کے ای وی/ نیوکلیون سے لے کر 5 ایم ای وی/ نیوکلیون تک کے سپر تھرمل اور توانائی بخش آئنوں کی پیمائش کرتا ہے۔

یہ پیمائشیں کم اور زیادہ توانائی والے پارٹیکل اسپیکٹرو میٹر کے ذریعے کی جاتی ہیں۔ زمین کے مدار کے دوران جمع کردہ ڈیٹا سائنسدانوں کو زمین کے گرد ذرات کے رویے کا تجزیہ کرنے میں مدد کرتا ہے خاص طور پر زمین کے مقناطیسی میدان کی موجودگی میں۔