تلنگانہ

نیتی آیوگ کے اجلاس کا بائیکاٹ کرنے کے سی آر کا اعلان

چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے کہا کہ اتوار7/ اگست کو وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں منعقد شدنی نیتی آیوگ اجلاس کا بائیکاٹ کیا جائے گا۔

حیدرآباد: چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے کہا کہ اتوار7/ اگست کو وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں منعقد شدنی نیتی آیوگ اجلاس کا بائیکاٹ کیا جائے گا۔

آج پرگتی بھون میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف منسٹر نے اپنے فیصلہ کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں وزیر اعظم نریندر مودی کے نام مکتوب بھی روانہ کیا گیا ہے۔

کے سی آر نے کہا کہ پلاننگ کمیشن کے متبادل کے طور پر تشکیل دیا گیا نیتی آیوگ مکمل طور پر ناکام ثابت ہوا ہے۔ مرکزی حکومت نیتی آیوگ کی جانب سے کی جانے والی سفارشات کو خاطر میں نہیں لارہی ہے۔

برائے نام طور پر اجلاس منعقد کرتے ہوئے ریاستوں کی حیثیت کو کم تر کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ وفاقی جذبہ کو بالائے طاق رکھتے ہوئے مرکزی حکومت من مانی فیصلہ کررہی ہے۔ جب مرکزی حکومت کو نیتی آیوگ کی بات ماننا ہی نہیں ہے تو پھر نیتی آیوگ کے وجود کا مطلب کیا ہے؟۔

کے سی آر نے کہا کہ حکومت ہند کو واضح کرنا چاہئے کہ وہ کرنا کیا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان مختلف مذاہب، طبقات اور تہذیوں کا مرکز ہے۔ اس وسیع وعریض ملک میں ہر ریاست کی صورتحال مختلف ہے، ہر ریاست کی ضروریات اور توقعات مختلف ہیں مگر مرکزی حکومت نے ہر ریاست کو مایوسی کی نذر کردیا ہے، آج ملک کی معیشت تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے۔

فی کس شرح آمدنی، ملک کی جملہ پیداوار میں نہ قابل حد تک کمی آئی ہے۔ روپیہ کی قیمت ڈالر کے مقابلہ میں مسلسل گرتی جارہی ہے۔ مہنگائی عروج پر ہے، بے روزگاری آسمان چھورہی ہے۔ ملک میں غیر کارکرد اثاثہ جات میں مسلسل اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

وزیر اعظم صرف جملوں کی حدتک محدود ہیں۔ ان کا نعرہ میک ان انڈیا مذاق بن کررہ گیا ہے۔ پتنگ کا مانجہ، شیونگ کی بلیڈ، ملک کا پرچم بھی سب چین سے برآمد کیا جارہا ہے کیا یہی میک ان انڈیا ہے؟۔ کے سی آر نے مزید کہا کہ ملک کی 80 فیصد اراضی قابل کاشت ہے مگر ہم کاشت کے لئے پانی فراہم کرنے سے قاصر ہیں۔

دریاؤں کا 50 فیصد پانی ضائع ہورہا ہے۔ ملک، دالیں، پام آئیل اور دیگر اجناس دوسرے ممالک سے برآمد کرنے پر مجبور ہے۔ ملک میں زرعی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے بجائے سیاہ قوانین وضع کئے گئے، کسانوں کو13 مہینوں تک احتجاج کرنا پڑا۔ آخر کار وزیر اعظم کو کسانوں سے معافی مانگتے ہوئے سیاہ زرعی قوانین سے دست بردار ہونا پڑا۔

کے سی آر نے جاننا چاہا کہ کیا یہی نیتی آیوگ کی کارکردگی ہے؟۔ انہوں نے کہاکہ کافی تکلیف سے کہنا پڑرہا ہے کہ مرکزی حکومت نے نیتی آیوگ کی تلنگانہ کیلئے تجویز کردہ گرانٹس، مشن بھگیرتا کیلئے فنڈس جاری کرنے کی سفارش کو نظر انداز کردیا۔

میرا خیال ہے کہ اجلاس میں شرکت سے چار منٹ بات کرنے اور چار گھنٹے سماعت کرنا پڑے گا۔ جب اس اجلاس کا کوئی فائدہ ہی نہیں ہے تو اس میں شرکت کا کیا مقصد ہے۔ ا س لئے ہم اپنے جمہوری حق سے استفادہ کرتے ہوئے نیتی آیوگ کے اجلاس سے بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔