تلنگانہ

کار کے مماثل انتخابی نشانات کے حامل امیدواروں نے 6500 ووٹ حاصل کئے

ٹی آر ایس کے خدشات، اتوار کے روز حلقہ اسمبلی منگوڈ کے ضمنی الیکشن کے ووٹوں کی گنتی کے دوران درست ثابت ہوئے ہیں۔

حیدرآباد: حکمراں جماعت ٹی آر ایس نے بار بار ان خدشات کا اظہار کیا تھا کہ پارٹی کے انتخابی نشان ”کار“ کے مماثل نشانات الاٹ کرنے سے رائے دہی کے دن ووٹنگ مشینوں کے استعمال کے دوران رائے دہندے اُلجھن کا شکار ہوسکتے ہیں۔

ٹی آر ایس کے خدشات، اتوار کے روز حلقہ اسمبلی منگوڈ کے ضمنی الیکشن کے ووٹوں کی گنتی کے دوران درست ثابت ہوئے ہیں۔ ضمنی الیکشن میں کار کے نشان کے مماثل نشانات کے حامل کئی آزاد امیدواروں کو ان کے توقع سے زائدووٹ ملے ہیں۔

کئی آزاد امیدواروں نے جن کے نشانات، کار کے انتخابی نشان سے ملتے جلتے تھے، تقریباً 6500 ووٹ حاصل کئے۔ صرف روڈ رولر ہی نہیں بلکہ روٹی میکر اور دیگر انتخابی نشانات آزاد امیدواروں کو الاٹ کئے گئے تھے۔

یہ نشان، ٹی آر ایس کے نتخابی نشان کار کے مماثل ہیں اگر کار کے مماثل انتخابی نشانات آزاد امیدواروں کو نہیں دیئے جاتے تو ٹی آر ایس امیدوار کے پربھاکر ریڈی مزید اکثریت سے کامیاب ہوتے۔

حلقہ اسمبلی منگوڈ کے ووٹوں کی گنتی کے 15 راؤنڈ مکمل ہونے کے بعد پتہ چلا کہ آزاد امیدوار ایم سری سیلم یادوجن کا انتخابی نشان روٹی میکر تھا، 2047 ووٹ حاصل کئے جبکہ ای گالیا کو جن کا نشان چپل تھا،2270 ووٹ ملے۔

اس طرح کے شیوا کمار کو جنہیں انتخابی نشان روڈ رولر الاٹ کیا گیا تھا، 1874 ووٹوں کے حصول پر اکتفاء کرنا پڑا، سابقہ انتخابات میں بھی ایسی ہی صورتحال دیکھی گئی تھی۔

اس خدشہ کو مد نظر رکھتے ہوئے ٹی آر ایس نے الیکشن کمیشن سے پارٹی کے انتخابی نشان کار سے ملتے جلتے 8 نشانات کو آزاد انتخابی نشانات کی فہرست میں سے حذف کرنے کا مطالبہ کیا مگر ضمنی الیکشن سے قبل الیکشن کمیشن نے حکمراں جماعت کی اس اپیل کو مسترد کردیا تھا۔