تلنگانہ

بی جے پی کے ڈی اروند کے خلاف نظام آباد میں پوسٹرس

ڈی اروندکے اپنے اس وعدہ کی تکمیل میں ناکام رہنے پر کہ وہ بورڈ کی منظوری دلوائیں گے، ہلدی کسانوں نے رکن پارلیمنٹ کا مذاق اڑانے اضلاع میں ”زرد رنگ کے بورڈس“ آویزاں کردئیے ہیں۔

نظام آباد: بی جے پی زیر قیادت مرکزی حکومت کی جانب سے نظام آباد میں ہلدی بورڈ کی منظوری دینے سے مسلسل انکار اورنظام آباد کے بی جے پی رکن پارلیمنٹ ڈی اروندکے اپنے اس وعدہ کی تکمیل میں ناکام رہنے پر کہ وہ بورڈ کی منظوری دلوائیں گے، ہلدی کسانوں نے رکن پارلیمنٹ کا مذاق اڑانے اضلاع میں ”زرد رنگ کے بورڈس“ آویزاں کردئیے ہیں۔

متعلقہ خبریں
مودی جگتیال میں جلسہ عام سے خطاب کریں گے
کمارا سوامی کی رہائش گاہ کے قریب ”برقی چور“ کے پوسٹرس
کابینہ میں نظام آباد، حیدرآباد اور رنگاریڈی سے نمائندگی صفر
کانگریس پر عوام کو گمراہ کرنے کا الزام: کے کویتا
ضلع ملگ میں راہول گاندھی کے خلاف پوسٹرس

2019کے پارلیمانی انتخابات سے قبل نظام آباد کے بی جے پی امیدوارڈی اروند کمار، مرکزی وزیر راج ناتھ سنگھ اور سینئر قائد رام مادھو نے ہلدی کسانوں سے وعدہ کیا تھا کہ وہاں ایک ہلدی بورڈ قائم کیا جائے گا۔

اروند نے بانڈ پیپر پر وعدہ کیا تھا کہ وہ مرکزی حکومت پر زورڈ الیں گے اور 2019کے انتخابات جیتنے کے 5دن کے اندر ہلدی بورڈ منظور کرائیں گے۔ انہوں نے یہ بھی وعدہ کیا تھا اپنے وعدہ میں ناکام رہنے پر وہ استعفیٰ دے دیں گے۔

بہرحال حکومت تلنگانہ اور کسانوں کی بار بار درخواستوں کے باوجود مرکزی حکومت مختلف وجوہات بتاتے ہوئے ہلدی بورڈ کی منظوری دینے سے انکار کررہی ہے۔نظام آباد کے رکن پارلیمنٹ کو ان کے انتخابی وعدہ کی یاددہانی کراتے ہوئے اور بی جے پی کا مذاق اڑاتے ہوئے پوسٹرس اور ہورڈنگس لگائے گئے ہیں جن میں تلگو زبان میں تحریر کیا گیا ہے ”ہمارے نظام آباد کے رکن پارلیمنٹ کی جانب سے لایا گیا ہلدی بورڈ“۔

مرکزی حکومت نے چہارشنبہ کے روز لوک سبھا میں بتایا تھا کہ ہلدی بورڈ قائم کرنے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے جس کے بعد یہ بورڈس لگائے گئے ہیں۔

بی آر ایس ارکان پارلیمنٹ وینکٹیش بورلا کنٹہ، کویتا ملوتھو، دیاکرپسنوری اور جی رنجیت ریڈی کی جانب سے نظام آباد میں ہلدی بورڈ کے قیام کے سلسلہ میں مرکزی حکومت کو درپیش رکاوٹوں سے متعلق سوال پر مرکزی مملکتی وزیر کامرس و صنعت انوپریہ پٹیل نے بتایا کہ اسپائسس بورڈ ایکٹ1986کے تحت قائم کردہ قانونی و خودمختار اسپائسس بورڈ کو 51مسالوں بشمول ہلدی، مرچی، دھنیہ کوفروغ دینے کی ذمہ داری تفویض کی گئی ہے اور اسی لئے ملک میں کوئی ہلدی بورڈ یا دیگر کسی مسالہ پر مرکوز بورڈ قائم کرنے کی تجویز زیر غور نہیں ہے۔

کویتا نے کہا کہ ڈی اروند ضلع میں ہلدی بورڈ کے قیام کیلئے مرکزی حکومت کو قائل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ انہوں نے قبل ازیں بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ اروند دھرم پوری سے سال2022میں ضلع میں ہلدی بورڈ لانے کے وعدہ کے بارے میں سخت سوالات کئے تھے۔

کویتا نے بی جے پی رکن پارلیمنٹ سے سوال کیا کہ کسانوں ا ور نظام آباد کے عوام کو ان کا بنیادی حق کیوں نہیں دیا جارہا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ رکن پارلیمنٹ 100کروڑ روپے الاٹ کئے جانے کے دعوے کررہے ہیں جو مبالغہ آرائی ہے۔اُن کے انتظامیہ میں ہر کسان کو ہلدی بورڈ سے صرف 200روپے حاصل ہوئے ہیں۔