تلنگانہ

منگوڈ کے ضمنی الیکشن میں ریڈی بمقابلہ ریڈی کا امکان

حلقہ اسمبلی منگوڈکامجوزہ ضمنی الیکشن ریڈی بمقابلہ ریڈی ہونے جارہاہے۔تمام سیاسی جماعتوں نے اس ذات کے گروپ کے قائدین کوامیدواربنانے کا فیصلہ کیا ہے۔

حیدرآباد: حلقہ اسمبلی منگوڈکامجوزہ ضمنی الیکشن ریڈی بمقابلہ ریڈی ہونے جارہاہے۔تمام سیاسی جماعتوں نے اس ذات کے گروپ کے قائدین کوامیدواربنانے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس حلقہ میں بی سی طبقات جن کی آبادی کا تناسب 60فیصد ہے‘سے تقابل کیاجائے توریڈی طبقہ کی آبادی بہت کم یعنی 5فیصد کے قریب ہے۔ اس حلقہ میں بی سی طبقات کے ووٹرس کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔

کانگریس نے حلقہ سے پالوائی سرادنتی ریڈی کو میدان میں اتار نے کافیصلہ کیاہے جبکہ بی جے پی نے حالیہ دنوں پارٹی میں شامل ہونے راجگوپال ریڈی کو ٹکٹ دینے کااعلان کیاہے جوسیٹنگ ایم ایل اے بھی تھے۔ان کے استعفیٰ سے حلقہ اسمبلی منگوڈکاضمنی الیکشن ناگزیر ہوگیاہے تاہم حکمراں جماعت ٹی آرایس نے تاحال اپنے امیدوار کے نام کااعلان نہیں کیا ہے۔ بتایا جاتاہے کہ ٹی آرایس بھی اعلیٰ ذات کے قدآور قائد کوانتخابی میدان میں اتارے گی۔

بتایا جاتاہے کہ ٹی آرایس‘پارٹی کے سینئر قائد کے پربھاکر ریڈی کوٹکٹ دے گی۔لوہا لوہے کوکاٹتا ہے کے مصداق‘ٹی آرایس‘بھی ریڈی کے مقابلہ میں ریڈی طبقہ کے قائد کومیدان میں اتارنے پرغورکررہی ہے۔ ریڈی‘ امیر اور زمیندارہیں ان کی آبادی 4 سے 5 فیصد کے قریب ہے مگر یہ طبقہ سیاست میں اپنا رعب جمائے ہوئے ہے۔

ٹی آرایس کے باوثوق ذرائع کے مطابق کے پربھاکر ریڈی‘اُن تین یا 4قائدین میں شامل ہیں جو ٹی آرایس ٹکٹ کے حصول کی دوڑمیں شامل ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ کم ازکم بی سی طبقہ کے 2قائدین بھی ٹکٹ کے حصول کے خواہش مندہیں تاہم قیاس لگایا جارہاہے کہ کے پربھاکر ریڈی‘ دولت اوراثرورسوخ کے سبب ٹکٹ کی دوڑ میں سب سے آگے ہیں۔

یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہے کہ 2018 کے اسمبلی الیکشن میں کانگریس امیدوار کومٹ ریڈی راجگوپال ریڈی‘ریاست کے امیر ترین امیدوار تھے۔ انہوں نے اپنے اثاثوں کاتخمینہ 300کروڑ روپے لگایا تھا۔ ان کے ناقدین کا کہنا ہے کہ اپنے کاروبار کووسعت دینے اوراپنی املاک کے تحفظ کے لئے راجگوپال ریڈی بی جے پی میں شامل ہوئے ہیں۔

متحدہ ضلع نلگنڈہ کا اسمبلی حلقہ منگوڈسابق میں کمیونسٹوں کا گڑھ رہا ہے مگر یہ حلقہ‘ریڈی طبقہ کی گرفت سے آزاد نہیں ہواہے اگرچیکہ سی پی آئی اورسی پی ایم نے حلقہ میں ٹی آرایس کی تائید وحمایت کا اعلان کیاہے مگر بی ایس پی نے الیکشن میں امیدوار ٹھہرانے کافیصلہ کیاہے جبکہ ٹی آرایس‘کانگریس اور بی جے پی نے منگوڈکے ضمنی الیکشن کو ریڈی کاالیکشن بنادیا ہے۔

حالیہ انتخابات میں بڑھتے اخراجات کے رجحان کو مدنظررکھتے ہوئے ہربڑی سیاسی جماعت‘ امیر ترین امیدواروں کو تلاش کررہی ہے۔اتفاق کی بات یہ ہے کہ امیرترین امیدواروں کا تعلق ریڈی طبقہ سے ہے۔ ہرسیاسی جماعت میں ریڈی طبقہ کا اثرورسوخ ہے۔ اہم فیصلہ ساز عہدیداوں پر ریڈی براجمان ہیں۔ اس سے ٹی آرایس‘بی جے پی اورکانگریس استثنیٰ نہیں ہے۔

منگوڈ‘حلقہ لوک سبھا بھونگیر کاحصہ ہے فی الحال اس حلقہ سے راجگوپال ریڈی کے حقیقی بڑے بھائی کومٹ ریڈی وینکٹ ریڈی لوک سبھا میں نمائندگی کررہے ہیں۔ کانگریس میں وینکٹ ریڈی کواہم مقام حاصل ہے۔آئندہ سال منعقد شدنی اسمبلی الیکشن سے قبل منگوڈکاضمنی انتخاب تمام سیاسی جماعتوں کے لئے سخت امتحان ثابت ہوگا۔