تلنگانہ

ہندوستان کو عظیم ملک میں تبدیل کرنے کی ضرورت:کے سی آر

چیف منسٹر تلنگانہ کے چندر شیکھرراؤ نے ہندوستان کو عظیم(مہان)ملک میں تبدیل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

حیدرآباد: چیف منسٹر تلنگانہ کے چندر شیکھرراؤ نے ہندوستان کو عظیم(مہان)ملک میں تبدیل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ آج تلنگانہ بھون میں سابق چیف منسٹر اُڈیشہ گریدھر گمنگ کا بی آرایس میں خیرمقدم کرنے کے بعد کے سی آر نے کہا کہ ہندوستان کو ایک عظیم (مہان) ملک میں تبدیل کرنا ہے جہاں تمام مذاہب ذات پات اور طبقات سکون و اطمینان کے ساتھ خوشحال زندگی بسر کرسکیں۔

ملک کے تمام شہریوں کی ترقی اور فلاح و بہبود ہی بی آرایس کا نصب العین ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے مقدر کو بدلنے کا عظیم مقصد کے تحت بھارت راشٹراسمیتی کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ ہمارے اِن عظیم مقاصد کے حصول کے لئے شروع کردہ جدوجہد کا حصہ بن رہے اُڈیشہ کے قائدین اور عوام کا اس مہم میں خیرمقدم ہے۔

انہوں نے کہا کہ گریدھر گمنگ کے ساتھ ساتھ نوا زمانا کرشک سنگھٹن کے کنوینر اکشے کمار کو پارٹی میں شامل کرتے ہوئے انہیں خوشی ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں تعمیری سیاست کرنے والے چنندہ قائدین میں گریدھر گمنگ بھی شامل ہیں۔ اِن کی سیاسی زندگی بے داغ رہی ہے۔ ان کے بی آرایس میں شمولیت سے مجھے ایک ہزار ہاتھیوں کی طاقت حاصل ہوئی ہے۔

کے سی آر نے کہا کہ ہندوستان میں ترقیافتہ ممالک جیسے امریکہ اور چین سے زیادہ وسائل دستیاب ہیں۔ اِس کے باوجود ہم ترقی نہیں کررہے ہیں۔ آج ملک کا نوجوان امریکہ جانے کے لئے بے چین ہے۔ امریکہ کا گرین کارڈ حاصل ہونے پر جشن منایا جاتا ہے۔ ملک میں بہترین آبی وسائل ہیں جن کو کھیتوں کی طرف موڑا نہیں جاتا۔ ضرورت کے مطابق برقی ہونے کے باوجود تاریکی ہے۔ حکومتوں کی تبدیلی کے باوجود کسانوں اور مزدوروں کی قسمت نہیں بدل رہی ہے۔

ہمارا ماننا ہے کہ ملک کو مسائل سے نجات دلانے عوام کی خوشحال زندگی فراہم کرنے کے لئے معیاری تبدیلی لانا ہوگا۔ صدر بی آرایس نے کہا کہ آج سیاسی قائدین کا مقصد انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے تک محدود ہوکر رہ گیا ہے۔ صرف حصول ووٹ کواپنا مقصد بنالیا گیا ہے۔

ووٹ حاصل کرنے کسی بھی سطح تک جانے کے لئے تیار ہیں مگر آزادی کے 75 سال کے بعد بھی ہم آبادی کے ایک بڑے حصہ کو پینے کے لئے پانی فراہم نہیں کرپائے ہیں۔ پھر ہم نے گزشتہ 75 سالوں میں کیا حاصل کیا؟ ذات اور مذہب کے نام پر کامیابی حاصل کرنے والے کیا کرسکیں گے؟ کے سی آر نے کہا کہ یہ قائدین گھنٹوں خطابات کرتے ہیں مگر عوام کے مسائل حل کرنا نہیں چاہتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک کے کسانوں کو دارالخلافہ دہلی کے سرحدوں پر 13 مہینوں تک احتجاج کرنا پڑا، مگر آج تک مرکزی حکومت کسانوں کا اعتماد حاصل کر نہیں سکی۔

ایک بھی وعدے کو پورا نہیں کیا گیا۔ اسی لئے ہم نے ”اب کی بار کسان سرکار“ کا نعرہ بلند کیا۔ ہم آپ تمام لوگوں سے اپیل کرتے ہیں اسمبلی اور پارلیمنٹ کے لئے بی آر ایس امیدواروں کا انتخاب کریں۔ ہم ملک کو درپیش آبی اور برقی بحرانوں کا دائمی حل دریافت کریں گے۔ کے سی آر نے کہا کہ اگر کوئی بھی کام خلوص دِل سے انجام دیا جائے تو ضرور کامیاب ہوتا ہے اور اس کی تازہ مثال تلنگانہ ہے۔

ہم نے ہر کام کو تلنگانہ میں کردکھایا پھر کیا وجہ ہے کہ ایسا ملک بھر میں نہیں کیا جارہا ہے؟ تلنگانہ میں خودکشیوں کا دور ختم ہوچکا۔ نقل مکانی قصہ پارینہ بن چکی ہے۔ میں جو کہہ رہا ہوں وہ دھن کی نہیں بلکہ من کی بات ہے۔ کے چندرشیکھرراؤ نے کہا کہ ملک میں برقی کی قلت نہیں ہے مگر مرکز کی ترجیحات کچھ اور ہیں۔ قیمتوں میں اضافہ کرتے ہوئے زندگیوں کو اجیرن بنادینا اس کا مقصد ہے۔

غریب کی جیب سے سرقہ کرنا اور امیروں کی جیبیں بھرنے کو ہی رواج بنالیا گیا مگر ہمارا احساس ہے کہ کسانوں کو بھی ایوان مقننہ میں نمائندگی دی جانی چاہئے۔ اِس بات کا اعتراف کرنا ہے کہ کسان کا کام صرف کاشت کاری نہیں ہے بلکہ کسانوں کو بھی دستور کے مطابق ملک کو چلانے والے قائدین میں تبدیل کرنا ہے۔ کے چندر شیکھرراؤ نے مزید کہا کہ ہر اچھے کام کی شروعات پر تنقیدوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ جیسے جیسے وقت گزرتا ہے عوام کو حقیقت سمجھ میں آتی ہے۔ بی آرایس کے قیام پر بھی طنز کیا گیا مگر آج صورتحال تبدیل ہورہی ہے۔

بی آرایس کو قومی سطح پر پذیریائی حاصل ہورہی ہے۔ ملک کے بہترین قائدین میں شمار کئے جانے والے سابق چیف منسٹر اُڈیشہ گریدھر گمنگ نے 12 سابق اراکین اسمبلی، چار سابق اراکین پارلیمنٹ کے ہمراہ بی آرایس میں شمولیت اختیار کرلی ہے۔ واضح رہے کہ 25 جنوری کو گمنگ نے بی جے پی سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ وہ 2015 میں کانگریس سے مستعفی ہوکر بی جے پی میں شامل ہوئے تھے۔

اِن کا شمار نہ صرف اُڈیشہ بلکہ ملک کے قدآور اور مقبول عام قائدین میں ہوتا ہے۔ طویل سیاسی تجربہ کے حامل گمنگ 9 بار پارلیمنٹ کے لئے منتخب ہوئے ہیں۔ 1972 سے 2004تک مسلسل حلقہ پارلیمنٹ کوراپٹ اور لکشمی پور سے منتخب ہوئے۔ 1999 میں 17 فروری تا6 دسمبر تک تقریبا دس ماہ تک اُڈیشہ کے چیف منسٹر رہے۔ 2015میں کانگریس قیادت کے رویہ سے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے بی جے پی میں شمولیت اختیار کرلی تھی۔

1999 میں گمنگ کی اہلیہ ہیما گمنگ بھی پارلیمنٹ کے لئے منتخب ہوئی تھیں۔ قبل ازیں آج گریدھر گمنگ کی تلنگانہ بھون آمد پر بی آرایس قائدین ڈی ناگیندر، پی راجیشور ریڈی، ڈی شراون نے ان کا والہانہ استقبال کیا۔ گمنگ کے ساتھ اُڈیشہ کے سابق وزراء شیوراج سانگی، ہیما گمنگ، جئے رام سانگی، رام چندرا ہنشوا، برنداون ماجھی، این نندا، رتھاداس، بھگیرتھی سیتمی اور مائدار جینا موجود تھے۔