تلنگانہ

برآمد کردہ کوئلہ سے تیار برقی کو فروخت کرنے کی اجازت بدبختانہ: جگدیش ریڈی

ریاستی وزیر توانائی جی جگدیش ریڈی نے الیکٹرسٹی ریگولیٹری کمیشن کی جانب سے برآمد کردہ کوئلہ سے تیار کردہ برقی کو50 روپے تک فروخت کرنے کی اجازت کو بدبختانہ قرار دیا۔

حیدرآباد: ریاستی وزیر توانائی جی جگدیش ریڈی نے الیکٹرسٹی ریگولیٹری کمیشن کی جانب سے برآمد کردہ کوئلہ سے تیار کردہ برقی کو50 روپے تک فروخت کرنے کی اجازت کو بدبختانہ قرار دیا۔

متعلقہ خبریں
برقی کی بچت کیلئے رات 8 بجے بازار بند کردینے کا فیصلہ
راہول گاندھی نے مقامی کانگریسی لیڈروں کی اسکرپٹ کھمم کے جلسہ میں سنائی۔ وزیربجلی کا طنز
زائد برقی طلب پر چارجس میں اضافہ سے متعلق مرکز کا فیصلہ بدبختانہ

آج ای آر سی کے فیصلہ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت، عام عوام کو برقی سہولتوں سے محروم کرنے کیلئے سازشیں رچ رہی ہے۔ صرف اڈانی جیسے سرمایہ کاروں کے فائدہ کیلئے ایسا کیا جارہا ہے۔

جگدیش ریڈی نے کہا کہ خانگی اداروں کے فائدہ کیلئے عوامی سرمایہ خرچ کرتے ہوئے مرکز اپنی سطحی سوچ کا مظاہرہ کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت، اصلاحات نہیں بلکہ عوام کی زندگیوں میں اندھیرا لانے کیلئے سیاہ قوانین لارہی ہے۔

مرکزی حکومت پر برقی اصلاحات کے نام پر عوام دشمن اقدامات کرنے کا الزام لگاتے ہوئے جگدیش ریڈی نے کہا ان اقدامات کا عوام کی زندگی پر کافی برا اثر پڑے گا۔ انہوں نے مرکز سے جاننا چاہا کہ ملک میں کوئلہ کے ذخائر کی موجودگی کے باوجود بیرونی ممالک سے کوئلہ برآمد کرنے کی کیا ضرورت ہے؟۔

ریڈی نے مرکزی حکومت پر الزام عائد کیا کہ اڈانی کی جانب سے برآمد کردہ کوئلہ کو زبردستی ریاستوں کو فروخت کیا جارہا ہے اور مرکز کے اسی اقدام کی وجہ سے مسائل ابھر رہے ہیں۔ مرکز کے اس فیصلہ سے صرف اڈانی کو ہی فائدہ ہورہا ہے۔ حکومت چاہتی ہے کہ ملک میں برقی بحران رونما کرتے ہوئے اڈانی کو فائدہ پہنچایا جائے۔ وزیر توانائی نے کہا کہ مرکزی حکومت قوم پرستی کے نام پر ملک سے غداری کررہی ہے۔

اب مودی اور اڈانی کی دوستی ملک کے عوام کی سمجھ میں آرہی ہے۔ ریاستی وزیر جگدیش ریڈی نے عوام سے بی جے پی کی سازشوں کو ناکام بنانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں بی جے پی کے دن گنتی کے رہ گئے ہیں۔ گذشتہ روز مرکزی وزیر فینانس نرملا سیتا رمن کی ریاستی حکومت پر کی گئی تنقید پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے جگدیش ریڈی نے کہا کہ سیتا رمن نے کسی اور کی جانب سے تحریر کردہ کہانی پڑھ کر سنائی تھی۔

ان کو بھی اچھی طرح معلوم ہے کہ تلنگانہ ایف آر بی ایم شرائط کے مطابق ہی قرض حاصل کررہا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ مرکز، شرائط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے قرض حاصل کررہا ہے۔ ملک کو مقروض بنادیا گیا۔ دوسری طرف تلنگانہ نے قرض حاصل کرتے ہوئے مستقبل کی نسلوں کیلئے اثاثہ پیدا کیا ہے۔