تلنگانہ

سعودی جیل میں فوت تلنگانہ ورکر کی آخری رسومات کے دوران احتجاج

ضلع جگتیال سے تعلق رکھنے والا اے راجیا خلیجی ملک میں برسرروزگار تھا تاہم ویزا کی مدت کے اختتام کے باوجود ملک میں رہنے کی وجہ سے اس کو سعودی میں جیل کی سزا ہوئی۔

حیدرآباد: سعودی عرب کی جیل میں تلنگانہ کے ایک شخص کی موت پر اس کی آخری رسومات کے موقع پر اس کے رشتہ داروں نے احتجاج کیا۔ تفصیلات کے مطابق ضلع جگتیال سے تعلق رکھنے والا اے راجیا خلیجی ملک میں برسرروزگار تھا تاہم ویزا کی مدت کے اختتام کے باوجود ملک میں رہنے کی وجہ سے اس کو سعودی میں جیل کی سزا ہوئی۔

اس کے رشتہ داروں اورگلف جے اے سی نے مطالبہ کیا کہ حکومت ہند، سعودی عرب میں ہندوستانی مشن کو چاہئے کہ جیلوں میں محروس قیدیوں اورڈیپورٹیشن سنٹرس میں کونسلرس کا انتظام کرے۔ ساتھ ہی اس خلیجی ملک کی جیلوں میں محروس ہندوستانیوں کیلئے طبی خدمات بھی فراہم کی جائے۔

آخری رسومات چہارشنبہ کو انجام دی گئی جس میں گاوں والوں کے ساتھ ساتھ، خلیجی ممالک سے واپس افراد اور دیگر نے شرکت کی۔انہوں نے اپنے ہاتھوں میں گلف جے اے سی کے پلے کارڈس تھام کر مطالبہ کیا کہ تلنگانہ حکومت مہلوک راجیا کے خاندان کے لئے پانچ لاکھ روپئے کے ایکس گریشیا کا اعلان کرے۔

قبل ازیں راجیا کو خراج پیش کیا گیا اور اس کی ارتھی پر گلف جے اے سی کا پرچم بھی لگایاگیا۔ریاستی حکومت کی جانب سے ایرپورٹ سے اس کے آبائی گاوں تک لاش کی منتقلی کے لئے مفت ایمبولنس خدمات فراہم کی گئی تھیں۔

تلنگانہ گلف جے اے سی لیڈروں جی روی، نریش ریڈی، سی سرینواس راو نے اس سلسلہ میں تعاون کیا۔محمد عرفان، جدہ کے سینئر صحافی صدیق ابراہیم اور دوسروں کا بھی لاش کی منتقلی کے سلسلہ میں اشتراک رہا ہے۔

بھیم ریڈی این آرآئی جہد کار نے کہاکہ ہر سال خلیجی ممالک میں تلنگانہ سے تعلق رکھنے والے تقریبا 20مزدوروں کی موت ہوتی ہے۔  گذشتہ 8برسوں کے دوران حیدرآباد ایرپورٹ سے تقریبا 1600لاشوں کو ان کے آبائی مقامات پر منتقل کیاگیا۔