شمالی بھارت

کنور یاترا کے راستے پر گوشت کی فروخت ممنوع

حکومت ِ اتر پردیش نے کنور یاترا کے لیے مقرر راستوں پر کھلے میں گوشت بیچنے پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس یاترا کا آغاز 4 جولائی سے ہوگا۔

لکھنؤ: حکومت ِ اتر پردیش نے کنور یاترا کے لیے مقرر راستوں پر کھلے میں گوشت بیچنے پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس یاترا کا آغاز 4 جولائی سے ہوگا۔

متعلقہ خبریں
مندروں کے قریب نئی عمارتوں کی بلندی محدود
اعظم خان کی وائی زمرہ سیکوریٹی واپس لے لی گئی
ہندو لوگ صرف 3 مقامات مانگ رہے ہیں:یوگی
حیدرآباد کو بھاگیہ نگر سے موسوم کرنے کاوعدہ، کشن ریڈی کی زہر افشانی
ہجومی تشدد اور نفرت انگیز تقاریر سے نمٹنے کیلئے رہنما خطوط کو مضبوط کیا جائے گا : سپریم کورٹ

چیف منسٹر یوگی آدتیہ ناتھ نے سینئر عہدیداروں بشمول پولیس کمشنرس، ڈویژنل کمشنرس، ضلع مجسٹریٹس اور سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کے ساتھ ایک جائزہ اجلاس کی صدارت کرنے کے بعد یہ ہدایات جاری کیں۔

آدتیہ ناتھ نے کہا کہ جاریہ سال ادھیماس (اضافی مہینہ) کی وجہ سے شراون کی مدت دو ماہ ہوگی۔ شراونی شیوراتری، ناگ پنچم اور رکشا بندھن کے تیوہار اسی مدت کے دوران منائے جائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ روایتی کنور یاترا شراون کے مقدس مہینہ میں ہوگی، جس کا آغاز 4 جولائی سے ہورہا ہے۔

انھوں نے بتایا کہ 29 جون کو بقرعید منائی جائے گی۔ نظم و ضبط کے لحاظ سے یہ حساس وقت ہے، لہٰذا ہمیں مستقل طور پر چوکس اور محتاط رہنا ہوگا۔ بھکتوں کے عقائد کا احترام کرتے ہوئے کنور یاترا کے راستے پر کھلے میں گوشت نہیں بیچا جانا چاہیے۔ یہ راستہ صاف ستھرا رہنا چاہیے۔

اسٹریٹ لائٹس نصب کی جانی چاہئیں۔ چونکہ موسم گرم ہے، اسی لیے پینے کے پانی کی فراہمی کے انتظامات بھی کیے جانے چاہئیں۔ چیف منسٹر نے کہا کہ رمضان کے موقع پر مذہبی سرگرمیوں کی وجہ سے ٹریفک میں خلل نہیں پڑا۔ اس کوشش کی ملک بھر سے ستائش ہوئی ہے۔

اس مرتبہ بقرعید اور محرم کے موقع پر ہمیں وہی نظام نافذ کرنا ہوگا۔ اس ضمن میں مقامی انتظامیہ کو متعلقہ مذہبی قائدین اور دانشوورں کے ساتھ بات چیت شروع کرنی چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ بقرعید کے موقع پر قربانیوں کے لیے پہلے سے کوئی جگہ مقرر کردی جانی چاہیے۔

قربانیاں ہر طرف یا کسی بھی مقام پر نہیں ہونی چاہئیں۔ اس بات کو بہرصورت یقینی بنائیں کہ کہیں بھی ممنوعہ جانور کی قربانی نہ ہو۔ ہر ضلع میں قربانی کے بعد کچرے کی نکاسی کے لیے منظم نظام کے لیے ایک لائحہئ عمل مرتب کیا جانا چاہیے۔