تلنگانہ

مرکزکی رکاوٹوں اور تحدیدات کے باوجود تلنگانہ ترقی کی راہ پر گامزن: فینانس ہریش راؤ

ریاستی وزیر فینانس ٹی ہریش راؤ نے آج مالیاتی سال 2023-24 کا مجموعی مصارف 2,90,396 (2.90 لاکھ کروڑ)کروڑ روپیہ کا ٹیکس فری بجٹ پیش کیا۔

حیدرآباد: ریاستی وزیر فینانس ٹی ہریش راؤ نے آج مالیاتی سال 2023-24 کا مجموعی مصارف 2,90,396 (2.90 لاکھ کروڑ)کروڑ روپیہ کا ٹیکس فری بجٹ پیش کیا۔

متعلقہ خبریں
مرکز کی ریاستوں کو کووڈ کے بڑھتے معاملات پر محتاط رہنے کی ہدایت
عمران خان سے بات چیت ممکن: اسحق ڈار
کے سی آر کٹر ہندو: ہریش راو
کنٹراکٹ کے 19 یونانی میڈیکل آفیسرس کوحکومت نے مستقل کردیا
عثمانیہ ہاسپٹل کیلئے نئی عمارت تعمیر کی جائے گی: ہریش راؤ

انہوں نے آمدنی مصارف 2,11,685 (2.11لاکھ کروڑ) کروڑ اور سرمایہ مصارف 37,525 کروڑ روپیہ کی تجاویز پرمشتمل بجٹ کو منظوری کے لئے ایوان میں پیش کیا۔48 صفحات پر مشتمل بجٹ کوپیش کرنے کے دوران حکمراں جماعت کے ارکان جہاں بھی حکومت کے کارناموں کا تذکرہ کیاجاتا وہاں تالیاں بجاکر خیر مقدم کررہے تھے۔

ایک گھنٹہ 45منٹ کی تقریر کے دوران ہریش راؤ نے کہاکہ چیف منسٹر کے چندرشیکھرراؤ کی حرکیاتی قیادت میں تلنگانہ نے ساڑھے آٹھ سال کی قلیل مدت میں قابل لحاظ ترقی کی ہے اور بہبود وترقی کے لحاظ سے تلنگانہ ملک کے لئے مثالی نمونہ ہے۔

ہم اس بات کا دعویٰ کرتے ہیں تلنگانہ میں جوکچھ روبہ عمل لایا جارہاہے‘ پورے ملک میں اس کی تقلیدکی جارہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ معاشی انحطاط اور کورونا کی وباء سے پیدا ہونے والے مسائل کے باوجود تلنگانہ ان منفی اثرات سے نکلنے میں کامیاب رہاہے اور ایک معاشی طاقت بن کر ابھرا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کی تشکیل کے وقت معیشت کی حالت دگرگوں تھی۔

سال 2017-18تا2021-22 کے دوران جنوبی ریاستوں میں فی کس آمدنی میں 11.8 فیصد کی اعلی ترین شرح ترقی درج کرتے ہوئے تلنگانہ نے نئی تاریخ رقم کی ہے۔ نیتی آیوگ نے اپنی رپورٹ میں اس کا احساس ظاہر کیا کہ علحدہ ریاست کی تشکیل کے بعد تلنگانہ نے تیز رفتار ترقی کی ہے اور ہرسال جی ڈی پی کی شرح میں اضافہ ریکارڈدرج کرایا ہے۔ ملک کی 18بڑی ریاستوں سے تقابل کیاجائے تو تلنگانہ کی ترقی متاثر کن رہی ہے۔

سال 2015-16 تا2021-22 کے دوران سالانہ 12.6 فیصد جی ایس ڈی پی کے ساتھ تلنگانہ تیسرے مقام پر رہاہے۔ ریاست کی فی کس سالانہ آمدنی جہاں سال 2013-14 میں 1,12,162 روپیہ تھی جو‘اب سال2022-23 میں بڑھ کر 3,17,115 روپیہ تک پہونچ گئی۔ قومی آمدنی سے تقابل کیاجائے تو تلنگانہ کی فی کس سالانہ آمدنی 1,46,495 روپیہ زیادہ ہے۔

وزیر فینانس نے تلنگانہ کی ترقی میں مرکز کی رکاوٹوں کا بھی تذکرہ کیااورکہاکہ رواں سال کے دوران ہم نے موازنہ میں قرضہ جات کے لئے 53,970 کروڑ روپیہ کی گنجائش فراہم کی ہے اور ایوان کی منظوری کے باوجود مرکزی حکومت نے ایک طرفہ فیصلہ کرتے ہوئے قرض کے حصول کی گنجائش میں 15,033 کروڑ کی تخفیف کردی اور قرضہ جات کی حد کو 38,937 کروڑ روپیہ تک گھٹادیا۔

مرکز کایہ فیصلہ بالکلیہ غیر منصفانہ اوروفاقیت کی روح کے مغائر ہے اور ریاست کے حقوق کوسلب کرنے کے مترادف ہے۔اس طرح مرکز نے مالیاتی کمیشن کی گرانٹس کے تحت تلنگانہ کے لئے 5,374 کروڑ کی رقمی گرانٹس کی سفارش کی تھی تاہم اس منظورہ گرانٹس کودینے سے انکار کرتے ہوئے مرکز نے تلنگانہ کے ساتھ ناانصافی کی ہے۔

اے پی تنظیم جدید ایکٹ کی دفعہ 94(2) کے تحت مرکزی حکومت کوپسماندہ اضلاع کی ترقی کے لئے ہر سال 450 کروڑ روپیہ جاری کرناتھا تاہم تین برسوں میں 1350 کروڑ روپیہ پر مشتمل گرانٹس ہنوز جاری نہیں کی گئی۔ نیتی آیوگ کی سفارش پر مشن بھاگیرتا کے لئے 19,205 کروڑ اور مشن کاکتیہ کیلئے 5,000 کروڑ روپیہ گرانٹ جاری کرنا تھا لیکن مرکز کی مودی حکومت نے تاحال ایک پیسہ بھی جاری نہیں کیاہے۔

اے پی تنظیم جدید ایکٹ میں منظورہ پروجیکٹس قاضی پیٹ ریلوے کوچ فیاکٹری‘بیارم اسٹیل پلانٹ‘قبائلی یونیورسٹی کے قیام کی ذمہ داری مرکزی حکومت کی ہے مگر مرکز نے 8سال میں بھی ان ذمہ داریوں کوپورانہیں کیاہے اورتلنگانہ کے لئے منظورہ آئی ٹی آئی آر پر اجکٹ کوبھی نظرانداز کردیا گیا۔

دریائے کرشنا میں نئی ریاست تلنگانہ کے حصہ کے پانی سے متعلق برجیش کمار ٹریبونل کی سفارش کے باوجوداسے غیرضروری التواء میں رکھاگیاجس سے تلنگانہ عوام کے مفادات متاثر ہورہے ہیں۔وزیر فینانس نے کہاکہ برقی کے شعبہ میں بھی مرکز نے زیر التواء بقایات کی ادائیگی میں تلنگانہ کے ساتھ ناانصافی کی ہے۔

سال 2014-15 میں ریاست کی تشکیل کے پہلے سال‘ مرکزی حکومت کی اسپانسر کردہ اسکیمات کے حصہ کے طورپر 495 کروڑ روپیہ تلنگانہ کے بجائے آندھرا پردیش کوجاری کئے گئے دیگراب تک ان رقومات کوتلنگانہ منتقل نہیں کیا گیا۔ پارلیمنٹ کے نافذ کردہ قانون اے پی تنظیم جدید کے احکام پر عمل آوری میں مکمل جانبداری سے کام لیاجارہا ہے۔ ٹی ہریش راؤنے گزشتہ 8برسوں کے دوران مرکز کی عدم امداد کے باوجود تلنگانہ کے ترقیاتی اقدامات کا تذکرہ کیا۔

انہوں نے کہاکہ شعبہ زراعت اوراس سے مربوط اسکیمات رعیتو بندھو‘آبپاشی پراجکٹس اوردیگر اقدامات کے لئے موازنہ میں 26,831 کروڑ روپیہ مختص کئے گئے ہیں۔ محکمہ آبپاشی کی اسکیمات کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے آبپاشی شعبہ کیلئے 26,885 کروڑ روپیہ بجٹ میں مختص کئے گئے ہیں۔

اسی طرح محکمہ برقی کے لئے 12,727 کروڑ‘محکمہ سیول سپلائیز کے لئے 3,117 کروڑ‘آسراوظائف کے لئے 12,000کروڑ‘دلت بندھو کے لئے 17,700 کروڑ‘درج فہرست طبقات کی خصوصی ترقی کیلئے 36,750 کروڑ‘ درج فہرست قبائل کے لئے خصوصی ترقیاتی فنڈکے طورپر15,233 کروڑ‘پسماندہ طبقات کی بہبود کیلئے 6,229 کروڑ‘ کلیان لکشمی وشادی مبارک اسکیم کے لئے 3,210 کروڑ‘بہبود خواتین واطفال کیلئے 2,131 کروڑ‘اقلیتی بہبود کیلئے 2,200 کروڑ‘محکمہ جنگلات اور ہریتاہارم کے لئے 1,471 کروڑ روپیہ‘محکمہ تعلیمات کے لئے 19,093 کروڑ‘محکمہ صحت کے لئے 12,161 کروڑ روپیہ‘محکمہ پنچایت راج کیلئے 31,426 کروڑ‘ محکمہ بلدی نظم ونسق وشہری ترقیات کیلئے 11,372 کروڑ‘محکمہ وعمارات شوارع کیلئے 2,500 کروڑ‘محکمہ صنعت کیلئے 4,037 کروڑ اور محکمہ داخلہ کیلئے 9,549 کروڑ روپیہ مختص کئے گئے ہیں۔

تلنگانہ کے حصول کیلئے جن نوجوانوں نے اپنی جانوں کو قربان کیاہے‘ان کیلئے حکومت نے 178 کروڑکی لاگت سے یادگار شہیداں تعمیر کیاہے اور یہ افتتاح کے لئے تیار ہے۔ وزیر فینانس نے کہا کہ چیف منسٹرکے سی آر نے جوبھی اسکیم شروع کی ہے وہ صرف عوام کو فائدہ پہنچانے کے لئے ہے۔ ان اسکیمات سے انتخابی فائدہ حاصل کرنا مقصدنہیں ہے۔ انتخابی منشور میں کئے گئے وعدوں کے ساتھ کئی اسکیمات جن کا انتخابی منشور میں تذکرہ نہیں کیاگیا‘ انسانی ہمدردی وفلاح بہبود کے مقصد کے تحت شروع کی گئی جن میں دلت بندھو‘رعیتوبندھو‘کنٹی ویلگو‘ کے سی آر کٹس‘نیوٹریشن کٹس‘کلیان لکشمی وشادی مبارک‘بیڑی ورکرس‘فیل پا کے مریضوں ڈائیلاسس کے مریضوں‘آسراو ظائف‘ بھیڑوں کی تقسیم‘پانی کے بلز کی معافی‘ چھوٹی مچھلیوں کی تقسیم‘تاڑی تاسندوں‘ ڈرائیورس‘ بلڈنگ ورکرس‘ماہی گیروں‘ صحافیوں‘ہوم گارڈس اوردیگر کیلئے 5لاکھ حادثاتی انشورنس‘ ہرضلع میں میڈیکل کالج کا قیام شامل ہے۔

ہرئش راؤ نے کہاکہ مرکز کی جانب سے پابندیوں اور رکاوٹوں کے باوجود تلنگانہ کی ترقی اورعوام کی فلاح وبہبودکے پروگراموں پر عمل آوری میں کوئی سمجھوتہ نہیں کیاجائے گا۔ بی جے پی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اگرچیکہ ملک میں تخریبی عناصر فرقہ وارانہ اور سماجی ہم آہنگی کومتاثر کرنے کی کوشش کررہے ہیں تاہم تلنگانہ‘ گنگاجمنی‘تہذیب پرعمل کرتے ہوئے خود اعتمادی کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ ہمارے چیف منسٹر نے ہمیشہ نئے اہداف کا نشانہ مقرر کیاہے اور انہیں حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔

تلنگانہ مستقبل میں مزیدپیش قدمی کرئے گا اورملک کی تعمیر میں اہم رول ادا کرئے گا۔آئی اے این ایس کے مطابق حکومت تلنگانہ نے سال 2023-24 کے بجٹ میں زراعت اوراس سے مربوط شعبہ جات اور دیگر چنداہم محکموں کے لئے رقمی اختصاص میں اضافہ کیا ہے۔2.90 لاکھ کروڑ مالیتی تخمینہ مصارف کے بجٹ میں اگرچیکہ نئی اسکیمات کااعلان نہیں کیاگیاہے تاہم بی آر ایس حکومت نے چنداختراعی اسکیمات کے فنڈس میں اضافہ کیاہے۔

موجودہ بجٹ تجاویز کا حجم‘گزشتہ سال کے موازنہ سے 13 فیصد زیادہ ہے۔گزشتہ سال 2022-23 کا بجٹ 2.56 لاکھ کروڑ روپے کے تخمینہ مصارف پر مشتمل تھا۔ موجودہ بجٹ انتخابی بجٹ ہے اورموجودہ بی آرایس حکومت کی دوسری معیاد کایہ آخری بجٹ ہے۔ ریاستی وزیر فینانس ہریش راؤ نے سرکاری محکموں میں نئے تقررات کے لئے بجٹ میں ایک ہزار کروڑ اورریاست کی تمام یونیورسٹیوں میں بنیادی سہولتوں کی فراہمی کے لئے 500 کروڑ روپے مختص کئے ہیں۔