تلنگانہ

کے سی آر اور جگن موہن ریڈی کی ملاقات کب ہوگی؟

سیاسی تجزیہ نگار اس بات سے حیرت زدہ ہیں کہ علاقائی جماعتوں کومتحدکرنے کے خواہشمندکے چندر شیکھرراؤ نے جگن موہن ریڈی سے ملاقات کے لئے پہل کیوں نہیں کی۔

حیدرآباد: چیف منسٹرکے چندرشیکھرراؤ جوملک میں غیر بی جے پی اورغیرکانگریسی محاذبنانے کے لئے مختلف ریاستوں کا دورہ کررہے ہیں کی جانب سے ابھی تک پڑوسی تلگوریاست کے چیف منسٹر وائی ایس جگن موہن ریڈی سے ملاقات سے گریز کیاگیا۔

ابھی تک کے سی آر نے نہ ہی آندھراپردیش کے دورہ کا ارادہ ظاہر کیا ہے اور نہ ہی اپنے ہم منصب جگن موہن ریڈی سے ملاقات کی خواہش ظاہر کی۔

سیاسی تجزیہ نگار اس بات سے حیرت زدہ ہیں کہ علاقائی جماعتوں کومتحدکرنے کے خواہشمندکے چندر شیکھرراؤ نے جگن موہن ریڈی سے ملاقات کے لئے پہل کیوں نہیں کی۔

آئندہ ماہ کے چندرشیکھرراؤ وجئے واڑہ کے دورہ پر جارہے ہیں اورتمام سیاسی حلقوں میں چہ مہ گوئیوں کا بازار گرم ہے کہ کے سی آر اورجگن کی ملاقات ہوگی یانہیں۔14تا18 اکتوبر وجئے واڑہ میں سی پی آئی کا سہ روزہ اجلاس منعقدکیا جارہاہے اور اس اجلاس میں کے سی آرکو خصوصی طورپر مدعو کیاگیاہے۔

اجلاس میں چیف منسٹرٹمل ناڈؤ ایم کے اسٹالن‘ چیف منسٹر بہارنتیش کمار‘چیف منسٹر کیرالا پی وجین کوبھی مدعو کیاگیاہے۔قیاص آرئیوں کا بازار گرم ہے کہ جگن موہن ریڈی کے سی آر کو اپنی رہائش گاہ تشریف لانے کیلئے دعوت دیں گے اور دونوں قائدین کے درمیان ملاقات ممکن ہے۔

یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہے کہ جگن موہن ریڈی کے کے سی آر اور بی جے پی دونوں کے ساتھ دوستانہ تعلقات ہیں۔سابق میں دونوں قائدین نے ایک دوسرے کیساتھ اچھے تعلقات کی ضرورت پر زوردیا تھا۔ اگرکے سی آر سی پی آئی کے اجلاس میں شرکت کے لئے وجئے واڑہ جاتے ہیں اور وہاں جگن موہن ریڈی کواپنی ہی ریاست میں نظر انداز کرتے ہیں تو واضح ہوجائے گا کہ دونوں ریاستوں کے درمیان سب کچھ ٹھیک ٹھاک نہیں ہے۔

حالیہ عرصہ میں مرکزی حکومت نے حکومت تلنگانہ کو حکم جاری کیاتھا کہ آندھراپرد یش کوبرقی بقایا جات کی شکل میں 6000 کروڑ روپے ادا کرے۔ یہ مسئلہ دونوں ریاستوں کے درمیان تنازعہ کی شکل اختیارکر گیاہے۔

دوسری طرف چیف منسٹر کے چندر شیکھرراؤ کا کہناہے کہ حکومت آندھراپرد یش تلنگانہ کو12,000کروڑ سے زیادہ رقم باقی ہے۔ان حالات میں دونوں قائدین کے درمیان ملاقات ہونا ناممکن نظرآرہاہے اوراگر ملاقات ہوتی بھی ہے توکیا کے سی آر جگن کومخالف بی جے پی محاذ کا حصہ بننے کے لئے قائل کرپائیں گے یہ سب سے بڑا سوال ہے۔