آندھراپردیش

شادی سے قبل ٹی ٹی ڈی کے ای او کے فرزند قلب پر حملہ کے سبب چل بسے

ہاسپٹل میں داخل کراتے ہی ڈاکٹروں نے ان کا ECMI کردیا تھا اور ان کا ایک اسٹنٹ بھی تبدیل کردیا تھا تاہم ڈاکٹروں کی تمام تر کوشش سود مند ثابت نہیں ہوئی ہیں۔ تین دنوں تک زندگی اور موت کی کشمکش کے بعد وہ زندگی کی جنگ ہار گئے۔

تروپتی: تروملا تروپتی دیوا ستھانم(ٹی ٹی ڈی) کے اگزیکٹیو آفیسر (ای او) دھرما ریڈی کے جواں سال فرزند چہارشنبہ کے روز یہاں چل بسے، تین دنوں قبل ان کے قلب پر شدید حملہ ہوا تھا۔28 سالہ چندر مولی ریڈی جن کی آئندہ ماہ شادی مقرر تھی، نے آج چینائی کے کاویری ہاسپٹل میں آخری سانس لی جہاں وہ،18دسمبر سے زیر علاج تھے۔

 ہاسپٹل میں داخل کراتے ہی ڈاکٹروں نے ان کا ECMI کردیا تھا اور ان کا ایک اسٹنٹ بھی تبدیل کردیا تھا تاہم ڈاکٹروں کی تمام تر کوشش سود مند ثابت نہیں ہوئی ہیں۔ تین دنوں تک زندگی اور موت کی کشمکش کے بعد وہ زندگی کی جنگ ہار گئے۔

چندرا مولی ریڈی کے قلب پر اس وقت شدید حملہ ہوا جبکہ وہ اپنے دوستوں اور رشتہ داروں میں اپنی شادی کے رقعہ تقسیم کررہے تھے۔ ان کی شادی جنوری کے آخری ہفتہ میں تروپتی میں ممتاز صنعت کار اے جے شیکھر ریڈی کی بیٹی کے ساتھ منعقد  ہوئی تھی۔

شیکھر ریڈی، چینائی ایڈوائزری کونسل ٹی ٹی ڈی کے صدرنشین ہیں۔ رسم کی تقریب حالیہ دنوں میں منعقد ہوئی تھی جس میں دونوں خاندانوں کے رشتہ دار شریک تھے اور شادی کے انتظامات کررہے تھے کہ ہونے والانوشہ چل بسا۔

کسان کا بیٹا آن لائن جوئے میں 92 لاکھ ہار گیا

حیدرآباد: ایک کسان92 لاکھ روپے سے اس وقت محروم ہوگیا جبکہ اس کے فرزند سے آن لائن جوئے میں 92 لاکھ روپے ہار گیا۔ یہ ب ھاری رقم کسان کو حکومت سے معاوضہ کے طور پر ملی تھی۔ جس کو اس کے فرزند جوئے میں گنوادیا۔

 یہ صدمہ انگیز واقعہ شہر حیدرآباد کے قریب ضلع رنگاریڈی میں پیش آیا۔ نوجوان کی جانب سے موبائل فون پر آن لائن جو ا کھیلتے ہوئے 92 لاکھ روپے کی رقم ہارجانے کے بعد سرینواس ریڈی کا خاندان مفلسی کاشکار ہوگیا ہے۔

شاہ آباد منڈل کے موضع سیتا رام پور میں سرینواس ریڈی کی 10ایکراراضی تھی جسے حکومت نے حاصل کرلیا تھا۔ تلنگانہ اسٹیٹ انڈسٹریل انفراسٹرکچر کا رپوریشن نے اس اراضی کے معاوضہ کے طور پر سرینواس ریڈی کو فی ایکڑ10.5لاکھ روپے کے حساب سے 10 ایکڑ کے معاوضہ کے طور پر جملہ ایک کروڑ5لاکھ روپے ادا کئے تھے۔

 وہ، اس معاوضہ کی رقم سے شہر کے نواح میں شمس آباد منڈل کے موضع ملا پور میں نصف ایکڑ اراضی خریدنا چاہتے تھے اس سلسلہ میں انہوں نے مالک اراضی سے70لاکھ روپے میں نصف ایکراراضی خریدنے کا معاہدہ بھی کرلیا اور ایڈوانسڈ کے طور پر20 لاکھ روپے ادا بھی کردئیے۔

 مابقی85 لاکھ روپھے سے سرینواس نے اپنے اکاونٹ میں 42.5 لاکھ روپے ڈپازٹ کرائے جبکہ مزید رقم کو انہوں نے اپنی بیوی وجیہ لکشمی کے اکاونٹ میں جمع کرایا تھا۔

اس جوڑے کے جواں سال فرزند ہرش وردھن ریڈی جو حیدرآباد کے نظام کالج میں ڈگری کے سال اول کے طالب علم ہیں، نے اپنے والد کو یہ بتایا کہ ان کے اکاونٹ سے اپنے اکاونٹ میں رقم منتقل کرالی کہ وہ مالک اراضی کو یہ رقم حوالے کریں گے۔

 19سالہ طالبعلم نے اپنی ماں سے بھی یہی بات کہی اور اپنی ماں کے اکاونٹ میں جمع رقم کو بھی اپنے بینک اکاونٹ میں منتقل کرلیا۔ بعدازاں  یہ نوجوان جو آن لائن جواکھیلنے کا عادی بن گیا، اپنے اکاونٹ سے (والدین کی رقم) اقساط پر کیسنو میں رقم منتقل کرتا تھا چند ہفتوں کے اندرہ وہ، پوری رقم92لاکھ روپے جوئے میں ہار گیا۔

 جب والدین نے اپنے بیٹے سے رقم کے بارے میں دریافت کیا تو اُس نے انہیں بتایا کہ وہ آن لائن جوے میں پوری رقم ہار چکا ہے۔ یہ سنتے ہی یہ جوڑا اور ان کا بڑا بیٹا سرپل ریڈی جو بی ٹیک کا طالب علم ہے، سکتے میں آگیا۔

 بتایا جاتا ہے کہ جوا کھیلنے کیلئے ہرش وردھن ریڈی نے گاؤں کے چند افراد سے7لاکھ روپے کا قرض لے رکھا ہے۔ کسان سرینواس ریڈی نے آخر کار سائبر آباد پولیس کمشنریٹ کے سائبر سل سے رجوع ہوا اور حکام سے رقم دلانے کی خواہش کی۔ انہوں نے کہا کہ یہی رقم ت ان کی زندگی کا سرمایہ ہے۔

کرسمس کے بعد قومی سطح پر بی آر ایس کووسعت دینے کے سی آر کا فیصلہ

حیدرآباد۔21دسمبر(منصف نیوز بیورو) صدر بی آر ایس کے چندر شیکھر راؤ نے کرسمس کے بعد جارحانہ انداز میں پارٹی کو قومی سطح پر وسعت دینے اور پروگرامس منعقد کرنے کا فیصلہ کیا۔ پارٹی ذرائع کے مطابق کے سی آر کی ہدایات اور رہنمائی میں کئی ریاستوں میں بی آر ایس کی سرگرمیوں کو شروع کرنے کے منصوبہ کو قطعیت دے دی گئی ہے، دسمبر کے اواخر تک 6 ریاستوں میں بھارت راشٹرا کسان سمیتی کی سرگرمیاں شروع کردی جائے گی۔ مہاراشٹرا، کرناٹک، اڈیشہ اور آندھرا پردیش میں بی آر ایس کے پرچم کشائی پروگرام منعقد کئے جائیں گے۔ بی آر ایس کی جانب سے پارٹی کے قیام کے مقاصد پر مشتمل کتابچوں اور مختلف زبانوں میں نغموں کی سیڈیز تیار کی گئی ہیں جنہیں پارٹی کی تشہیر کیلئے استعمال کیا جائے گا۔ پہلے مرحلہ میں تلگو، کنڑا، مراٹھی اور اوریہ زبان میں لٹریچر اور نغمے تحریر کئے جارہے ہیں۔ کئی ریاستوں خاص کر آندھرا پردیش، مہاراشٹرا اور کرناٹک سے سیاسی قائدین اور عام عوام بی آر ایس کا حصہ بننے کیلئے بے چینی سے انتظار کررہے ہیں۔ دہلی میں قیام کے دوران کئی اہم قائدین اور تنظیموں کے ذمہ داروں نے کے سی آر سے ملاقات کی تھی۔ بی آر ایس ذرائع کا کہنا ہے کہ دسہرہ کے اواخر میں دہلی میں بی آر ایس کا زبردست جلسہ عام منعقد کیا جائے گا۔ اس جلسہ میں بی آر ایس کی پالیسیز اور ڈکلیریشن کا اعلان کیا جائے گا۔ کے سی آر کو توقع ہے کہ دسمبر کے اواخر سے قومی سطح پر بی آر ایس کی سرگرمیوں میں تیزی آئیگی۔ واضح رہے کہ ٹی آر ایس کو بی آر ایس میں تبدیل کرنے کی درخواست کو منظوری حاصل ہونے کے بعد سے کے سی آر نے سیاسی سرگرمیوں میں تیزی لائی ہیں۔ فوری دہلی جاکر انہوں نے پارٹی کے عارضی دفتر کا افتتاح کیا۔ جس کے بعد قومی سطح پر بی آر ایس کے متعلق تجسس میں اضافہ ہوگیا۔ کے سی آر، قومی سطح پر یہ پیغام دینے میں کامیاب رہے ہیں کہ جس طرح تلنگانہ کو انتہائی قلیل عرصہ میں ملک کے اجناس کے بھنڈار میں تبدیل کیا گیا اسی طرح ملک کو بھی دور اندیش قیادت کے ذریعہ اجناس کی پیداوار میں خود مکتفی بنایا جاسکتا ہے۔ کسانوں کوخوشحال اور پر اعتماد بنایا جاسکتا ہے۔ اسی لئے کے سی آر نے ”اب کی بار کسان سرکار“ کا نعرہ پیش کیا۔ بتایا جارہا ہے کہ دسمبر کے اواخر تک پنجاب، ہریانہ، مہاراشٹرا، کرناٹک، اذیشہ، آندھرا پردیش اور تلنگانہ میں پارٹی کے کسان سیلس کا افتتاح عمل میں لایا جائے گا۔ کے سی آر نے واضح کیا کہ ہم موجودہ سیاسی آندھیرے میں اُمید کی کرن بن کر چمکیں گے۔ جو قومی سطح پر بحث کا موضوع بن چکا ہے۔ عموماً مرکز کے سیاسی حلقوں میں کے سی آر کو ضدی اور دھن کے پکے قائد کے طور پر گنا جاتا ہے اور ان کی شدید خواہش ہے کہ اس شبیہ کا قومی سطح پر فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں۔