کھیل

آرتی ساہا، انگلش چینل عبور کرنے والی پہلی ایشیائی خاتون پیراک

ان کا پورا نام آرتی ساہا گپتا ہے۔ انہوں نے محض 19 برس کی عمر میں انگلش چینل عبور کرکے پوری دنیا کو حیرت زدہ کردیا۔ یہ کارنامہ انجام دینے والی وہ ہندوستان اور ایشیا کی پہلی خاتون پیراک بن گئیں۔

نئی دہلی: آرتی ساہا کا نام ہندوستان کی ان خواتین میں شمار ہوتا ہے جنہوں نے پوری دنیا میں پیراکی کے کھیلوں میں ملک کا نام روشن کیا۔

ان کا پورا نام آرتی ساہا گپتا ہے۔ انہوں نے محض 19 برس کی عمر میں انگلش چینل عبور کرکے پوری دنیا کو حیرت زدہ کردیا۔ یہ کارنامہ انجام دینے والی وہ ہندوستان اور ایشیا کی پہلی خاتون پیراک بن گئیں۔

آرتی ساہا کی پیدائش 24 ستمبر 1940 کو کلکتہ، مغربی بنگال میں ہوئی۔ ان کے والد کا نام پنچو گوپال ساہا تھا۔ وہ ایک متوسط بنگالی ہندو گھرانے سے تعلق رکھتی تھیں۔ آرتی اپنے والد کے تین بچوں میں دوسری اور دو بہنوں میں سب سے بڑی تھیں۔ ان کے والد فوج میں ملازم تھے۔ ڈھائی برس کی عمر میں ان کی ماں کا انتقال ہو گیا۔ آرتی نے سٹی کالج سے انٹرمیڈیٹ کی تعلیم مکمل کی۔

جب وہ چار برس کی تھیں، تو وہ اپنے چچا کے ساتھ چمپتالا گھاٹ گئی جہاں انہوں نے تیراکی سیکھنا شروع کیا۔ اتنی کم عمر میں ان کی اس دلچسپی کو دیکھ کر ان کے چچا نے ان کا داخلہ ہتکھولا سوئمنگ کلب میں کرا دیا۔ 1946 میں، پانچ برس کی عمر میں انہوں نے شیلیندر میموریل سوئمنگ مقابلے میں 110 گولڈ فری اسٹائل میں طلائی تمغہ جیتا۔ یہ ان کی تیراکی کے کیریئر کا آغاز تھا۔

سچن ناگ نے جو ان کے کوچ بھی رہے، ان کے اس ہنر کو صحیح وقت پر پہنچان لیا اور آرتی کو تیراکی کے تمام ہنر سکھائے اور ان کو اس میدان میں بہتر کارکاردگی پیش کرنے کے لئے بہتر سے بہتر تربیت دی۔ جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ آرتی نے سال 1949 میں آل انڈیا ریکارڈ کے ساتھ ریاستی سطح کے تیراکی کے مقابلے جیتے۔ انہوں نے 1952 کے ہیلسنکی اولمپکس میں بھی حصہ لیا۔

انگلش چینل کو عبور کرنا ان کے لئے اتنا آسان نہ تھا، اسی لئے آرتی ساہا اپنی پہلی کوشش میں اس چینل کو عبور کرنے میں ناکام رہیں۔ جب انہوں نے پہلی بار اس چینل کو عبور کرنے کی کوشش کی، اس وقت ان کی عمر 18 برس تھی۔ لیکن انہوں نے حوصلہ نہیں ہارا اور سخت محنت کرکے ایک سال بعد دوبارہ انگلش چینل عبور کرنے کی کوشش کی، جس میں وہ کامیاب رہیں۔

ان کی ہمت، لگن اور جذبے نےیہ ثابت کردیا کہ اگر کسی کام میں ایک مرتبہ ناکامی ہاتھ لگی ہے تو ہاتھ پرہاتھ دھرکر نہیں بیٹھنا چاہئے بلکہ مسلسل اپنے ہدف کو پانے کی کوشش کرتے رہنا چاہئے۔ اس طرح وہ اپنےمقصد کو حاصل کرنے میں کامیاب رہیں۔ آرتی سے پہلے، نہ تو ہندوستان اور نہ ہی ایشیا کی کوئی خاتون تیراک انگلش چینل کو پار نہیں کرپائی۔

سال 1945 سے 1951 تک انہوں نے ریاستی سطح پر تقریباً 22 ایوارڈ اپنے نام کئے۔ 1948 میں نیشنل چیمپئن شپ میں انہوں نے 100 میٹر فری اسٹائل اور 200 میٹر بریسٹ اسٹروک میں بالترتیب چاندی اور کانسہ کا تمغہ جیتا۔ انہوں نے100 میٹر بریسٹ اسٹروک کا فاصلہ 1 منٹ 37.6 سیکنڈ میں طے کیا۔ ساہانے یہ مقابلہ جیت کر ڈولی نذیرکے آل انڈیا ریکارڈ کو توڑ دیا۔