مضامین

پہاڑی علاقوں میں ایمبولینس سروس کا ہونا لازمی ہے

بابر نفیس

ضلع ڈوڈہ جموں و کشمیر کا پہاڑی علاقہ کا مانا جاتا ہے۔واضح رہے ضلع ڈوڈہ کی80 فیصد آبادی پہاڑی علاقوں میں اور صرف بیس فیصد میدانی علاقوں میں رہتی ہے۔اس کے باوجودپہاڑی علاقوں میں ابھی تک طبی نظام بہتر نہیں ہو سکاہے۔اس کی وجہ سے لوگوں کو کئی طرح کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ وہیں دوسری جانب آمدورفت کے لیے ابھی تک بہترین سڑکیں نہیں بنائی گئی ہیں اگرچہ آج کے اس دور میں بھی ضلع کی کسی پہاڑی علاقے میں کوئی شخص بیمار ہوتا ہے تو اسے مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہاں یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ ضلع ڈوڈہ کے پہاڑی علاقوں میں چار مہینے میں برف باری کا سلسلہ جاری رہتا ہے جس دوران گاڑیوں کی آمد و رفت نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے۔اگرچہ اس دوران کوئی بیمار ہوتا ہے تو اسے کئی طرح کی مشکلات سے دوچار ہونا پڑتا ہے۔وقتی طور پر ہسپتال کے لیے ایمبولینس کانہ ہونا بھی موت کا باعث بن جاتا ہے۔پہاڑی علاقوں میں مریضوں کے لیے ایمبولینس اتنا ضروری ہے جتنا عام انسان کے لیے پانی جیسی بنیادی سہولیات۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس ضلع کی تمام تحصیلوں میں ہسپتال بنائیں گئے ہیں،لیکن ان ہسپتالوں سے بیمار کو کسی دوسرے ہسپتال منتقل کرنے کا کوئی مستقل انتظام نہیں ہے۔جبکہ ضلع ہسپتال میں چھ سے زائد ایمبولینس گاڑیاں دستیاب ہیں۔ان چھ گاڑیوں میں سے دو آمدورفت کے قابل نہیں ہیں۔جبکہ اکثر یہ بھی دیکھنے کو ملتا ہے کہ اگر کوئی شخص بیمار ہوتا ہے ہے تو ایمبولینس کا ڈرائیور وقتی طور پر دستیاب نہیں ہوتا ہے۔ اس سلسلے میں سماجی کارکن شاہنواز میر نے کہا کہ پہاڑی علاقوں میں اگر کوئی شخص بیمار ہوتا ہے تو اسے وقتی طور پر کسی بھی طرح کی علاج و معالجہ کے لئے کوئی بھی نظام قائم نہیں کیا گیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ گا¶ں کے کسی چھوٹے ہسپتال سے کسی بڑے ہسپتال کے جانے کے لیے کسی بھی طرح کا کوئی آمدورفت کا نظام نہیں ہے۔جس سے بیماروں کو تکلیف اٹھانی پڑتی ہے۔ کئی مرتبہ ضلع ڈوڈہ کے پہاڑی علاقوں میں لوگ حادثے کا شکار ہوئے ہیں۔ اگرچہ وقتی طور پر ایمبولینس سروس فراہم ہوتی تو شاید زیادہ نقصانات کے اندیشے نہیں ہوتے۔ خستہ حال سڑکوں کی وجہ سے جو حادثات ہوتے ہیں اس وقت بھی فوری طور پرایمبولینس فراہم نہیں ہوتی ہے جس سے حادثہ کی زد میں آئے لوگوں کو پریشانی ہوتی ہے۔وہیں ضلع کے کینچہ سے تعلق رکھنے والے سماجی کارکن آصف اقبال بٹ نے کہا کہ انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ ہر علاقے کے لیے ایک ایمبولینس کا انتظام کرے۔ انہوں نے بتایا کہ ضلع کے پہاڑی علاقوں میں کافی عرصے برف باری کا سلسلہ جاری رہتا ہے اور طبی نظام بہتر نہ ہونے کی وجہ سے بیماروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ لاک ڈاﺅن کے ایام میں جس قدر بیماروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا وہ قابل مذمت ہے۔ اس دوران عام گاڑیاں بیماروں سے زیادہ کرایہ وصول کرتی رہیں۔ جس سے کئی لوگ یہ کرایا دینے سے بھی قاصر رہتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ انتظامیہ کو فوری ایمبولینس سروس کا انتظام کرناچاہیے تاکہ لوگوں کو مشکلات سے دوچار نہ ہونا پڑے۔اس سلسلے میں جب ہم نے بانجوا سے تعلق رکھنے والے عاشق وانی سے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ یوں تو چناب ویلی کاسارا علاقہ پہاڑی مانا جاتا ہے۔اس علاقے میں بانجوا سر فہرست ہے۔جبکہ بونجوا کے کچھ مقامات آج بھی سڑک جیسی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ ایمبولینس سروس یہاں کے لوگوں کی دیرینہ مانگ رہی ہے۔ایسے میں اس کے دستیاب ہونے سے لوگوں کو راحت ملے گی۔وہیں ضلع ترقیاتی کونسلر معراج ملک کے مطابق انہوں نے کئی مرتبہ اس مسئلہ پر محکمہ کے افسران سے بات کرنے کی کوشش کی لیکن کوئی بھی حل سامنے نہیں آیا۔انہوں نے کہا کہ کئی مرتبہ کونسل میں بھی اس بات پر چرچا ہوئی، لیکن ابھی تک کوئی بھی رد عمل سامنے نہیں آیا ۔جناب ملک نے کہا کہ حکومت کواس علاقہ میں زیادہ تعداد میں ایمبولینس سروس شروع کرنی چاہیے تاکہ حاملہ خواتین کووقت پر مدد مل سکے۔انہوں نے بتایا کہ وقت پر ایمبولینس نہیں ملنے کی وجہ سے کئی حاملہ خواتین کی موت ہو چکی ہے۔وہیں اس پہاڑی علاقہ میں بہترین طبی نظام نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں کو ضلع ہیڈکوارٹر کا رخ کرنا پڑتا ہے۔وہیں بی ایم او ٹھاٹھری گھنشام نے بتایا کہ ہم نے کئی مرتبہ اپنے اعلیٰ عہدے داروں کو اس پر خطوط بھی بھیجے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ کئی تحصیل ہیڈ کوارٹر پر ایمبولینس رکھی گئی ہیں جو ایسے ہر علاقے میں جا کر بیماروں کو ہسپتال پہنچانے کا کام کرتی ہے۔اس سلسلے میں چیف میڈیکل آفیسر ڈوڈا ڈاکٹر یعقوب نے بتایا کہ ہر ہسپتال میں امبولینس دستیاب کرانا مشکل ہے،لیکن ہر تحصیل میں ایک ایمبولینس دستیاب ہوتی ہے جو وقتی طور پر کسی بھی بیمار کو ضلع ہسپتالوں تک پہنچانے میں مدد کرتی ہے۔انہوں نے بتایا کہ ضلع ہسپتال میں جو ایمبولینسیں آمدورفت کے قابل نہیں ہیں، انہیں فوری طورپراس کے قابل بنایا جائے گا اور اور جو ڈرائیور وقتی طور پر پر حاضر نہیں ہوں گے، ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔وقتی طور پر پہاڑی علاقوں میں ایمبولینس نہ پہنچنے کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ آنے والے وقت میں ہماری پالیسی میں کچھ نمایاں تبدیلیاں لائی جائیں گی جس سے لوگوں کو مشکلات سے دوچار نہیں ہونا پڑے گا۔ ضروری ہونے کی بنا پر سی او صاحب نے جس طرح فوری طور پر رد عمل لیا اور ایک ایمبولینس وقتی طور پر لوگوں کی خدمت میں دستیاب کی یہ بات قابل تعریف ہے۔امید ہے کہ آنے والے وقت میں بھی چناب ویلی کے تمام علاقہ جات میں اسی طرح کی سہولیات دستیاب ہوں گی۔