کھیل

شہباز احمد نے کرکٹ کیلئے انجینئرنگ کی پڑھائی چھوڑدی

ہندوستانی کرکٹ ٹیم نے اتوار کو 3 میچوں کی سیریز کے دوسرے ونڈے میں جنوبی افریقہ کو 7 وکٹوں سے شکست دے دی۔

رانچی: ہندوستانی کرکٹ ٹیم نے اتوار کو 3 میچوں کی سیریز کے دوسرے ونڈے میں جنوبی افریقہ کو 7 وکٹوں سے شکست دے دی۔

ہندوستان کی جیت میں آل راؤنڈر شہباز احمد نے بھی حصہ ڈالا جنہوں نے اسی میچ سے اپنا ونڈے ڈیبیو کیا۔ وہ ہندوستان کیلئے ونڈے میں ڈیبیو کرنے والے 247 ویں کھلاڑی بن گئے۔ اس میچ میں ان کی بیٹنگ نہیں آئی لیکن بولنگ میں شہباز نے متاثر کیا۔ انہوں نے ایک وکٹ حاصل کی۔

تاہم ہندوستانی ٹیم میں شامل ہونے تک ان کا سفر آسان نہیں رہا۔ شہباز کو اپنے شوق کو آگے بڑھانے کیلئے بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ انہیں اپنے والد کی طرف سے الٹی میٹم بھی ملاکہ یا تو کچھ کرو ورنہ واپس نہ آنا۔ شہباز انجینئرنگ کے طالب علم تھے۔ اس لئے ان کے والدین پرھائی چھوڑکر کرکٹ کھیلنے کے خلاف تھے۔

یہی نہیں وہ ہریانہ چھوڑکر کولکتہ چلے گئے کیونکہ وہ انجینئرنگ میں نہیں بلکہ کرکٹ میں اپنا کیریر بنانا چاہتے تھے۔ اس سارے عمل کے دوران ان کے والد نے انہیں انتباہ دیا تھا کہ کچھ کرو ورنہ واپس نہ آنا۔ شہباز احمد کے والد احمد جان اور ان کی والدہ ابنم نے اپنے بیٹے کے کرکٹ کے سفر کے بارے میں بتایا۔

والدہ نے کہاکہ وہ کچھ بڑا کرنے کیلئے پرعزم تھا۔ یہاں تک کہ اس کے کالج کے پروفیسرز نے انہیں بتایاکہ انجینئرنگ کی پڑھائی چھوڑنا ایک غلطی تھی کیونکہ وہ ایک اچھا طالب علم تھا۔ لیکن شہباز نے اپنے شعبہ کے سربراہ سے کہا کہ ایک دن آپ میرے فیصلہ پر خوش ہوں گے۔

شہباز احمد کے والد نے کہاکہ میں نے شہباز سے کہا تھاکہ کچھ کرو ورنہ واپس نہ آنا۔ شہباز کے والد اپنے بیٹے کی کامیابی پر خوش ہیں لیکن آج بھی وہ اپنی پڑھائی چھوڑکر کرکٹ کھیلنے کی بات کو قبول نہیں کر رہے۔ احمد جان نے بتایاکہ ان کے گھر میں پڑھائی کو بہت اہمیت دی جاتی تھی اور شہباز خود بھی پڑھائی میں بہت اچھے تھے۔ شہباز نے 10ویں میں 80 فیصد اور 12ویں میں 88 فیصد نمبر حاصل کیے تھے۔

تاہم اس کے بعد کرکٹ کا رخ کرنے کا فیصلہ چونکا دینے والا تھا۔ انہوں نے کہاکہ میرے والد ہیڈ ماسٹر تھے۔ میں سرکاری نوکری کررہا ہوں۔ میرا بھائی ٹیچر ہے اور میری بیٹی ڈاکٹر ہے۔ میں نے کبھی خواب میں بھی نہیں سوچا تھاکہ شہباز اپنی پڑھائی چھوڑکر کرکٹ کھیلے گا۔ کوئی باپ نہیں چاہے گا کہ اس کا بیٹا کرکٹ کھیلنے کیلئے پرھائی چھوڑدے۔ شہباز انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کررہے تھے لیکن وہ کئی ماہ سے کالج نہیں گئے تھے۔

ان کے والدین کو اس بات کا علم اس وقت ہوا جب ان کے گھر کالج کا خط آیا۔ جب وہ کالج پہنچے تو شہباز بھی وہاں موجود نہیں تھے اور پھر انہیں معلوم ہوا کہ ان کے بیٹے نے کرکٹ کیلئے پڑھائی چھوڑنے کا ارادہ کرلیا ہے۔ شہباز کولکتہ گئے اور وہاں رائل چیلنجرز بنگلور کی ٹیم میں جگہ حاصل کرنے کیلئے جدوجہد کی۔ اب وہ ہندوستانی ٹیم کیلئے بھی کھیل چکے ہیں۔ یہ پارتھا پرتیم چودھری ہی تھے جنہوں نے شہباز احمد کو تپن میموریل کلب میں داخل کرانے میں مدد کی۔ باصلاحیت آل راؤنڈر نے پھر اپنے لیے ایک راستہ بنایا۔

وہ ہوم ٹیم بنگال کیلئے کھیلتے رہے جہاں انہوں نے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ اسی بنیاد پر انہیں آئی پی ایل میں رائل چیلنجرز بنگلور یعنی آر سی بی کی ٹیم میں منتخب کیا گیا۔ شہباز احمد کیلئے گذشتہ آئی پی ایل شاندار رہا جس کے دوران انہوں نے کبھی بیاٹ تو کبھی گیند کے ذریعہ ٹیم کی کامیابی میں اہم رول ادا کیا۔ شہباز احمد ایک باصلاحیت آل راونڈر ہیں۔

انہوں نے کہاکہ وہ ٹیم انڈیا کیلئے تینوں فارمیٹ میں کھیلنا چاہتے ہیں جس کیلئے وہ سخت محنت کررہے ہیں۔ شہباز نے کہاکہ ہندوستان میں باصلاحیت کھلاڑیوں کی بھرمار ہے لیکن اس کے باوجود انہیں قومی ٹیم کی نمائندگی کا موقع ملنا ان کیلئے بڑی بات ہے۔

شہباز نے مزید کہا کہ انہیں یہاں تک پہنچانے میں ان کے والدین کا اہم رول رہا ہے جبکہ ان کے ابتدائی کوچ نے بھی ان کی صلاحیتوں کو ابھارنے میں ان کی بہت مدد کی ہے۔