حیدرآباد

آر پی ایف کانسٹبل کے ہاتھوں مارے گئے سید سیف الدین کا حیدرآباد سے تعلق

سیف الدین کا انتقال اس وقت سامنے آئی جب اے آئی ایم آئی ایم کے صدر اسد الدین اویسی نے ان کی المناک موت کے بارے میں ٹویٹ کیا، جسے انہوں نے 'دہشت گردانہ حملہ' قرار دیا۔

حیدرآباد:مہاراشٹراٹرین فائرنگ واقعہ جس میں ریلوے پروٹیکشن فورس کے کانسٹبل نے فائرنگ کرتے ہوئے 4مسافرین کوہلاک کردیا تھا ان میں حیدرآبادسے تعلق رکھنے والا نوجوان بھی شامل ہے۔اس شخص کی شناخت بازارگیاٹ نامپلی کے سید سیف الدین کے طورپرکی گئی ہے۔

متعلقہ خبریں
مہاراشٹرا میں دستانے بنانے والی فیکٹری میں آتشزدگی، 13 مزدور ہلاک
پولیس کانسٹبل کو معشوقہ نے زندہ جلادیا
چار سالہ لڑکی کو مسلسل اذیت دینے پر باپ اور 2 چاچاؤں کے خلاف کیس درج
عزیزوں کی توہم پرستی سے مریض کی حالت بگڑی (توہم پرستی کا ایک ویڈیو)
تخت حضور صاحب میں غیرسکھ اڈمنسٹر کے تقرر پر سکھبیر بادل کی سخت تنقید

صدرمجلس بیرسٹراسد الدین اویسی ایم پی کی ہدایت پر رکن اسمبلی جعفر حسین معراج نے متوفی کے مکان پہنچ کر ارکان خاندان سے ملاقات کی۔ بتایا گیا ہے کہ سیف الدین کی میت کو حیدرآباد منتقل کرنے کے انتظامات کئے جارہے ہیں۔

واضح رہے کہ سی آر پی ایف کانسٹبل چتین سنگھ نے جئے پور سے ممبئی آنے والی ٹرین میں پال گھراسٹیشن کے قریب کل صبح کی اولین ساعتوں میں فائرنگ کرتے ہوئے 4مسافرین کو ہلاک کردیا تھا۔جن میں 3مسافرین مسلمان ہیں۔

ایک اوراطلاع کے مطابق پیر کے روز مہاراشٹر کے پالگھر اسٹیشن کے قریب ایک چلتی ٹرین میں ریلوے پولیس فورس کے کانسٹیبل چیتن سنگھ کی گولی کا نشانہ بننے والے 43 سالہ شخص سیدسیف الدین کا حیدرآباد سے تعلق تھا۔ انہوں نے اپنے پیچھے بیوی اور تین بیٹیاں چھوڑی ہیں۔

جن میں سب سے چھوٹی بیٹی صرف چھ ماہ کی عمر کی ہے۔حیدرآباد میں موبائل فون کی دکان پر کام کرنے والے سیف الدین اجمیر سے ممبئی جا رہے تھے۔ سیف الدین بازارگھاٹ اے بیٹری لائن کے رہائشی تھے، جو کہ گنجان آبادی اور دو منزلہ مکانات کے محلے میں رہتے تھے۔

منگل کی صبح تقریباً 11.30 بجے کے قریب مقتول کے چھوٹے بھائی سید یونس الدین کو فون آیا۔ انہوں نے کہا کہ سیف الدین کو گولی ماری گئی ہے۔ پھرمقامی پولیس پوچھ گچھ کے لیے آئی۔ تب ہی ہمیں معلوم ہوا کہ ان کا انتقال ہوگیا ہے۔

 ان کے اہل خانہ نے بتایا کہ وہ تقریباً 12 سال سے اس پیشہ میں مصروف تھے۔ سیف الدین نے تقریباً آٹھ سال قبل 36 سالہ انجم شاہین سے شادی کی تھی۔ اس جوڑے کو سیدہ صیفہ جو کہ سب سے بڑی بیٹی ہیں جو اب چھ سال کی ہیں۔

 دوسری بیٹی سیدہ انعم کی عمر ڈھائی سال ہے اور سب سے چھوٹی سید عاکفہ ہے، جو صرف چھ ماہ کی ہے۔مہلوک کے ماموں محمد واجدنے کہاکہ وہ شہید ہے۔ اسے ایک وردی والے شخص نے اپنے سروس ہتھیار سے مارا ہے۔ یہ ایک دہشت گردانہ حملہ ہے۔

 اس سے اس کا نام پوچھا گیا اور اسے مار دیا گیا۔ کیا یہ سب کا ساتھ،سب کا وکاس ہے؟ ایسا کوئی طریقہ نہیں ہے کہ اسے واپس لایا جائے۔ ریاستی اور مرکز دونوں حکومتوں کو تینوں بیٹیوں کی تعلیم کا خیال رکھنا چاہیے، اور سیف الدین کی بیوی کو سرکاری نوکری دینا چاہیے۔

شام 5.53 بجے کے قریب، روتے ہوئے، خاندان پہلی منزل پر واقع اپنی رہائش گاہ سے تنگ سیڑھیوں سے نیچے اترا اور مین روڈ کی طرف چل پڑا جہاں ایک منی بس،جسے آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے نامپلی کے رکن اسمبلی جعفر حسین معراج یہاں لائے تھے۔

 چند منٹ بعد، وہ بیدر سے چار کلومیٹرکے قریب ایک گاؤں حمیدہ پور کے لیے روانہ ہوئے۔ سیف الدین کی لاش کوممبئی سے گاؤں لے جایا جائے گا جہاں ان کی تدفین کی جائے گی۔ واجد نے کہاسیف الدین تقریباً 12 سال پہلے بیدر سے حیدرآباد آئے تھے۔ اس کی بیوی بسواکلیان سے ہے۔

سیف الدین کا انتقال اس وقت سامنے آئی جب اے آئی ایم آئی ایم کے صدر اسد الدین اویسی نے ان کی المناک موت کے بارے میں ٹویٹ کیا، جسے انہوں نے ‘دہشت گردانہ حملہ’ قرار دیا۔ تلنگانہ حکومت سے مدد طلب کرتے ہوئے، انہوں نے پوسٹ کیا۔

نامپلی کے ایم ایل اے جعفرحسین معراج پچھلے کچھ گھنٹوں سے اہل خانہ کے ساتھ ہیں اور لاش کوحیدرآباد لانے کے لیے عہدیداروں کے ساتھ تال میل کر رہے ہیں۔تلنگانہ کے سی ایم اوسے درخواست کہ وہ سوگوار خاندان کی مدد کریں۔ایک اور پوسٹ میں اویسی نے کہا کہ ایک پچھلی پوسٹ جس میں ہلاکت کو دہشت گردانہ حملہ بتایا گیا تھا حکومت ہند کی درخواست پر ہندوستان میں روک دیا گیا تھا۔

 اس نے کس قانون کی خلاف ورزی کی؟ کیا دہشت گردانہ حملے کو دہشت گردانہ حملہ کہنا جرم ہے؟ کاش مودی حکومت مسلمانوں کیخلاف نفرت پر مبنی جرائم کو روکنے میں سرگرم ہوتی۔

 دریں اثنا‘ نامپلی کے ایم ایل اے نے کہا کہ انہوں نے سیف الدین کے اہل خانہ کے لیے ممبئی جانے کے لیے فلائٹ ٹکٹ کا انتظام کیا ہے جہاں متوفی کی لاش رکھی گئی ہے۔ معراج نے کہا، ”خاندان کے پانچ افراد ممبئی جائیں گے اور میں کارپوریٹر کیساتھ ان کے ساتھ جاؤں گا۔