شمالی بھارت

جو شراب نوشی کرے گا وہ تو مرے گا: نتیش

پورے ملک میں شروع سے ہی لوگ زہریلی شراب سے مرتے ہیں۔جب بہار میں شراب بندی نہیں تھی تب بھی لوگ زہریلی شراب سے مرتے تھے۔ دوسری ریاستوں میں بھی زہریلی شراب سے لوگ مرتے ہیں۔

پٹنہ: وزیراعلیٰ نتیش کمار نے آج سردار ولبھ بھائی پٹیل کوخراج عقیدت پروگرام کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پنڈت جواہر لال نہرو کی برسی پر ایک پروگرام ہوتاہے، ہم لوگوں نے سوچا کہ اسی طرح سردار ولبھ بھائی پٹیل کی برسی بھی منائی جائے، اس لیے یہ برسی منائی جا رہی ہے۔

سردار وللبھ بھائی پٹیل جی نے جنگ آزادی میں اتنا بڑا کردار ادا کیا ہے، انہوں نے ملک کو متحد کیاتھا، ان کے تئیں ہم لوگوں کے دل میں بہت احترام ہے۔انہوں نے ان تمام لوگوں سے بات کی تھی حوالگ الگ تھے، اس کے بعد تمام لوگوں نے متحد ہو کر آزادی کی جنگ لڑی۔ آزادی کی جنگ میں ان کا بہت بڑا کردار تھا۔

سارن ضلع میں زہریلی شراب سے موت کے معاملے پر صحافیوں کے پوچھے گئے سوال پر وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بہار میں شراب بندی کا قانون نافذ ہے۔ ہرمرتبہ سب لوگوں کو ہم نے بتایا کہ باپو نے کیا کہا ہے۔ پوری دنیا سے جو ریسرچ کی رپورٹ آئی تھی اس کو بھی ہر کسی کے گھر بھیج دیا ہےکہ شراب کتنی بری چیز ہے، اس کے پینے سے کتنے لوگوں کی موت ہوتی ہے۔

پورے ملک میں شروع سے ہی لوگ زہریلی شراب سے مرتے ہیں۔جب بہار میں شراب بندی نہیں تھی تب بھی لوگ زہریلی شراب سے مرتے تھے۔ دوسری ریاستوں میں بھی زہریلی شراب سے لوگ مرتے ہیں۔

شراب بندی کے نفاذ کے وقت سال 2016 میں ہی زہریلی شراب پر بات ہوئی تھی، اس کے بعد ہم لوگوں نے کارروائی کی تھی۔ لوگوں کو زہریلی شراب سے آگاہ ہونا چاہیے۔ یہاں پر پابندی ہے، کچھ لوگ گڑبڑشراب فروخت کرتے ہیں، جس کی وجہ سے لوگوں کی موت ہوجاتی۔ اس لیے سب کو یاد رکھنا ہے کہ شراب نوشی نہیں کرنی، شراب بہت بری چیز ہے۔ لیکن پھر بھی کچھ لوگ اسے پیتے ہیں۔

اکثر لوگوں نے شراب بندی کے حق میں اپنی رضامندی دی ہے۔گزشتہ مرتبہ بھی زہریلی شراب پینے سے کئی لوگوں کی موت ہوگئی تھی تو کچھ لوگوں نے کہا تھا کہ انہیں معاوضہ ملنا چاہیے۔جو شراب نوشی کرے گا وہ تو مرے گا، یہ مثال آپ کے سامنے ہے۔ اس پر افسوس کا اظہار کرنا چاہیے اور ان جگہوں پر جا کر سمجھانا چاہیے۔

ہم لوگوں نے سماجی اصلاح کی مہم شروع چلائی اور اسے مسلسل جاری رکھے ہوئے ہیں۔ لوگوں کو سمجھائیں، انہیں بتائیں کہ شراب بری چیز ہے۔ آج بھی بہت سے لوگ پکڑے جاتے ہیں۔ ہم نے اپنے افسران سے کہا ہے کہ وہ غریب غربا کو نہ پکڑیں ان کو سمجھائیں، جو شراب فروخت کرتے ہیں، شراب کا دھندا کرتا ہے اسکو پکڑیے۔

ہم غریب غربا سے کہیں گے کہ وہ ایسے کاموں میں نہ پڑیں، وہ اپنا الگ کام کریں، اس کے لیے ہم لوگ ایک لاکھ روپے دینے کو تیار ہیں۔ ضرورت پڑی تو اس رقم میں مزید اضافہ کریں گے۔ کسی کو بھی اس دھندہ میں ملوث نہیں ہونا چاہیے۔ ہم نے بہار کی خواتین کے کہنے پر شراب پر پابندی عائد کی ہے۔

شراب بندی کے حوالے سے خواتین اور مرد کافی متحرک رہتے ہیں۔ شراب بندی کے وقت ہم نے کہا تھا کہ پٹنہ میں کچھ دنوں کے بعد شراب پر پابندی نافذ کریں گے تو اس تعلق سے لوگوں کی بڑی تعداد نے مظاہرہ کیا۔ پانچ دنوں کے اندر ہم نے سال 2016 میں مکمل شراب بندی نافذ کر دیا تھا۔

شراب بندی کے نفاذ کا وقتاً فوقتاً جائزہ لیا جاتا ہے، قصورواروں کے خلاف کارروائی کی جاتی ہے۔ ہم ہمیشہ کارروائی کرنے والوں کو کہتے ہیں کہ اصلی گڑ بڑی کرنے والے کو پکڑنا ہے۔ ہم تمام لوگوں سے کہتے ہیں کہ یہ دیکھتے رہیں۔ کتنی خراب بات ہے کہ زہریلی شراب کی وجہ سے اتنے لوگوں کی موت ہوئی ہے۔ اس واقعہ کی تحقیقات کے بعد قصورواروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

اس قسم کے واقعات کو ہر کوئی دیکھ رہا ہے، اس کے بعد بھی لوگوں کو دیکھنا ہےکہ اگر وہ شراب پیتے ہیں تو اس کے نتائج کیا ہوتے ہیں۔ کل کچھ لوگ بول رہے تھے تو ہم نے کہاتھاکہ آپ لوگوں نے بھی شراب بندی کے حق میں نعرے لگائے تھے۔ شراب پی کر کہیں کوئی مر جاتا ہے تو یہ افسوسناک ہے، یہ بات سب کو سمجھائی جائے۔

مہلوکین کے لواحقین کو پیسے دیجئے۔کہیں کہیں سے ایسے بھی بیانات دیکھ رہے ہیں۔ دہلی میں بھی ایوان میں کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ بہار میں شراب بندی اب بے کار ہو گئی ہے۔ تمام پارٹیوں کے لوگوں نے مل کر شراب بندی کے حق میں حلف لیا تھا، پھر لوگ کیسے کچھ کہہ رہے ہیں۔ سماج میں آپ جتنے بھی کام کریں گے، کچھ نہ کچھ تو گڑبڑ کریں گے ہی۔ جرائم کے سدباب کے لیے بہت پہلے سے قانون بنا ہوا ہے پھر بھی قتل ہو رہے ہیں۔