کھیل

ٹیم انڈیا کی طاقت کا مرکز بدل گیا

جس طرح ہندوستان کو متوسط طبقے کا ملک سمجھا جاتا ہے، اسی طرح اب ٹیم انڈیا بھی مڈل آرڈر کی ٹیم بن رہی ہے۔

ممبئی: جس طرح ہندوستان کو متوسط طبقے کا ملک سمجھا جاتا ہے، اسی طرح اب ٹیم انڈیا بھی مڈل آرڈر کی ٹیم بن رہی ہے۔ ٹسٹ ہو، ونڈے ہو یا ٹی ٹوئنٹی، اب لگتاہے کہ ہماری اصل بیٹنگ دو تین وکٹیں گرنے کے بعد ہی شروع ہوگی۔ ہمیں تینوں فارمیٹس میں انگلینڈ کے دورے پر 7 میچوں میں کم ازکم 5 بار اس کے اشارے ملے۔

اس سے قبل آسٹریلیا کے دورے اور ہوم سیریز کے میچوں میں بھی ایسا ہی ہوا تھا۔ مجموعی طورپر یہ کہاجا رہاہے کہ اگرچہ ویراٹ کوہلی اور روہت شرما عوام کے تاثرات اور سوشل میڈیا میں موجودہ دور کے سب سے بڑے کرکٹ اسٹار بن چکے ہیں، لیکن زمین پر تصویر بدل گئی ہے۔

اب رشبھ پنت اور ہاردک پانڈیا کا دور آگیا ہے۔ سال 2019 تک کارکردگی کے لحاظ سے ہندوستان کی طاقت کا مرکز ٹاپ آرڈر بلے بازوں کے پاس تھا۔ روہت شرما اور شکھر دھون ونڈے اور ٹی ٹوئنٹی میں جوڑی بناتے تھے اور ویراٹ کوہلی تیسرے نمبر پر آتے تھے۔

ہندوستان کے تقریباً 60 فیصد میچوں میں، ان تینوں میں سے کسی ایک نے بڑی اننگز کھیلی، لیکن 2020 کے آغاز سے صورتحال بدل گئی۔ ونڈے کرکٹ میں ٹیم انڈیا کیلئے ٹاپ 3 پوزیشن پر 11 کھلاڑیوں کو آزمایا گیا۔ ان میں کوہلی، روہت اور دھون شامل تھے۔

اس دوران ہندوستان کی جانب سے 24 ونڈے میچوں میں ٹاپ 3 کی جانب سے صرف 1 سنچری آئی۔ اس دوران ونڈے میں زیادہ سنچریاں امریکہ (4 سنچریاں)، یو اے ای (5 سنچریاں) اور عمان (7 سنچریاں) جیسے ممالک سے آئیں۔ پاکستان اس معاملے میں سب سے آگے تھا۔

پاکستان ٹیم کے ٹاپ 3 بلے بازوں نے 2020 سے اب تک کھیلے گئے 15 میچوں میں 10 سنچریاں اسکور کی ہیں۔ ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ اس سال اکتوبر نومبر میں آسٹریلیا میں ہوناہے۔ اس فارمیٹ میں بھی ہمارے ٹاپ 3 بہت اچھا نہیں کھیل پائے ہیں۔ 1 جنوری 2020 سے اب تک، روہت، ویراٹ اور دھون سمیت کل 15 بلے بازوں نے ٹاپ 3 پوزیشنوں پر بیٹنگ کی ہے۔

انہوں نے 33 کی اوسط سے رنز بنائے۔ اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کے ٹاپ 3 بلے بازوں نے اس عرصے میں 40 کی اوسط سے رنز بنائے ہیں۔ اچھی بات یہ ہے کہ کوہلی‘ دھون اور روہت کے فلاپ ہونے کے باوجود ٹیم انڈیا زیادہ تر میچ جیت رہی تھی۔ بیٹنگ میں ان فلاپ ستاروں کی بجائے مڈل آرڈر بلے باز اضافی بوجھ اٹھا رہے ہیں۔ 1 جنوری 2020 سے، 24 ونڈے میچوں میں، ہندوستان کے نمبر۔ 4 سے نمبر۔7 بلے بازوں نے 44.91 کی اوسط سے اسکور کیاہے۔

ان بلے بازوں نے 4 سنچریاں بنائی ہیں۔ اس سے زیادہ صرف نیوزی لینڈ کے نمبر 4 سے 7 تک کے بلے بازوں نے5 سنچریاں اسکور کی ہیں۔ ہمارے نمبر 4 سے نمبر 7 نے 2020 سے اب تک 43 میچوں میں 31 کی اوسط سے رنز بنائے ہیں۔ اسٹرائیک ریٹ 140 ہے۔ یہ انگلینڈ کے تقریباً برابر ہے اور باقی دنیا کے نمبر 4 سے نمبر 7 سے زیادہ ہے۔

رشبھ پنت نے تینوں فارمیٹس کو ملا کر گزشتہ ایک سال سے ٹیم انڈیا کے بہترین بلے باز ثابت کیاہے۔ انہوں نے انگلینڈ کے اس دورے کا آغاز برمنگھم ٹسٹ میں سنچری بناکر کیا اور مانچسٹر ونڈے میں سنچری بناکر اختتام کیا۔ پنت نے یکم جولائی 2021 سے اب تک 36 بین الاقوامی میچوں میں 1,287 رنز بنائے ہیں۔

ان میں تین سنچریاں شامل ہیں۔ روہت شرما 29 میچوں میں 1,144 رنز کے ساتھ دوسرے نمبر پر ضرور موجود ہیں لیکن وہ گزشتہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ سے کچھ خاص نہیں کرپائے ہیں۔ ویراٹ کوہلی نے 27 میچوں میں صرف 851 رنز بنائے ہیں۔ ان میں 7 نصف سنچریاں شامل ہیں لیکن ایک بھی سنچری نہیں۔ ایک سال تو چھوڑیں، وہ پچھلے تین سال سے کوئی سنچری اسکور نہیں کرسکے۔

ہاردک پانڈیا فٹنس کی وجہ سے ٹسٹ نہیں کھیلتے لیکن گزشتہ ایک سال میں انہوں نے 21 میچوں میں 415 رنز بنائے ہیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے 15 وکٹیں بھی حاصل کی ہیں۔ پانڈیا واحد ہندوستانی آل راؤنڈر بھی بن گئے ہیں جنہوں نے تینوں فارمیٹس میں ایک ہی میچ میں 50 سے زیادہ رنز بنائے اور 4 وکٹیں بھی لیں۔ پنت اور پانڈیا دونوں آئی پی ایل ٹیموں کے کپتان بھی ہیں۔

پانڈیا نے پہلی ہی کوشش میں آئی پی ایل ٹائٹل جیت کر اپنی قائدانہ صلاحیتوں کو ثابت کیاہے۔ دوسری جانب روہت شرما کی عمر 35 سال ہے جبکہ کوہلی نومبر میں 34 سال کے ہو جائیں گے۔ یعنی یہ دونوں اپنے اپنے کیریر کے آخری چند سالوں میں ہیں۔ اگر وہ اگلے دو تین مہینوں میں اپنی حیثیت دوبارہ حاصل نہیں کرتے ہیں تو پانڈیا اور ہاردک جیسے کھلاڑی نہ صرف گراؤنڈ پر بلکہ عوامی تاثر اور سوشل میڈیا پر بھی ان پر بوجھ بن سکتے ہیں