کھیل

عبدالقادر، چندر پال اور ایڈورڈز، آئی سی سی ہال آف فیم میں شامل

تینوں کھلاڑیوں کو آسٹریلیا کے سڈنی کرکٹ گراؤنڈ میں آئی سی سی مینز ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2022 کے پہلے سیمی فائنل میں کھیل کے آغاز سے قبل اعزاز سے نوازا گیا۔ ان میں سے پاکستان کے عبدالقادر کو یہ اعزاز بعد از مرگ دیا گیا۔

دبئی: انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے ماضی کے تین عظیم ترین کھلاڑیوں شیو نارائن چندر پال، شارلٹ ایڈورڈز اور عبدالقادر کو آئی سی سی ہال آف فیم میں شامل کیا ہے۔

تینوں کھلاڑیوں کو آسٹریلیا کے سڈنی کرکٹ گراؤنڈ میں آئی سی سی مینز ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2022 کے پہلے سیمی فائنل میں کھیل کے آغاز سے قبل اعزاز سے نوازا گیا۔ ان میں سے پاکستان کے عبدالقادر کو یہ اعزاز بعد از مرگ دیا گیا۔

آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹیو جیوف ایلارڈائس نے کہاکہ “آئی سی سی ہال آف فیم ان مشہور شخصیات کا جشن منا رہا ہے جنہوں نے کرکٹ کی تاریخ رقم کی۔ شیو نارائن، شارلٹ اور عبدالقادر کی لازوال خدمات کو یاد کرنا بہت اچھا ہے۔ کرکٹ کے ان تینوں ستاروں نے بین الاقوامی سطح پر زبردست کامیابی حاصل کی اور وہ بڑے پیمانے پر آئی سی سی ہال آف فیمرز کے طور پر اپنی حیثیت کے مستحق ہیں۔

شیو نارائن چندر پال ویسٹ انڈیز کرکٹ کی تاریخ میں حالیہ پہچانی جانے والی شخصیات میں سے ایک ہیں۔ ایک غیر روایتی بلے بازی کی تکنیک کے حامل، اس نے 19 سال کی عمر میں اپنا کیریرکا آغاز کیا اور فوری طور پر مخالف گیند بازوں کے خلاف شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور 21 سالہ بین الاقوامی کیریئر میں ویسٹ انڈیز کی بیٹنگ لائن اپ کی چٹان بن گئے۔ 30 ٹیسٹ سنچریاں اور دس ہزار ٹیسٹ رنز بنانے والے چندر پال نے ون ڈے میں بھی شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور 268 میچوں میں آٹھ ہزار 778 رنز بنائے۔

آئی سی سی ہال آف فیم میں شامل ہونے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ’’ماضی کے بہت سے لیجنڈز اور بہت سے دوسرے عظیم کرکٹرز کے نقش قدم پر چلنا ایک شاندار اعزاز ہے۔ میں اس اعزاز کے لئے شکرگزار ہوں اور اپنے خاندان، دوستوں اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ ویسٹ انڈیز کے کرکٹ شائقین اور دنیا بھر کے شائقین کے ساتھ اس لمحے کا لطف اٹھانا چاہتا ہوں جنہوں نے پرجوش انداز میں میری حمایت کی۔‘‘

انگلینڈ کی شارلٹ ایڈورڈز 20 سال پر محیط بین الاقوامی کیریئر کے دوران خواتین کی کرکٹ کی تاریخ کی اہم ترین کھلاڑیوں میں سے ایک بن گئیں۔ 16 سال کی عمر میں اپنے کیریئر کا آغاز کرنے والی ایڈورڈز نے پونے میں آئی سی سی خواتین کرکٹ ورلڈ کپ میں آئرلینڈ کے خلاف 173 ناٹ آؤٹ کا عالمی ریکارڈ بنایا تھا۔ 2006 میں وہ ٹیم کی کپتان بنیں اور 2009 میں آسٹریلیا میں آئی سی سی ویمنز کرکٹ ورلڈ کپ اور انگلینڈ کو آئی سی سی ویمنز ٹی ٹوئنٹی کا تاج اپنے نام کیا۔

آئی سی سی ہال آف فیم میں اپنے شامل ہونے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ایڈورڈز نے کہا کہ ’’میں اپنے کیریئر کی اس پہچان کے لیے آئی سی سی کا شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں۔ آئی سی سی ہال آف فیم میں شامل ہونا ایک بہت بڑا اعزاز کی بات ہے۔ میں اس لمحے کا شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں اور اپنے خاندان اور دوستوں، اپنے ساتھیوں اور ان تمام کوچز کے ساتھ شیئر کرنا چاہتی ہوں جنہوں نے میرا ساتھ دیا۔ مجھے اپنے بین الاقوامی کیریئر کا ہر لمحہ پسند ہے اور میں آئی سی سی ہال آف فیم میں شامل ہونے پر بے حد خوش ہوں۔‘‘

پاکستانی اسپنر عبدالقادر 2019 میں 63 سال کی عمر میں انتقال کر گئے لیکن پاکستان اور کھیل کی دنیا میں ان کا اثر آج بھی شدت سے محسوس کیا جا رہا ہے۔ 1970 اور 80 کی دہائی کے دوران اکثر لیگ اسپن باؤلنگ کا نجات دہندہ کہلانے والے قادر اپنے متحرک ایکشن اور شاندار تغیرات سے کھیل کے چند عظیم بلے بازوں کو پیچھے چھوڑنے کے لیے مشہور تھے۔ اپنے 13 سالہ کیریئر میں انہوں نے 236 وکٹیں حاصل کیں۔

محدود اوورز کی کرکٹ میں وہ کلائی اسپن کی تکنیکوں کے علمبردار تھے جسے آج بھی محسوس کیا جا سکتا ہے۔ وہ پاکستان کی 1983 اور 1987 کی ورلڈ کپ مہم میں اہم شخصیت ثابت ہوئے۔ ریٹائرمنٹ کے بعد انہوں نے مشتاق احمد اور دانش کنیریا کی باؤلنگ کو بہتر کیا۔ شاہد آفریدی، آسٹریلیا کے شین وارن اور جنوبی افریقہ کے عمران طاہر بھی ان کے شاگردوں میں شمار ہوتے ہیں۔

عبدالقادر کے بیٹے اور موجودہ پاکستانی بین الاقوامی کرکٹر عثمان قادر نے کہاکہ ’’خاندان کی طرف سے مجھے اپنے والد کی جانب سے ہال آف فیم میں شامل کرنے کے لیے نامزد کرنے پر آئی سی سی کا بہت شکریہ کہنا چاہوں گا۔ یہ خبر سننا خاندان کے لیے بڑے اعزاز کی بات ہے، ہم اسے ایک بڑی کامیابی کے طور پر دیکھتے ہیں، اور میرے والد اگر آج ہمارے ساتھ ہوتے تو بہت فخر ہوتا۔‘‘