تلنگانہ

تلنگانہ حکومت شہری اور دیہی دونوں کی ترقی کو یقینی بنا رہی ہے:وزیرآئی ٹی تارک راما راو

تلنگانہ کے وزیر بلدی نظم ونسقق و شہری ترقی کے تارک راما راؤ نے کہا ہے کہ کسی شہر یا ریاست کو خوشحال اور ترقی دینے کے لیے بنیادی انفراسٹرکچر کی فراہمی پر توجہ دی جانی چاہیے، اس میں ناکامی سے یہ ایک کامیاب ماڈل نہیں ہو سکتا۔

حیدرآباد: تلنگانہ کے وزیر بلدی نظم ونسقق و شہری ترقی کے تارک راما راؤ نے کہا ہے کہ کسی شہر یا ریاست کو خوشحال اور ترقی دینے کے لیے بنیادی انفراسٹرکچر کی فراہمی پر توجہ دی جانی چاہیے، اس میں ناکامی سے یہ ایک کامیاب ماڈل نہیں ہو سکتا۔

متعلقہ خبریں
بی آر ایس دور حکومت میں 600فون ٹیاپنگ معاملات کا انکشاف
ماہ صیام کا آغاز، مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اعلان
پہلی بار لوک سبھا الیکشن میں کے سی آر خاندان کا ایک فرد بھی نہیں
بی آر ایس کے مزید 2 امیدواروں کا اعلان، سابق آئی اے ایس و آئی پی ایس عہدیداروں کو ٹکٹ
کانگریس اقتدار کے 100 دنوں میں 180 کسانوں کی خود کشی

انہوں نے کہاکہ وزیراعلی کے چندرشیکھرراونے حیدرآباد کے علاوہ ریاست کے تمام شہری علاقوں کی ترقی کو یقینی بنایا۔

انہوں نے کہا کہ ایک جامع، مبسوط اور متوازن ماڈل میں، ریاستی حکومت شہری اور دیہی دونوں کی ترقی کو یقینی بنا رہی ہے۔

حیدرآباد میں ایک پراپرٹی شو کا افتتاح کرنے کے بعد خطاب کرتے ہوئے راما راؤ نے کہا کہ زراعت یا آئی ٹی، ماحولیات یا صنعتوں سمیت کسی بھی شعبہ سے قطع نظر کوئی بھی شخص گزشتہ 9سالوں میں تلنگانہ میں ترقی کے متوازن ماڈل کا مشاہدہ کرسکتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ کسی شہر کے لیے رئیل اسٹیٹ کے شعبہ میں سبقت حاصل کرنے کے لئے بنیادی انفراسٹرکچر ایک اہم عنصر ہوتا ہے۔ حیدرآباد کے معاملہ میں توانائی کی ضرورت کا خیال رکھا گیا۔

2014 میں ریاست میں بجلی کی صلاحیت 7000 میگاواٹ تھی اور بجلی کی کمی درج کی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کی کٹوتی ماضی میں معمول کی بات تھیں لیکن آج بجلی صلاحیت کو 26,000 میگاواٹ تک بڑھا دیا گیا ہے۔اسی طرح حیدرآباد کی پینے کے پانی کی ضرورت کو بھی پورا کیا جارہا ہے۔

دریائے کرشنا اور گوداوری دونوں سے پانی فراہم کیا جا رہا ہے۔ وزیر موصوف نے کہا کہ فی الحال حیدرآباد کی آبادی 1.20 کروڑ ہے اور اگر یہ بڑھ کر 3 کروڑ ہوجائے تو بھی ریاستی حکومت نے 2052 تک پینے کے پانی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے بنیادی ڈھانچہ تیار کیا ہے۔

توانائی اور پینے کے پانی کے علاوہ فزیکل انفراسٹرکچر بہت ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ بنیادی ڈھانچے کی ترقی سے متاثر ہو کر، سرمایہ کاروں اور یہاں تک کہ فلم اداکار رجنی کانت نے یہ کہتے ہوئے ستائش کی تھی کہ حیدرآباد اب نیویارک جیسا بن گیا ہے۔انہوں نے کہاکہ ایس آر ڈی پی کے تحت تقریباً 35 پروجیکٹس مکمل ہوچکے ہیں اور یہ انفراسٹرکچر کافی نہیں ہیں۔

اگر حیدرآباد کو ایک عالمی شہر کے طور پر ابھرنا ہے تو ہمیں مزید ترقی کرنی ہوگی۔اس اقدام کے تحت حیدرآباد میٹرو نیٹ ورک جو اس وقت 70 کلومیٹر پر محیط ہے، کو مزید وسعت دی جا رہی ہے، جس میں 31 کلومیٹر۔

ایئرپورٹ ایکسپریس بھی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے ہی ٹنڈرس طلب کر لیے گئے ہیں اور جلد ہی کام شروع ہو جائے گا۔صرف ایرپورٹ ایکسپریس وے ہی نہیں، وزیراعلی کا منصوبہ میٹرو سروس کو پورے آؤٹر رنگ روڈ پر محیط کرنے اور اسے حیدرآباد میں اگلے پانچ سال سے 10 سال تک 415 کلومیٹر تک پھیلانے کا بھی ہے۔

وزیر موصوف نے کہا کہ ریاستی کابینہ پہلے ہی ان منصوبوں کو منظوری دے چکی ہے اور تفصیلی پروجیکٹ رپورٹس کی تیاری اور دیگر کام جاری ہیں۔اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ شہر کی ترقی کے لیے امن و امان بھی ایک کلیدی عنصر ہے، انہوں نے کہا کہ ماضی میں، خاص طور پر ونائک چتورتھی اور دیگر تہواروں کے دوران، گڑبڑکے واقعات ہوتے تھے اور کرفیو نافذ کیا جاتا تھا تاہم گزشتہ9 سالوں میں حیدرآباد میں ایک دن کے لیے بھی کرفیو نہیں لگایا گیا۔

انہوں نے کہاکہ یہ عام تصور ہے کہ رئیل اسٹیٹ صرف جائیداد کی خرید و فروخت سے متعلق ہے۔ درحقیقت یہ ایک انڈسٹری ہے جس میں تلنگانہ میں 30 لاکھ افراد کو روزگار ملتا ہے۔

متحدہ آندھراپردیش کے سابق وزیراعلی این چندرا بابو نائیڈو نے حال ہی میں کہا تھا کہ اگر لوگ آندھرا پردیش میں ایک ایکڑ بیچتے تھے تو وہ تلنگانہ میں 10 ایکڑ خرید سکتے تھے لیکن حالات بدل گئے ہیں اور آج اگر تلنگانہ میں ایک ایکڑ فروخت کیا جائے تو لوگ آندھرا میں 100 ایکڑاراضی خرید سکتے ہیں۔

حیدرآباد میں لوگ جتنی ترقی دیکھ رہے ہیں وہ صرف ایک ٹریلر ہے اور میگا فلم ابھی ریلیز ہونا باقی ہے۔ میٹرو کی توسیع اور موسی ندی کے پراجکٹ سمیت کئی پراجکٹس زیرالتوا ہیں۔

ممبئی کے بعد حیدرآباد دوسرا شہر ہے جہاں اتنی زیادہ فلک بوس عمارتیں ہیں۔ صرف حیدرآباد میٹروپولیٹن اٹھاریٹی (حمڈا) کے حدودمیں، 57 منزل اور اس سے اونچی عمارتوں کی تعمیر کے لیے 12 درخواستوں پر اجازت دی گئی ہے۔