دہلی

گجرات کے عالم دین کو گرفتاری سے عبوری تحفظ

جسٹس ایم آر شاہ اور جسٹس سی ٹی روی کمار پر مشتمل بنچ نے ملزم وی عبدالوہاب محمود کو ہدایت دی کہ وہ 16 جنوری تا 28 جنوری روزانہ 11 بجے دن تحقیقاتی عہدیدار(آئی او) کے سامنے حاضر ہوں۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعہ کے دن ایک عالم ِ دین کو جن پر لالچ کے ذریعہ جبری تبدیلی مذہب کا الزام ہے‘ گرفتاری سے عبوری تحفظ فراہم کیا۔

متعلقہ خبریں
پوکسو کیس کا نابالغ ملزم، ہائی کور ٹ سے بری
تبدیلی مذہب کیس، ہندو کارکنوں اور نرسس کے خلاف کیس درج
گائے کا تحفظ، تمام مذاہب اور ملکوں کے مفاد میں: آر ایس ایس
صدر جمہوریہ کے خلاف حکومت ِ کیرالا کا سپریم کورٹ میں مقدمہ
الیکشن کمشنرس کے تقرر پر روک لگانے سے سپریم کورٹ کا انکار

جسٹس ایم آر شاہ اور جسٹس سی ٹی روی کمار پر مشتمل بنچ نے ملزم وی عبدالوہاب محمود کو ہدایت دی کہ وہ 16 جنوری تا 28 جنوری روزانہ 11 بجے دن تحقیقاتی عہدیدار(آئی او) کے سامنے حاضر ہوں۔

بنچ نے کہا کہ الزامات اور جوابی الزامات میں پڑنے سے قبل درخواست گزار کو پہلے 16 جنوری تا 28 جنوری کے درمیان  روزانہ 11 بجے دن تحقیقاتی ایجنسی/ عہدیدار کے سامنے حاضر ہونے دیا جائے۔  13 فروری سے آئندہ کی سماعت ہوگی۔

 وکیل دشینت دوے درخواست گزار کی طرف سے پیش ہوکر کہا کہ وی عبدالوہاب محمود ایک اسلامی اسکالر ہیں اور وہ بچوں کو پڑھاتے ہیں۔ گجرات ہائی کورٹ نے قبل ازیں ان کی درخواست ِ ضمانت قبل ازگرفتاری مسترد کردی تھی جس کے خلاف وہ سپریم کورٹ سے رجوع ہوئے تھے۔

 ایف آئی آر کے بموجب ملزم نے دوسروں سے ملنے والی مالی امداد کے ذریعہ 37  ہندو کنبوں اور 100 ہندوؤں کو مسلمان بنایا تھا۔ ملزم پر ان لوگوں کی مالی امداد کرنے اور حکومت کے فنڈ سے تعمیر کردہ مکان کو ”عبادت گاہ“ میں تبدیل کرنے کا بھی الزام ہے۔