مشرق وسطیٰ

مکیشن امبانی اور لکشمی متل دبئی پراپرٹی سرمایہ کاروں میں شامل

مکیش امبانی نے دبئی میں اپنے چھوٹے لڑکے کے لیے ماہ مارچ میں ایک منشن خریدا جس کے لیے انہوں نے 80ملین امریکی ڈالر ادا کئے ہیں جو کہ 7مہینوں کے دوران ایک نیا ریکارڈ ہے۔

دبئی: دبئی کی تجارتی کاروباری سرگرمیوں میں اضافہ ہوتا جارہاہے۔ بتایا جاتاہے کہ شہر کی پراپرٹی مارکیٹ کی سرگرمیاں بھی ریکارڈ حد تک پہنچ گئی ہیں۔

مکیش امبانی نے دبئی میں اپنے چھوٹے لڑکے کے لیے ماہ مارچ میں ایک منشن خریدا جس کے لیے انہوں نے 80ملین امریکی ڈالر ادا کئے ہیں جو کہ 7مہینوں کے دوران ایک نیا ریکارڈ ہے۔

ذرائع نے یہ بات بتائی اور کہاہے کہ دبئی اور اطراف و اکناف کے علاقوں میں تجارتی اور کاروباری سرگرمیوں میں قابل لحاظ اضافہ ہوتا جارہاہے۔ مکیش امبانی‘ لکشمی متل بھی اب دبئی کی لکثری پراپرٹی کا حصہ بن گئے ہیں جس کی وجہ کاروبار میں کہیں زیادہ اضافہ ہوتا جارہاہے جہاں تک رئیل اسٹیٹ کا تعلق ہے اس میں بھی اضافہ ہوتا جارہاہے۔

ہندوستانی نژاد ملینیئرلکشمی متل نے بھی بڑے پیمانہ پر سرمایہ کاری کی ہے جو کہ اسٹیل‘جینٹ‘آرسیلور متل‘ایس اے کے ایگزیکٹیو صدر نشین ہیں جنہوں نے شہر میں تین رہائشی فلیٹس کی خریداری کی ہے جس سے اس بات کااظہار ہوتاہے کہ دبئی میں سرمایہ کاری کیلئے کئی افراد دلچسپی لے رہے ہیں۔ فلیٹس کی خریداری کے تعلق سے لکشمی متل نے تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔

13ہفتے قبل تک بھی ایک مکان کی خریداری کے لیے 302.5ملین درہم ادا کئے گئے۔ دبئی لینڈ ڈپارٹمنٹ نے آج یہاں بتایا کہ شہر کے علاوہ پام جمیرا اور دوسرے علاقوں میں بھی خرید و فروخت کا سلسلہ جاری ہے۔ ایک مکان جس میں 8بیڈ رومس اور 18 باتھ رومس ولا ہے۔ اس کے لیے بتایا جاتاہے کہ 302.5 ملین درہم ادا کئے گئے ہیں جس سے اس بات کااظہار ہوتاہے کہ دبئی اور اطرف اور اکناف کے علاقہ میں جائیداد کی خریداری میں اضافہ ہوتا جارہاہے۔

کئی افراد دبئی میں املاک کی خریداری کے خواہاں ہیں اور ایسے افراد کی بھی کمی نہیں ہے جو کہ سرمایہ کاری کے خواہاں ہیں ۔ذرائع نے بتایا ہے کہ ایک دہا قبل دبئی کی جو حالات تھی اب اس میں کہیں زیادہ اضافہ ہوگیاہے اور یہ متحدہ عرب امارات کا ایک حصہ بن گیاہے۔ اس کے علاوہ دنیا کے بڑے ممالک میں اس کا شمار ہورہاہے۔

یہاں کے شاندار اور عصری سہولتوں سے آراستہ مکانات کی خریداری کے لیے عوام کی قابل لحاظ تعداد دلچسپی لے رہی ہے۔ انٹرنیشنل فینانشیل واچ ڈاگ نے یو اے ای کو جاریہ سال کی گرے لسٹ میں شامل کیاہے۔ بتایا جاتاہے کہ املاک کی خریداری کے لیے غیر قانونی طور پر رقومات کااستعمال کیاجارہاہے۔ حکومت نے کہا ہے کہ شہر تیز رفتاری کے ساتھ ترقی کے مراحل کرتا جارہاہے۔