کھیل

کھلاڑی قومی ٹیم کے بجائے لیگز کو ترجیح دے رہے ہیں: گنگولی

سابق ہندوستانی کپتان سورو گنگولی کا خیال ہے کہ بین الاقوامی کرکٹ پر ٹی ٹوئنٹی لیگز کیلئے کھلاڑیوں کی ترجیح زیادہ دیر تک پائیدار نہیں ہے کیونکہ مستقبل میں صرف چند مالی طورپر مضبوط لیگز ہی چل سکیں گی۔

کولکتہ: سابق ہندوستانی کپتان سورو گنگولی کا خیال ہے کہ بین الاقوامی کرکٹ پر ٹی ٹوئنٹی لیگز کیلئے کھلاڑیوں کی ترجیح زیادہ دیر تک پائیدار نہیں ہے کیونکہ مستقبل میں صرف چند مالی طورپر مضبوط لیگز ہی چل سکیں گی۔

دنیا بھر میں ٹی ٹوئنٹی لیگز کی بڑھتی ہوئی تعداد کے ساتھ کھلاڑی اب ملک کیلئے کھیلنے پر فرنچائز کرکٹ کو ترجیح دے رہے ہیں۔ بگ بیش لیگ کے بعد اب یہ لیگ متحدہ عرب امارات اور جنوبی افریقہ میں ہورہی ہے۔

اس کے علاوہ سال کے آخر میں امریکہ میں ایک لیگ کا بھی منصوبہ ہے۔ اسپورٹس اسٹار کے ایک پروگرام میں گنگولی نے کہاکہ ہم دنیا بھر میں ہونے والی لیگز کے بارے میں بات کرتے رہتے ہیں۔ آئی پی ایل بالکل مختلف لیگ ہے۔ بگ بیش لیگ آسٹریلیا میں بھی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کررہی ہے اور اسی طرح دی ہنڈریڈ نے برطانیہ میں بھی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔

جنوبی افریقہ کی لیگ بھی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تمام لیگز ان ممالک میں ہورہی ہیں جہاں کرکٹ مقبول ہے۔ مجھے یقین ہے کہ آنے والے چار پانچ برسوں میں صرف چند لیگز زندہ رہیں گی اور میں جانتا ہوں کہ وہ کونسی ہوں گی۔

بی سی سی آئی کے سابق صدر نے کہاکہ اس وقت ہر کھلاڑی نئی لیگ میں شامل ہونا چاہتا ہے لیکن آنے والے وقت میں انہیں معلوم ہو جائے گا کہ کونسی اہم ہے۔ ایسی صورتحال میں لیگ کرکٹ پر ملک کیلئے کھیلنا پسند کیا جائے گا۔ کرکٹ انتظامیہ کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے زمبابوے کی مثال دی جہاں انتظامی وجوہات کی وجہ سے کرکٹ زوال پذیر ہوئی۔

انہوں نے کہاکہ میں بنگال کرکٹ اسوسی ایشن کا پانچ سال صدر اور پھر 3 سال تک بی سی سی آئی کا صدر رہا۔ میں نے آئی سی سی میں ہندوستان کی نمائندگی بھی کی ہے اور دیکھا ہے کہ کھیل صرف انفراسٹرکچر اور تعاون سے ہی ممکن ہے۔ گنگولی نے کہاکہ میں نے پہلا ورلڈ کپ 1999 میں کھیلا تھا۔ زمبابوے اس وقت کسی کو بھی ہراسکتا تھا۔