کھیل

مراکش کی ٹیم نے دنیا بھر میں مداحوں کے دل جیت لئے

فرانس کے خلاف اہم سیمی فائنل سے قبل مراکش کے حامی یورپ سمیت مختلف حصوں میں اس امید سے اکھٹے ہوئے تھے کہ ملک پر ماضی میں حکومت کرنے والی سابق نوآبادیاتی طاقت کو فٹ بال کے میدان میں پچھاڑ دیا جائے گا۔

قطر: فرانس کے ہاتھوں سیمی فائنل میں دو صفر سے شکست کے بعد فٹ بال ورلڈ کپ کے فائنل تک پہنچنے والی پہلی افریقی ٹیم بن جانے کا خواب تو ٹوٹ گیا تاہم مراکش کی ٹیم نے دنیا بھر میں مداحوں کے دل جیت لیے ہیں۔

فرانس کے خلاف اہم سیمی فائنل سے قبل مراکش کے حامی یورپ سمیت مختلف حصوں میں اس امید سے اکھٹے ہوئے تھے کہ ملک پر ماضی میں حکومت کرنے والی سابق نوآبادیاتی طاقت کو فٹ بال کے میدان میں پچھاڑ دیا جائے گا۔

تاہم یہ امید تھیو ہرنینڈیز اور کیلیان کے دو گول سے ٹوٹ گئی اور دفاعی چیمپیئن فرانس فائنل میں پہنچ گیا جہاں اس کا سامنا اتوار کے روز ارجنٹینا سے ہو گا۔

مراکش کے دارالحکومت رباط میں ایک فین نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم ہار گئے لیکن ہمیں بہت فخر ہے۔‘

دوسری جانب فرانس کے دارالحکومت پیرس کے وسطی حصے میں میچ سے قبل پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی جہاں ہزاروں مراکش نژاد شہری رہتے ہیں۔

میچ سے قبل پیرس کی مرکزی شاہراہ پر مراکش اور دیگر شمالی افریقی ممالک کے جھنڈے بھی لہراتے ہوئے شائقین دیکھے جا سکتے تھے۔

فرانس ہی نہیں بلکہ یورپ کے دیگر اہم شہروں،جن میں برسلز بھی شامل ہے، میں بھی پولیس دیکھی گئی جہاں مراکش کے حامیوں نے گذشتہ فتوحات کا جشن پٹاخے پھوڑ کر منایا تھا۔

ہیگ میں موسم اور شکست کی وجہ سے میچ کے بعد زیادہ جوش و جذبہ نظر نہیں آیا۔گلیوں میں چند پٹاخے تو چلائے گئے لیکن مراکش نژاد ڈچ شہریوں کا کہنا تھا کہ وہ پرامن رہنا چاہتے ہیں۔

ادھر رباط کے محمد پنجم سٹیڈیم میں ایک فین نے کہا کہ سیمی فائنل کا نتیجہ ’اوکے‘ تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’کھیل میں یہی ہوتا ہے۔‘اس سٹیڈیم میں میچ دیکھنے والوں کی اکثریت کا ماننا تھا کہ ورلڈ کپ میں مراکش کی ٹیم کی کارکردگی ملک کے فٹ بالرز کے روشن مستقبل کا آغاز ہو گا۔

تاہم رباط کے سب سے قدیم کیفے میں اس وقت مایوسی عیاں تھی جب مراکش کی ٹیم گول کرنے میں پے در پے ناکامی کا شکار ہوئی۔ایک فین، جو مراکش میں پیدا ہوئے لیکن فرانس میں پلے بڑھے، نے کہا کہ ان کی خواہش تھی کہ مراکش ورلڈ کپ جیت جائے کیوں کہ ’اب وقت آ چکا ہے کہ کپ افریقہ کے پاس آئے۔‘