بین الاقوامی

مغرب روس کو ’تقسیم کرنے‘ کی کوشش کر رہا ہے: ولادیمیرپوٹین

وسی صدر ولادیمیر پوٹین کا کہنا ہے کہ یوکرین تنازعہ پر روس تمام فریقین سے بات چیت کے لیے تیار ہے‘ روس نے کبھی امن مذاکرات سے انکار نہیں کیا، یوکرین اور مغربی ممالک ہی بات چیت سے پیچھے ہٹتے رہے ہیں۔

ماسکو: روسی صدر ولادیمیر پوٹین کا کہنا ہے کہ یوکرین تنازعہ پر روس تمام فریقین سے بات چیت کے لیے تیار ہے‘ روس نے کبھی امن مذاکرات سے انکار نہیں کیا، یوکرین اور مغربی ممالک ہی بات چیت سے پیچھے ہٹتے رہے ہیں۔

روسی چینل کو انٹرویو میں صدر پوٹین کا کہنا تھا کہ روس تمام فریقین سے قابل قبول حل کے لیے بات چیت کرنے پر تیار ہے لیکن امن مذاکرات کا ہونا فریقین پر منحصر ہے‘ روس نے کبھی بات چیت سے انکار نہیں کیا۔

صدر پوٹین کا کہنا تھا کہ روس یوکرین میں درست سمت میں کام کر رہا ہے، مغرب روس کو تقسیم کرنا چاہتا ہے، روس اپنے قومی مفادات، اپنے شہریوں اور اپنیلوگوں کا دفاع کر رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ روس کے پاس اپنے شہریوں کے تحفظ کے سوا دوسرا کوئی راستہ نہیں، روس کے شہری متحد ہیں اور وطن کے لیے ہر چیز دینے کو تیار ہیں۔

علحدہ موصولہ اطلاع کے بموجب روس کے صدر ولادیمیر پوٹین نے الزام لگایا ہے کہ مغرب روس کو ’تقسیم کرنے‘ کی کوشش کر رہا ہے۔فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق مغربی ممالک کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یوکرین پر حملے کا مقصد ’روسی عوام کو متحد کرنا‘ہے۔

اسی اثنا میں جنوبی یوکرین پر شدید گولہ باری کے ایک روز بعد دارالحکومت کیف کے رہائشیوں نے اتوار کو کرسمس کی تقریبات کا انعقاد کیا۔دوسری جانب روس کے روحانی رہنماؤں نے 7 جنوری کو کرسمس منانے کا اعلان کیا تھا۔صدر پوتن نے کیف کی خودمختاری کو نظرانداز کرتے ہوئے اور یوکرین میں اپنے 10 ماہ کے حملے کو جواز فراہم کرنے کے لیے ’تاریخی روس‘ کے تصور کو دلیل یہ دینے کے لیے استعمال کیا کہ یوکرینی اور روسی ایک ہی لوگ ہیں۔ا

مریکہ کی جانب سے یوکرین کو جدید فضائی سسٹم پیٹریاٹ کی فراہمی کے فیصلے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے روسی صدر نے کہا کہ مجھے 100 فیصد یقین ہے کہ روسی افواج پینٹاگون کے جدید ترین فضائی دفاعی نظام کو تباہ کر دیں گی۔صدر پوٹن نے الزام عائد کیا کہ امریکا کی سربراہی میں مغربی ممالک روس کو دنیا میں تنہا کرنا چاہتے ہیں۔

اپنے ملک اور شہریوں کے مفادات کے دفاع کے لیے ہماری سمت درست ہے۔یاد رہے کہ روس نے رواں برس 24 فروری کو یوکرین پر فوج کشی کی تھی جس کے لیے امریکا سمیت عالمی قوتوں روس کو خبردار کرتی ا?ئی تھیں تاہم روسی صدر ان دھمکیوں کو خاطر میں نہ لائے تھے۔

یوکرین پر حملے کے بعد روس نے اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ اپنے مقاصد کے حصول تک لڑیں گے جس پر یوکرین نے کہا تھا کہ اس وقت تک آرام سے نہیں بیٹھیں گے جب تک کہ ا?خری روسی فوجی کو اپنے علاقوں سے نہیں نکال لیتے۔