بین الاقوامی

مودی نے شنگھائی تعاون تنظیم کیلئے 2 ورکنگ گروپس قائم کرنے کی تجویز دی

کانفرنس کے اہم اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مودی نے غذائی تحفظ کے بارے میں بات چیت کی اور ایک پائیدار اور قابل بھروسہ سپلائی چین بنانے کی ضرورت کا بھی اعادہ کیا اور اس کے لیے کنکٹی وٹی مضبوط بنانے اور راہداری کے حق کوپر بھی زور دیا۔

سمرقند (ازبکستان): ہندوستان نے ٹکنالوجی فار پیپل سینٹرک ڈیولپمنٹ پر مبنی اختراعات اور اسٹارٹ اپس کے تجربات اور روایتی ادویات اور نظام طب کو شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے رکن ممالک کے ساتھ اشتراک کرنے کے لیے دو خصوصی ورکنگ گروپس تشکیل دینے کی تجویز کی ہے۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعہ کو یہاں شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے سربراہان حکومت کی 22ویں کانفرنس میں یہ تجویز پیش کی۔ کانفرنس کے اہم اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مودی نے غذائی تحفظ کے بارے میں بات چیت کی اور ایک پائیدار اور قابل بھروسہ سپلائی چین بنانے کی ضرورت کا بھی اعادہ کیا اور اس کے لیے کنکٹی وٹی مضبوط بنانے اور راہداری کے حق کوپر بھی زور دیا۔

مودی نے کہا کہ آج جب پوری دنیا عالمی وبا کے بعد معاشی ری کوری کے چیلنجوں کا سامنا کر رہی ہے، ایس سی او کا رول بہت اہم ہے۔ ایس سی او کے رکن ممالک عالمی مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) میں تقریباً 30 فیصد تعاون دیتے ہیں، اور دنیا کی 40 فیصد آبادی بھی ایس سی او ممالک میں رہتی ہے۔

 ہندوستان شنگھائی تعاون تنظیم کے ارکان کے درمیان زیادہ تعاون اور باہمی اعتماد کی حمایت کرتا ہے۔ عالمی وبا اور یوکرین بحران نے گلوبل سپلائی چین میں متعدد رکاوٹیں پیدا کی ہیں، جس سے دنیا کو توانائی اور خوراک کے بڑے بحران کا سامنا ہے۔

ایس سی او کو ہمارے خطے میں قابل اعتماد، پائیدار اور متنوع سپلائی چین تیار کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ اس کے لیے نہ صرف بہتر رابطے کی ضرورت ہوگی بلکہ یہ بھی ضروری ہوگا کہ ہم سب ایک دوسرے کو راہداری کے مکمل حقوق دیں۔

وزیر اعظم نے کہا ’’ہم ہندوستان کو مینوفیکچرنگ کا ہب بنانے کی طرف پیش رفت کر رہے ہیں۔ ہندوستان کی نوجوان اور باصلاحیت افرادی قوت ہمیں قدرتی طور پر مسابقتی بناتی ہے۔ ہندوستان کی معیشت اس سال 7.5 فیصد کی شرح سے بڑھنے کی توقع ہے، جو دنیا کی بڑی معیشتوں میں سب سے زیادہ ہوگی۔

 ہمارے عوام پر مبنی ترقیاتی ماڈل میں ٹیکنالوجی کے صحیح استعمال پر بھی بہت زیادہ توجہ دی جارہی ہے۔ ہم ہر شعبے میں اختراع کی حمایت کر رہے ہیں۔ آج ہندوستان میں 70 ہزار سے زیادہ اسٹارٹ اپس ہیں، جن میں سو سے زیادہ نویکارن ہیں۔

 ہمارا یہ تجربہ شنگھائی تعاون تنظیم کے بہت سے دیگر ممبران کے لیے بھی کارآمد ہو سکتا ہے۔ اس مقصد کے ساتھ ہم شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے ساتھ اسٹارٹ اپس اور اختراعات پر ایک نیا خصوصی ورکنگ گروپ قائم کرکے اپنے تجربے کا اشتراک کرنے کے لیے تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کو آج ایک اور بڑے چیلنج کا سامنا ہے – اور وہ ہے اپنے شہریوں کے غذائی تحفظ کو یقینی بنانا۔ اس مسئلے کا ایک ممکنہ حل ملیٹس یعنی موٹے اناج کی کاشت اور استعمال کو فروغ دینا ہے۔ ملیٹس ایک سپر فوڈ ہے جو ہزاروں سالوں سے نہ صرف ایس سی او ممالک میں بلکہ دنیا کے کئی حصوں میں اگایا جاتا ہے۔

اور خوراک کے بحران سے نمٹنے کے لیے ایک روایتی، غذائیت سے بھرپور اور کم قیمت متبادل ہے۔ سال 2023 کو اقوام متحدہ کی جانب سے میلٹس کے بین الاقوامی سال کے طور پر منایا جائے گا۔ ہمیں ایس سی او کے تحت ’ملیٹس فوڈ فیسٹیول‘ کے انعقاد پر غور کرنا چاہیے۔

مودی نے کہا کہ ہندوستان آج دنیا میں طبی اور صحت مند سیاحت کے لیے سب سے کفایتی جگہوں میں سے ایک ہے۔ اپریل 2022 میں گجرات میں ڈبلیو ایچ او گلوبل سنٹر فار ٹریڈیشنل میڈیسن کا افتتاح کیا گیا تھا۔

 روایتی ادویات کے لئے یہ عالمی صحت تنظیم (ڈبیلو ایچ او) کا پہلا اور واحد گلوبل سینٹر ہوگا۔ ہمیں شنگھائی تعاون تنظیم کے ممالک کے درمیان روایتی ادویات پر تعاون بڑھانا چاہیے۔

 اس کے لیے ہندوستان ایک نئے ایس سی او روایتی میڈیسن ورکنگ گروپ پر پہل کرے گا۔ وزیراعظم نے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کے انعقاد اور میزبانی کے لئے ازبکستان کے صدر شوکت مرزائف کا بھی اظہار تشکر کیا۔