بین الاقوامی

پنج شیر میں تازہ لڑائی، طالبان حکومت کی تشکیل پھر موخر

پنج شیر‘ کابل کے شمال میں لگ بھگ 80 کیلو میٹر کے فاصلہ پر واقع ہے۔ کل رات دارالحکومت کابل میں جو ہوائی فائرنگ ہوئی اس سے افواہ پھیل گئی کہ وادی پنج شیر‘ طالبان کا ہاتھ آچکی ہے لیکن طالبان نے ہفتہ کے دن ایسا کوئی دعویٰ نہیں کیا۔

کابل: افغانستان کی وادی پنج شیر میں ہفتہ کے دن تازہ لڑائی کی خبر آئی ہے۔ سمجھا جاتا ہے کہ قومی  مزاحمتی محاذ نے وادی میں اسلحہ کا قابل لحاظ ذخیرہ کرلیا ہے۔

پنج شیر‘ کابل کے شمال میں لگ بھگ 80 کیلو میٹر کے فاصلہ پر واقع ہے۔ کل رات دارالحکومت کابل میں جو ہوائی فائرنگ ہوئی اس سے افواہ پھیل گئی کہ وادی پنج شیر‘ طالبان کا ہاتھ آچکی ہے لیکن طالبان نے ہفتہ کے دن ایسا کوئی دعویٰ نہیں کیا۔

ایک مقامی شخص نے فون پر اے ایف پی کو بتایا کہ خبر غلط ہے۔

پنج شیر میں سابق نائب صدر امراللہ صالح‘ احمد مسعود کے ساتھ موجود ہیں۔ ویڈیو پیام میں امراللہ صالح نے کہا کہ صورتِ حال دشوار ہے‘ ہم حملہ کی زد میں ہیں۔

عام طورپر مغربی سوٹ میں ملبوس رہنے والے امراللہ صالح روایتی شلوار قمیص اور پنج شیریوں کی پسندیدہ اونی ٹوپی میں دکھائی دیئے۔ انہوں نے کہا کہ مزاحمت جاری ہے اور جاری رہے گی۔

دوسری جانب بین الاقوامی برادری‘ طالبان سے کیسے معاملہ کیا جائے اس پر غور کررہی ہے۔ سفارت کاری تیز ہوگئی ہے۔

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اتوار کے دن قطر میں ہوں گے جہاں طالبان کا سیاسی دفتر قائم ہے۔ توقع نہیں کہ وہ طالبان سے ملیں گے۔ وہ قطر سے جرمنی جائیں گے۔

سکریٹری جنرل اقوام متحدہ انٹونیو گٹیرس 13ستمبر کو جنیوا میں افغانستان پر اعلیٰ سطح کا اجلاس طلب کرنے والے ہیں۔آئی اے این ایس کے بموجب صوبہ پنج شیر میں مخالف طالبان مزاحمتی فورسس کے رہنما احمد مسعود نے کہا ہے کہ وہ اللہ کے لئے‘ انصاف اور آزادی کے لئے مزاحمت کبھی بھی نہیں روکیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پنج شیر میں مزاحمت اور افغانستان میں خواتین کے حقوق کے لئے خواتین کا احتجاج اشارہ دیتا ہے کہ جب اپنے جائز حقوق کی بات آتی ہے تو عوام کبھی بھی پیچھے نہیں ہٹتے۔

خامہ نیوز نے یہ اطلاع دی۔ جمعہ کی رات صوبہ پنج شیر میں جنگ شدت اختیار کرگئی۔ احمد مسعود نے اپنے فیس بک پوسٹ میں لکھا کہ افغانستان کے عوام مزاحمت سے کبھی بھی نہیں تھکتے۔

وہ اپنے حقوق اور ترقی یافتہ و آزاد افغانستان کے لئے لڑتے رہیں گے۔ شکست اسی وقت ہوتی ہے جب آپ اپنے جائز حقوق کے لئے لڑنا بند کردیں اور آپ تھک جائیں۔ خبر آئی تھی کہ احمد مسعود اور امراللہ صالح گھمسان جنگ کے بعد تاجکستان فرار ہوگئے ہیں لیکن امراللہ صالح نے ایک ویڈیو کلپ میں کہا کہ وہ ابھی بھی صوبہ میں موجود ہیں۔

سابق نائب صدرنے الزام عائد کیا کہ طالبان‘ صوبہ پنج شیر کو انسانی امداد سے محروم کررہے ہیں۔ انہوں نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ صورتِ حال پر گہری نظر رکھے اور طالبان پر زور دیا کہ وہ صوبہ کو انسانی امداد پہنچنے دیں۔

پی ٹی آئی کے بموجب طالبان نے افغانستان میں نئی حکومت کی تشکیل کا اعلان آئندہ ہفتہ کے لئے ملتوی کردیا ہے۔ ان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ہفتہ کے دن یہ بات بتائی۔

طالبان کو وسیع البنیاد اور سبھی کو ساتھ لے کر چلنے والی ایسی حکومت بنانے میں جدوجہد کرنی پڑرہی ہے جو بین الاقوامی برادری کے لئے قابل ِ قبول ہو۔ وہ کابل میں ہفتہ کے دن نئی حکومت کا اعلان کرنے والے تھے۔

 امکان ہے کہ طالبان کے شریک بانی مُلّا عبدالغنی برادر‘ حکومت کے سربراہ ہوں گے۔ طالبان نے دوسری مرتبہ نئی حکومت کی تشکیل موخر کی ہے۔ انہوں نے 15  اگست کو کابل پر قبضہ کرلیا تھا۔ذبیح اللہ مجاہد نے تفصیل میں گئے بغیر کہا کہ نئی حکومت اور ارکان کابینہ کا اعلان آئندہ ہفتہ ہوگا۔

 تشکیل حکومت پر مختلف گروپس کے ساتھ بات چیت کرنے کے لئے بنائی گئی کمیٹی کے ایک رکن خلیل حقانی نے کہا کہ طالبان‘ دنیا کے لئے قابل ِ قبول وسیع البنیاد حکومت بنانے کی کوشش میں ہیں اور اسی وجہ سے تاخیر ہورہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ طالبان اپنے بل بوتے پر حکومت بناسکتے ہیں لیکن اب ان کی توجہ تمام جماعتوں‘ گروپس اور معاشرہ کے مختلف طبقاب کو مناسب نمائندگی دینے پر مرکوز ہے۔

اس طرح انہوں نے مانا کہ صرف طالبان کی حکومت دنیا کے لئے قابل قبول نہیں ہوگی۔ خلیل حقانی نے بتایا کہ حزب ِ اسلامی کے سربراہ گلبدین حکمت یار اور سابق صدر اشرف غنی کے بھائی کو جنہوں نے طالبان کی حمایت کا اعلان کیا ہے‘ طالبان حکومت میں نمائندگی دی جائے گی۔

(اے ایف پی)