ایشیاء

سری لنکا میں 20جولائی کو نئے صدر کا انتخاب

سری لنکن پارلیمنٹ 20 جولائی کو نیا صدر منتخب کرے گی۔ اسپیکر مہندا یاپا ابے وردنا نے پیر کے دن یہ اعلان کیا۔ کُل جماعتی اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا۔

کولمبو: سری لنکن پارلیمنٹ 20 جولائی کو نیا صدر منتخب کرے گی۔ اسپیکر مہندا یاپا ابے وردنا نے پیر کے دن یہ اعلان کیا۔ کُل جماعتی اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا۔

یو این آئی کے بموجب سری لنکا میں تمام کابینی وزرا مستعفی ہوگئے ہیں۔ وجئے داسا راجہ پکشا نے پیر کے دن یہ بات بتائی۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں کُل جماعتی حکومت کے قیام کی راہ ہموار ہوگئی ہے حالانکہ گوٹابایا راجہ پکشا کے استعفیٰ کا انتظار ہے۔

وزیر وجئے داسے راجہ پکشا نے کہا کہ نئے صدر کے انتخاب کے لئے 15جولائی سے نامزدگیاں قبول کی جائیں گی۔چہارشنبہ کو صدر مستعفی ہوجائیں تو 20جولائی کو ووٹنگ ہوگی۔ اس کے لئے پارلیمنٹ اجلاس طلب کیا جائے گا۔ اسی دوران پریسیڈنٹ ہاؤز پر دھاوا بولنے والے احتجاجیوں نے 17.85ملین روپیوں کے نئے نوٹوں کا پتہ چلایا ہے۔

یہ رقم تقریباً 50 ہزار امریکی ڈالر کے مساوی ہے۔ انگریزوں کے دور کی بنی عمارت کو تہس نہس کرنے کے بعد مظاہرین نے یہ رقم سیکوریٹی فورسس کے حوالہ کردی۔ میڈیا رپورٹس میں پیر کے دن یہ اطلاع دی گئی۔ پولیس ترجمان نے کہا کہ پولیس نے یہ نقد رقم اپنے قبضہ میں لے لی ہے۔

سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ کاغذات سے بھرا ایک سوٹ کیس قصر صدارت میں چھوٹ گیا۔ پچھلی رات گوٹابایا راجہ پکشا سری لنکا کی بحریہ کی مدد سے پریسیڈنٹ ہاؤز چھوڑکر جاچکے ہیں۔ انہوں نے 31 مارچ کو احتجاجیوں کے دھاوا بولنے کے بعد اپنا نجی بنگلہ چھوڑدیا تھا اور 200 سال پرانی عمارت میں رہنے لگے تھے۔

ایک نامعلوم مقام سے انہوں نے وزیراعظم وکرم سنگھے کو جانکاری دی کہ وہ چہارشنبہ کو مستعفی ہوجائیں گے۔ وکرم سنگھے نے اعلان کیا کہ متحدہ حکومت کی تشکیل پر اتفاق ِ رائے ہوجائے تو وہ بھی اپنا عہدہ چھوڑدیں گے۔ ہزاروں احتجاجی ابھی بھی قصر صدارت پر قبضہ کئے ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ صدر کے استعفیٰ کے بعد محل سے چلے جائیں گے۔