ایشیاء

عمران خان کو حاضری کے بعد واپس جانے کی اجازت

ایڈیشنل ضلع و سیشن جج ظفر اقبال نے ہفتہ کے دن پی ٹی آئی سربراہ عمران خان کو اسلام آباد جوڈیشیل کامپلکس کے باہر اپنی حاضری درج کرانے کے بعد واپس جانے کی اجازت دے دی۔

اسلام آباد/ لاہور: ایڈیشنل ضلع و سیشن جج ظفر اقبال نے ہفتہ کے دن پی ٹی آئی سربراہ عمران خان کو اسلام آباد جوڈیشیل کامپلکس کے باہر اپنی حاضری درج کرانے کے بعد واپس جانے کی اجازت دے دی۔

متعلقہ خبریں
عمران خان اور بشریٰ بی بی کو 4 اپریل کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم
خط اعتماد چرانے والوں پر غداری کا مقدمہ چلایا جائے: عمران خان
عمران خان کی رہائی کا مطالبہ، پاکستانی سینیٹ میں قرارداد جمع
عمران خان کے پارٹی قائدین کے خلاف تازہ فوجی کارروائی
رات کی تاریکی میں ہمارا خط ِ اعتماد چُرالیا گیا : پاکستان تحریک انصاف کا شکوہ

جج نے کہا کہ صورتِ حال ایسی ہے کہ نہ تو سماعت ہوسکتی ہے اور نہ ہی اندر آکر حاضری ممکن ہے لہٰذا جو لوگ باہر موجود ہیں انہیں چاہئے کہ وہ وہیں حاضری درج کراکر منتشر ہوجائیں۔ ڈان نے یہ اطلاع دی۔

جج نے کہا کہ وہ عمران خان کو دوبارہ بلانے کی تاریخ پر بعدازاں تبادلہ خیال کریں گے۔ آنسو گیس شل اور عدالت کی کھڑکیوں پر سنگباری کی وجہ سے کورٹ کے اندر موجود افراد کو دشواری پیش آرہی تھی۔ عمران خان کا قافلہ لاہور سے اسلام آباد جوڈیشیل کامپلکس پہنچا تھا۔

انہوں نے میڈیا کو جاری آڈیو پیام میں الزام عائد کیا کہ انہیں عدالت کے اندر جانے نہیں دیا جارہا ہے۔ اسی دوران کرپشن کیس میں حاضری کے لئے سابق وزیراعظم عمران خان کی اسلام آباد روانگی کے بعد پنجاب پولیس کے 10 ہزار مسلح جوانوں نے لاہور میں عمران خان کے بنگلہ میں بڑا آپریشن شروع کردیا۔

انہوں نے پاور شوویل استعمال کرتے ہوئے زماں پارک میں عمران خان کے بنگلہ کے باب الداخلہ سے رکاوٹیں اور خیمے ہٹادیئے۔ اس نے وہاں پڑاؤ ڈالے سینکڑوں پی ٹی آئی ورکرس کو ہٹادیا۔ پنجاب پولیس کی کارروائی ختم ہوگئی۔ کہا جاتا ہے کہ اندر سے پی ٹی آئی ورکرس نے مزاحمت کی جس کے نتیجہ میں لاٹھی چارج ہوا۔

بعض کارکنوں کو حراست میں لیا گیا۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ اس پر اندر سے فائرنگ ہوئی۔ جیو نیوز نے یہ اطلاع دی۔ کوئی 10 ورکرس زخمی بتائے گئے ہیں۔لاہور ہائی کورٹ نے جمعہ کے دن پنجاب کے انسپکٹر جنرل پولیس(آئی جی پی) ڈاکٹر عثمان انور کو عمران خان کے زماں پارک والے بنگلہ کی تلاشی لینے کی اجازت دی تھی۔

جیو نیوز سے بات چیت میں وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے الزام عائد کیا کہ عمران خان کے بنگلہ کے اندر سے پولیس پر فائرنگ ہوئی۔ انہوں نے یہ تک کہہ دیا کہ 70 سالہ پی ٹی آئی سربراہ کے بنگلہ کے اندر ”نو گو ایریا“ بنادیا گیا تھا جہاں کوئی جا نہیں سکتا تھا۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ پولیس کو نشانہ بنانے کے لئے باڑھ لگادی گئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ زماں پارک بنگلہ کے اندر موجود تمام ”دہشت گرد“ پکڑے گئے۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ دھماکو اشیاء‘ پٹرول بم اور بم بنانے کا مادہ برآمد ہوا۔ یہ پوچھنے پر کہ آیا حکومت‘ عمران خان کو گرفتار کرنا چاہتی ہے‘ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ پی ٹی آئی سربراہ کو ضمانت قبل ازگرفتاری مل چکی ہے‘ حکومت صرف یہ چاہتی تھی کہ وہ حاضر ِ عدالت ہوں۔

انہوں نے کہا کہ پولیس غیرمسلح تھی اور وہ اس ایریا میں نہیں گئی جہاں عمران خان کی بیگم بشریٰ بی بی رہتی ہیں۔ ٹی وی فوٹیج میں دکھایا گیا کہ پولیس ایکسکیاویٹر استعمال کرتے ہوئے مین آئرن گیٹ کو گراکر عمران خان کے 8 کنال والے بنگلہ میں داخل ہورہی ہے۔ (ایک کنال 610 گز کا ہوتا ہے)۔ پولیس کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ پولیس نے زماں پارک میں میرے مکان پر ایسے وقت حملہ کیا جب بشریٰ بیگم مکان میں تنہا تھیں۔ انہوں نے پوچھا کہ کس قانون کے تحت ایسا ہورہا ہے۔