گروگرام: ہریانہ کے گروگرام میں تشدد پر آمادہ ایک ہجوم نے ایک مسجد پر حملہ کر کے اسے آگ لگادی اور مسجد کے نائب پیش امام کو ہلاک کرنے کے بعد کئی دیگر لوگوں کو زخمی کر دیا۔ پولیس نے بتایا کہ یہ واقعہ کل آدھی رات کے وقت پیش آیا۔
سیکٹر 57 میں واقع مسجد انجمن جامع مسجد کو آگ لگائی گئی جس کے بعد فائر بریگیڈ کے ٹرکس نے موقع پر پہنچ کر آگ پر قابو پالیا۔
مرکزی وزیر اور گروگرام کے رکن پارلیمنٹ راؤ اندرجیت سنگھ نے اس بات کی تصدیق کی کہ گروگرام میں ایک مسجد پر حملہ کیا گیا جس میں نائب پیش امام کے بشمول دو افراد کو گولی مار دی گئی۔ نائب پیش امام کی 19 سالہ مولانا حافظ سعد کے طور پر شناخت کی گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ میں نے وزیر مملکت برائے داخلہ سے بات کی جس کے بعد نیم فوجی دستوں کی بیس کمپنیاں بھیجی گئی ہیں۔
واضح رہے کہ ہریانہ کے نوح میں کل ایک ہندو مذہبی جلوس کے دوران تشدد پھوٹ پڑا تھا جس کا اثر گروگرام پر بھی پڑا ہے۔
مسجد کے حملہ اور اسے آگ لگانے کے معاملے میں پانچ لوگوں کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ پولیس نے بتایا کہ واقعہ کے حوالے سے ایف آئی آر بھی درج کر لی گئی ہے۔
اندر جیت سنگھ نے کہا کہ پولیس نے حملہ آوروں کی شناخت کرلی ہے اورمختلف جگہوں پر چھاپے مارے اور متعدد افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ اسی دوران مذہبی مقامات کے اردگرد سکیورٹی سخت کر دی گئی ہے۔
پولیس نے مزید کہا کہ پولیس اور انتظامیہ دونوں کمیونٹیوں کے سرکردہ افراد کے ساتھ برقراری امن کو یقینی بنانے کے لئے بات چیت کر رہے ہیں۔
دریں اثناء سوہنا، پٹودی اور مانیسر علاقوں میں انٹرنیٹ خدمات معطل کر دی گئی ہیں۔
واضح رہے کہ ہریانہ میں کل دو گروپوں کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں دو ہوم گارڈز سمیت چار افراد ہلاک اور کم از کم 30 دیگر زخمی ہو گئے تھے۔ گروگرام سے متصل ہریانہ کے نوح میں ایک مذہبی جلوس کے دوران تصادم شروع ہوا تھا۔
پولیس نے بتایا کہ ہوم گارڈز کو اس وقت گولی مار دی گئی جب ایک ہجوم نے نوح کے کھیڈلاموڈ میں مبینہ طور پر مذہبی جلوس کو روکنے کی کوشش کی، پتھراؤ کیا اور کاروں کو آگ لگا دی۔