افغانستان میں حقہ پر امتناع‘ فتویٰ جاری
طالبان کی زیر قیادت حکومت نے افغانستان میں حقہ نوشی پر پابندی عائد کردی ہے۔ خبر رساں ادارہ ژنہوا نے یہ بات بتائی اور کہا ہے کہ اس سلسلہ میں حال ہی میں فتوی جاری کیاگیاہے۔

کابل: طالبان کی زیر قیادت حکومت نے افغانستان میں حقہ نوشی پر پابندی عائد کردی ہے۔ خبر رساں ادارہ ژنہوا نے یہ بات بتائی اور کہا ہے کہ اس سلسلہ میں حال ہی میں فتوی جاری کیاگیاہے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ جنگ سے تباہ حال ملک میں حالیہ برسوں کے دوران حقہ عام ہوگیاہے جس کی روک تھام کی ضرورت سے انکار نہیں کیاجاسکتااس لیے طالبان نے مختلف امور کاجائزہ لینے کے بعد حقہ پرامتناع عائد کردیاہے۔
طالبان کاکہناہے کہ یہ اسلام کے خلاف ہے جو کہ ہمارے اصول اور قواعد کے لحاظ سے ٹھیک نہیں ہے۔ طالبان کا کہناہے کہ ہم اس کو نامناسب سمجھتے ہیں۔حقہ جو کہ شیشہ سے بھی مشہور ہے یہ نشہ آور ہوتاہے۔ اس لیے ہم اسلامی قوانین کے تحت اس کو ممنوعہ قرار دے رہے ہیں۔
ذرائع نے یہ بات بتائی اور کہا ہے کہ حقہ پر اگرچیکہ امتناع عائد کردیاگیاہے اور اس سلسلہ میں فتوی بھی جاری ہواہے لیکن تاحال اس کا علم نہیں ہوسکا کہ فتوی کا اطلاق سارے افغانستان پر ہوگا جبکہ اس ماہ کے اوائل میں ہیرات کے مشرقی صوبہ میں حقہ پر امتناع عائد کرنے کااعلان کیاگیاتھا۔
بتایا جاتاہے کہ اس اعلان کے بعد کاروباری اور تجارتی سرگرمیوں پر اثر پڑاہے اور کئی شیشہ کیفے بند کردیئے گئے ہیں۔ ایسے ریسٹورنٹس کو بھی بند کردیاگیا جہاں شیشہ کا انتظام تھا۔ طالبان حکومت کی جانب سے ملک میں اسلامی شرعی قوانین کو روبہ عمل لانے کے لیے اقدامات کئے جارہے ہیں۔
2021 میں اقتدار حاصل کرنے کے بعد طالبان کی جانب سے اسلامی اصولوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔ اس دوران ہیرات کے کیفے اونرس اسوسی ایشن نے بتایا ہے کہ امتناع کی وجہ تقریباً 2500 افراد روز گار سے محروم ہوگئے ہیں۔
اسوسی ایشن کا کہناہے کہ ملک میں جنگ کی وجہ سے معاشی حالات بگڑے ہوئے ہیں اور اب نئی پابندیوں کی وجہ سے مسائل میں اضافہ کے امکانات کو نظرانداز نہیں کیاجاسکتا۔ وزارت کے ایک عہدیدار عزیز الرحمن مہاجر نے کہاہے کہ حقہ اسلامی شریعت کے خلاف ہے۔ طالبان نے نسوار پر امتناع عائد نہیں کیا جو کہ تمباکو سے بنائی جاتی ہے۔