ایشیاء

افغانستان میں 400 سے زائد پرائیوٹ اسکولس بند

طالبان کے زیر انتظام ایڈمنسٹریشن کے چیف ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے مبینہ طور پر کہا کہ لڑکیوں کے اسکول جانے پر پابندی مذہبی وجوہات کی بنا پر لگائی گئی ہیں۔

کابل: افغانستان میں اقتصادی بحران سمیت مختلف وجوہات کی وجہ سے 400 سے زیادہ نجی اسکول بند ہو گئے ہیں۔ ٹیلی ویژن چینل طلوع نیوز نے جمعرات کو اپنی رپورٹ میں یہ معلومات دی۔

رپورٹ میں ایسوسی ایشن آف پرائیویٹ اسکولز کے رکن ذبیح اللہ فرقانی کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ غربت کی وجہ سے بہت سے طلباء نے اسکول چھوڑ دیا، جبکہ 6ویں سے 12ویں جماعت کی لڑکیاں موجودہ پابندی کے تحت کلاسوں میں نہیں جا سکتیں۔

طالبان کے زیر انتظام ایڈمنسٹریشن کے چیف ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے مبینہ طور پر کہا کہ لڑکیوں کے اسکول جانے پر پابندی مذہبی وجوہات کی بنا پر لگائی گئی ہیں۔ اس سے قبل وزارت تعلیم نے کہا تھا کہ چھٹی جماعت سے اوپر کی طالبات کے اسکول جانے پر پابندی عارضی ہے۔

رپورٹ میں یونین آف پرائیویٹ اسکولز کے سابق سربراہ محمد داؤد کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ اسکولوں کی بند ہونے سے ہزاروں افراد کی ملازمتیں ختم ہو جائیں گی۔

گزشتہ سال اگست میں امریکی افواج کی شکست اور افغانستان سے انخلاء کے بعد امریکی حکومت کے ذریعہ افغانستان کے سینٹرل بینک کے تقریباً 10ارب امریکی ڈالر کے اثاثے منجمد کیے جانے کے بعد سے ملک کو شدید معاشی مسائل کا سامنا ہے۔