شمالی بھارت

شیر کی ایک دن کی زندگی گیدڑ کی سو سالہ زندگی سے بہتر ہے: ٹیپو سلطان (یوم شہادت 4 مئی پر خاص)

ٹیپو سلطان کو موجودہ دور میں جس طرح پیش کیا جارہا ہے، وہ انتہائی غلط اور قابل افسوس ہے۔ انھوں نے غریبوں اور اُس دور کے تمام دلتوں کو جنھیں اپنے تن ڈھکنے کی اجازت نہیں تھیں اور خاص کر دلت خواتین جو اپنا پورا جسم تک نہیں ڈھک سکتی تھیں، ان کے ساتھ انصاف کرکے انہیں برابری کا حق دلایا۔

بھوپال: ٹیپو سلطان کو موجودہ دور میں جس طرح پیش کیا جارہا ہے، وہ انتہائی غلط اور قابل افسوس ہے۔ انھوں نے غریبوں اور اُس دور کے تمام دلتوں کو جنھیں اپنے تن ڈھکنے کی اجازت نہیں تھیں اور خاص کر دلت خواتین جو اپنا پورا جسم تک نہیں ڈھک سکتی تھیں، ان کے ساتھ انصاف کرکے انہیں برابری کا حق دلایا۔

انہیں سماج میں عزت دلائی۔ آج بیٹی بچاﺅ-بیٹی پڑھاﺅ آج کہا جارہا ہے جو کہ ٹیپو سلطان نے اس زمانے میں بیٹیوں کی عزت و آبرو کی حفاظت کرکے عملی نمونہ پیش کیا تھا۔ ان خیالات کا اظہار مدھیہ پردیش کے سابق ڈی جی پی ایم ڈبلیو انصاری نے یہاں جاری ایک پریس ریلیز میں کیا۔

انھوں نے مزید کہا کہ آج جس طرح ان کے بارے میں غلط تشہیر کی جارہی ہے کہ انھوں نے ہندو مذہب کے مقدس مقامات کو منہدم کیانیز غیر مسلم مذاہب کے ساتھ ظلم کیا، یہ تمام باتیں سراسر غلط ہے بلکہ انہوں نے ملک کے لئے اپنا سب کچھ قربان کردیا۔

انگریزوں کو ہندوستان سے بھگانا اپنی زندگی کا پہلا اور آخری مقصد بنا لیا تھا۔ انہوں نے بلا تفریق ہر مذہب چاہے وہ ہندو ہو یا عیسائی ہو، مسلم ہو، سب کے ساتھ اچھا سلوک اور حسن اخلاق کا اعلیٰ نمونہ پیش کیا۔ ہر ایک کے ساتھ اچھا برتاﺅ کیا، یہی وجہ تھی کہ ٹیپو سلطان کی فوج میں ہندﺅوں کی بہت بڑی تعداد تھی اور کئی ہندو تواہم حکومتی عہدوں پر فائز تھے۔

سابق ڈی جی پی نے مزید کہا کہ ٹیپو سلطان اپنے والد کے برعکس انتہائی نرم مزاجی کے حامل تھے۔ یہی رحم دلی ان کی سلطنت کے خاتمے کی وجہ بھی بنی۔ ان کے قریبیوں میں ہی ایسے چار غدار جن میں میر صادق، میر غلام علی لنگڑا، راجہ خان اور پنڈت پورنیا تھے۔ ان کے بارے میں ان کے والد نے بھی انہیں آگاہ کیا تھا۔ اس کے باوجود ان کی رحم دلی والد کی وصیت پر غالب آگئی اور انہوں نے اپنے چاروں دشمنوں کو معاف کر دیا۔

حالانکہ مہاتما گاندھی نے پنڈت پورنیا کی غداری کے بارے میں افسوس ظاہر کرتے ہوئے یوں کہا تھا کہ ”عظیم سلطان کا وزیر اعظم ہندو تھا، یہ کتنے شرم کی بات ہے کہ اس نے دشمنوں کے ہاتھوں میں کھیل کر آزادی کے عظیم عاشق کے ساتھ غداری کی“۔

انہوں نے کہا کہ آج ایسی عظیم شخصیت کی شبیہ خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ٹیپو سلطان پر مبنی اسباق کو درسی کتابوں سے ہٹانے کی کوششیں جاری ہیں۔ ان کی تاریخ کو مسخ کیا جارہا ہے۔ حالانکہ آپ نے جدید جنگی اسلحے تیار کئے۔ آپ میزائل، راکیٹ وغیرہ بنا چکے تھے اور ان کا بھر پور استعمال انگریزوں کے خلاف جنگوں میں بھی کر چکے تھے حالانکہ آج جدید میزائل مین اے پی جے عبدالکلام صاحب کو کہا جاتا ہے۔

ایم ڈبلیو انصاری نے کہا کہ شہید اعظم ٹیپو سلطان بھارت کے پہلے حکمراں تھے جنہوں نے انگریزوں کو بھارت سے نکالنے کا عزم کیا تھا اور جس نے حب الوطنی کا ثبوت دیتے ہوئے نعرہ دیا تھا ” بھارت بھارتیوں کے لئے ہے“ ، ”ہندوستان ہندوستانیوں کے لئے ہے“۔ شہید اعظم ٹیپو سلطان نے انگریزوں سے چھوٹی چھوٹی کئی لڑائی لڑیں لیکن دو بڑی لڑائیاں ہوئیں جس میں اپنے ساتھ ملے ہوئے غداروں کی وجہ سے آخرکار وہ جنگ ہار گئے۔

انھوں نے کہا کہ انصاف کی بات تو یہ ہے کہ ٹیپو سلطان کی عظمت کو تاریخ کبھی فراموش نہ کر سکے گی، وہ آزادی کے لئے آخری دم تک لڑتے رہے اور بالآخر 4مئی 1799 کو میدان جنگ میں بہادری کے ساتھ لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کیا۔ ان کی شہادت پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے انگریز جنرل ہارس نے ان کی نعش کے پاس پہنچ کر خوشی سے پکارا ”آج ہندوستان ہمارا ہے، بھارت ہمارا ہے۔

سابق ڈی جی پی نے زور دے کر کہا کہ آج ہمیں ایسے عظیم سلطان کی تاریخ کو لوگوں کے سامنے لانا چاہئے جس سے نوجوان نسل اور آنے والی نسلوں کو ان کے بارے میں صحیح معلومات حاصل ہوسکے۔ آج ہم شہید اعظم، دیش رتن، شیر ہند، شیر میسور، عادل و رعایا پرور، مذہبی رواداری کے علمبردار،عظیم مجاہد آزادی ٹیپو سلطان کے یومِ شہادت پرتمام باشندگان ہند کی طرف سے انہیں خراجِ عقیدت پیش کرتے ہیں۔