ایشیاء

ایبٹ آباد پولیس فائرنگ میں ہمارے 10 ورکرس ہلاک : تحریک لبیک پاکستان

کٹر مذہبی و سیاسی جماعت تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) نے دعویٰ کیا ہے کہ ایبٹ آباد میں جھڑپ کے دوران پولیس نے اس کے 10 ورکرس کو ہلاک اور سینکڑوں کو زخمی کردیا۔

اسلام آباد: کٹر مذہبی و سیاسی جماعت تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) نے دعویٰ کیا ہے کہ ایبٹ آباد میں جھڑپ کے دوران پولیس نے اس کے 10 ورکرس کو ہلاک اور سینکڑوں کو زخمی کردیا۔

پولیس نے اس کی تردید کی اور کہا کہ ٹی ایل پی کارکنوں کی فائرنگ میں اس کے 33 عہدیدار زخمی ہوئے۔ ڈان نیوز نے یہ اطلاع دی۔ پولیس نے بتایا کہ آتشزنی‘ فائرنگ‘ سرکاری و خانگی املاک کو نقصان پہنچانے پر ٹی ایل پی کے 34 ورکرس کو گرفتارکرلیا گیا۔

ایبٹ آباد میں جھڑپ اس وقت ہوئی جب پولیس نے اتوار کی رات میلادالنبیؐ جلوس میں شرکت کے لئے حویلیاں تحصیل کی طرف مارچ کرنے والے ہزاروں ٹی ایل پی ورکرس کو روک دیا۔ مارچ کی قیادت ٹی ایل پی سربراہ علامہ سعد رضوی کررہے تھے۔ جلوسیوں نے سڑک پر رکھے گئے شپنگ کنٹینرس کو ہٹانے کی کوشش کی۔

انتظامیہ نے دونوں اضلاع میں جلسے و جلوس پر امتناع عائد کررکھا تھا۔ پولیس کو بھیڑ کو منتشر کرنے لاٹھی چارج کرنا پڑا اور آنسوگیس استعمال کرنا پڑا۔ ٹی ایل پی نے دعویٰ کیا کہ پولیس نے اس کے ورکرس پر فائرنگ کی۔

ربط پیدا کرنے پر ٹی ایل پی کے معتمد اطلاعات ہزارہ زون سید قاسم علی شاہ نے دعویٰ کیا کہ پولیس فائرنگ میں تحریک کے 10 سے زائد ورکرس ہلاک اور 50 شدید زخمی ہوئے۔ اس کے علاوہ سینکڑوں زخمی ہوئے اور کئی لاپتہ ہیں۔

انہوں نے پیر کی شام ڈان نیوز سے کہا کہ پولیس نے حویلیاں جانے والے ہمارے پرامن ورکرس پر سیدھے گولیاں چلائیں۔ ٹی ایل پی رہنما نے الزام عائد کیا کہ پولیس نے چمباپل پر گرفتاری کے بعد ان کے کئی ورکرس کو شدید زدوکوب کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے رہنما سعد رضوی نے تحمل برتا ورنہ اموات کی تعداد بہت زیادہ ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی لاہور میٹنگ میں آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کرے گی۔ حکومت نے ہری پور بشمول ہزارہ موٹروے پر 1600 پولیس جوان تعینات کئے تھے۔ اس نے فرنٹیر کارپس کی 2کمپنیاں بھی طلب کرلی تھیں۔