دہلی

جنتادل یو صدر للن سنگھ کا ملیکارجن کھرگے کو مکتوب

جنتادل یو(جے ڈی یو) کے صدر للن سنگھ نے آج راہول گاندھی کی زیرقیادت بھارت جوڑو یاترا کی 30 جنوری کو سری نگر میں اختتامی تقریب میں شرکت سے معذوری ظاہر کی اورکانگریس سے کہا کہ وہ اپوزیشن کو متحد کرنے مناسب اقدامات کرے۔

نئی دہلی: جنتادل یو(جے ڈی یو) کے صدر للن سنگھ نے آج راہول گاندھی کی زیرقیادت بھارت جوڑو یاترا کی 30 جنوری کو سری نگر میں اختتامی تقریب میں شرکت سے معذوری ظاہر کی اورکانگریس سے کہا کہ وہ اپوزیشن کو متحد کرنے مناسب اقدامات کرے۔

متعلقہ خبریں
راہول کی سیکیوریٹی میں چوک 3 پولیس عہدیدار معطل
کانگریس ایک ملک، ایک الیکشن کی شدید مخالف
بی جے پی حکومت اپنی ناکامیاں چھپانے جذباتی مسائل اٹھارہی ہے: ملیکارجن کھرگے
کانگریس کا 139 واں یوم تاسیس
3 فوجداری قوانین، عوام کے لئے پریشان کن: کھرگے

صدر کانگریس ملیکارجن کھرگے کے نام اپنے ایک مکتوب میں للن سنگھ نے کہا کہ وہ یاترا کی اختتامی تقریب میں شرکت سے قاصر ہیں کیونکہ ناگالینڈ میں جہاں عنقریب انتخابات مقرر ہیں‘ ایک سیاسی پروگرام میں ان کی شرکت پہلے سے طئے ہے۔

واضح رہے کہ کانگریس نے کئی غیربی جے پی جماعتوں کے سربراہوں کو بھارت جوڑو یاترا کی اختتامی تقریب میں مدعو کیا ہے جس کا مقصد 2024 کے لوک سبھا انتخابات سے قبل تنظیم میں نئی روح پھونکنا ہے تاہم یہ دیکھنا ہوگا کہ کتنی جماعتوں کے سربراہان اختتامی تقریب میں شریک ہوتے ہیں۔

ایک ایسے وقت جبکہ بی جے پی کے خلاف ایسے کسی اتحاد کی صورت گری کے بارے میں اپوزیشن خود منقسم ہے اور یہ بھی طئے نہیں ہوا ہے کہ اس کی قیادت کون کرے گا‘ بعض علاقائی جماعتوں کے سربراہان اپنے نمائندوں کو روانہ کرسکتے ہیں۔

للن سنگھ نے کہا کہ میری پارٹی سنجیدگی سے یہ محسوس کرتی ہے کہ ایک متحدہ اپوزیشن وقت کا تقاضہ ہے اور اسے توقع ہے کہ انڈین نیشنل کانگریس اس سمت میں مناسب اقدامات کرے گی۔

جنتادل یو نے ماضی میں اپنے ممتاز قائد و چیف منسٹر بہار نتیش کمار کو وزارت ِ عظمیٰ کے امیدوار کے طورپر پیش کیا تھا لیکن باضابطہ طورپر انہیں اپوزیشن کا چہرہ نہیں بنایا تھا۔

بہرحال للن سنگھ نے بی جے پی کے خلاف ملیکارجن کھرگے کے جذبات سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ اس میں کوئی دورائے نہیں ہے کہ ملک میں جمہوری اقدار انحطاط پذیرہیں اور دستوری اداروں کو جو عاملہ کے بلاروک ٹوک اختیارات پر نظر رکھنے اور توازن کو یقینی بنانے کے ذمہ دار سمجھے جاتے ہیں‘ انہیں منظم طورپر تباہ کیا جارہا ہے۔