ایشیاء

پاکستان میں 2 ہندو لڑکیوں اور خاتون کا اغواء

پاکستان کے صوبہ سندھ میں ایک ہندو خاتون اور دو کمسن لڑکیوں کو اغواء کرلیا گیا ہے۔ دونوں کو زبردستی اسلام قبول کرایا گیا اور مسلم مردوں سے ان کی شادی کردی گئی۔

اسلام آباد: پاکستان کے صوبہ سندھ میں ایک ہندو خاتون اور دو کمسن لڑکیوں کو اغواء کرلیا گیا ہے۔ دونوں کو زبردستی اسلام قبول کرایا گیا اور مسلم مردوں سے ان کی شادی کردی گئی۔

پاکستان میں ہندوؤں کے ساتھ اکثر یہ واقعات پیش آتے رہتے ہیں۔ 14 سالہ مینامیگھوار کو نصرپور علاقہ سے اور دوسری ہندو لڑکی کو میرپورخاص ٹاون میں بازار سے گھر واپس ہونے کے دوران اغواء کرلیا گیا۔ پولیس نے یہ بات بتائی۔ تیسرے واقعہ میں میرپور خاص سے ایک ہندو خاتون تین بچوں کے ساتھ لاپتہ ہوگئی۔

بعدازاں اسلام قبول کرنے اور ایک مسلم شخص کے ساتھ شادی کرنے کے بعد نظر آئی۔ آخری کیس میں پولیس نے خاتون کے شوہر روی کرمی کی شکایت پر ایف آئی آر درج کرنے سے انکار کردیا جس کا کہنا تھا کہ خاتون کو زبردستی اغواء کیا گیا اور اسلام قبول کرایا گیا۔

اس نے اپنے پڑوسی احمد چندیو پر الزام لگایا جو اس کی بیوی کو ہراساں کیا کرتا تھا۔ میرپور خاص کے ایک پولیس آفیسر نے بتایا کہ تینوں واقعات کی تحقیقات کی جارہی ہے۔ عہدیدار نے یہ دعویٰ کیا کہ شادی شدہ خاتون راکھی کا کہنا ہے کہ اس نے اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا ہے اور مسلم شخص کے ساتھ شادی کی ہے۔

ہندو لڑکیوں کا اغواء اور زبردستی تبدیلی مذہب کے واقعات صوبہ سندھ میں ایک بڑا مسئلہ بن گئے ہیں۔ یہاں کے تھر، میرپور خاص، گھوٹکی اور خیرپور علاقہ میں ہندوؤں کی کثیر آبادی ہے۔ ہندوبرادری کے زیادہ تر ارکان مزدور ہیں۔ جاریہ سال جون میں ایک نوجوان ہندو لڑکی کرینا کماری نے یہاں ایک عدالت کو بتایا تھا کہ اسے زبردستی اغواء کیا گیا اور اسلام قبول کرایا گیا۔ اس کی شادی ایک مسلمان کے ساتھ کردی گئی۔