ایشیاء

طالبان نے تباہ شدہ متروکہ امریکی طیاروں کی مرمت کرلی

ڈان میں شائع رپورٹ کے مطابق ہیلی کاپٹر اور کم از کم ایک طیارہ ایئر پورٹ کے قریب کابل کی فضاؤں میں نچلی پرواز کرتے ہوئے دیکھے گئے۔ آزمائشی اڑان کے دوران ایک روسی ساختہ ایم ون 24 جنگی ہیلی کاپٹر اور 2 دیگر امریکی ساختہ طیارے بھی دیکھے گئے۔

کابل: طالبان کے فوجی طیارے افغان دارالحکومت پر خوب گرجے جب کہ وزارت دفاع نے حال ہی میں مرمت کیے گئے طیاروں کا تجربہ کیا، تجربے کے دوران اڑان بھرنے والے طیارے، امریکی و دیگر غیرملکی فوجی اس وقت چھوڑ کر فرار ہوگئے تھے جب کہ ایک سال قبل طالبان ملک کا اقتدار حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے تھے۔

ڈان میں شائع رپورٹ کے مطابق ہیلی کاپٹر اور کم از کم ایک طیارہ ایئر پورٹ کے قریب کابل کی فضاؤں میں نچلی پرواز کرتے ہوئے دیکھے گئے۔ آزمائشی اڑان کے دوران ایک روسی ساختہ ایم ون 24 جنگی ہیلی کاپٹر اور 2 دیگر امریکی ساختہ طیارے بھی دیکھے گئے۔

وزارت دفاع کے ترجمان عنایت اللہ خوارزمی نے بتایا کہ طالبان نے حال ہی میں کچھ ہیلی کاپٹروں کی مرمت کی ہے جنہیں آزمائشی طور پر اڑایا جا رہا ہے۔ وزارت دفاع کے ترجمان نے طیاروں کی مرمت کرنے والے ملک کی تصدیق نہیں کی، صرف اتنا کہا کہ آزمائشی اڑان کے دوران تمام قسم کے ہوائی جہازوں کو استعمال کیا گیا۔

یہ واضح نہیں ہے کہ تجربہ کیے گئے ہیلی کاپٹروں کی مرمت کے لیے طالبان حکومت کو ٹیکنیکل مہارت کس نے فراہم کی ۔

طالبان حکام نے کہا تھا کہ وہ سابق افغان نیشنل آرمی کے پائلٹ، میکانکس اور دیگر ماہرین کو اپنی حکومت کے دوران سکیورٹی فورسز میں شامل کریں گے۔

افغان وزارت دفاع نے ایک بیان میں یہ بھی کہا تھا کہ اس کی انجینئرنگ ٹیم نے حال ہی میں 35 ٹینکوں، 15 ہموی بکتر بند گاڑیوں اور 20 امریکی تیار نوسٹر 7000 فوجی گاڑیوں کی مرمت کی ہے۔

تمام مرمت کی گئی گاڑیوں کو اگست 2021 میں طالبان کے اقتدار میں آنے سے پہلے نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ پیر کے روز دوبارہ اقتدار میں واپسی کا سال مکمل ہونے پر سخت گیر اسلام پسند گروپ کی جانب سے تقاریب کا انعقاد کیا گیا اور خوشی میں فائرنگ بھی کی گئی۔

انخلا سے قبل امریکی فوجیوں نے 70 سے زائد طیاروں اور درجنوں بکتر بند گاڑیوں کو تباہ کر دیا تھا جب کہ افراتفری اور گھبراہٹ کے دوران کابل سے فرار ہونے سے قبل ملک کے فضائی دفاع کے سسٹم کو بھی ناکارہ بنا دیا تھا۔

افغانستان کی تعمیرنو کے لیے اسپیشل انسپکٹر جنرل کے مطابق، 2002 سے 2017 کے درمیان امریکہ نے افغان حکومت کو 28 ارب ڈالر سے زائد مالیت کا دفاعی سامان اور خدمات فراہم کیں جن میں ہتھیار، گولہ بارود، گاڑیاں، نائٹ ویژن ڈیوائسز، ہوائی جہاز، اور نگرانی کا جدید نظام شامل تھا۔