ایشیاء

کورونا وائرس: چین میں شمشان گھاٹ اورہاسپٹل لاشوں سے بھرگئے

پورے چین میں کیسس بڑھ رہے ہیں اور ہاسپٹلس میں مشکلات کا سامناہے اورفارمیسی کی شلفیں کھلی ہوئی ہیں۔ ملک کے شمال مشرق سے لیکر اس کے جنوب مغرب تک قبرستان کے کارکنوں نے صحافیوں کوبتایاکہ وہ اموات میں اضافہ کو روکنے جدوجہد کررہے ہیں۔

نئی دہلی: چین میں کووڈ19کے کیسس میں تیزی سے اضافہ درج کیاجارہاہے۔ بیجنگ کی طرف سے صفر کووڈ کے اصولوں میں نرمی کے بعد کئی شہروں میں شمشان گھاٹ لاشوں سے اورہاسپٹلس کووڈ کے مریضوں سے بھر گئے ہیں۔

 چین نے وسیع پیمانے پر مظاہروں کے بعد 7 دسمبرکوبڑی پابندیوں کوواپس لے لیاتھا۔چین بھرمیں قبرستان لاشوں کی آمد سے نمٹنے کیلئے کووڈ19 کیسس کاعلاج کرنے کیلئے دباؤ ڈال رہے ہیں۔ ملک اس بیماری کی جس لہر سے لڑرہاہے،حکام کے مطابق اس کاپتہ چلانا ناممکن ہے۔

پورے چین میں کیسس بڑھ رہے ہیں اور ہاسپٹلس میں مشکلات کا سامناہے اورفارمیسی کی شلفیں کھلی ہوئی ہیں۔ ملک کے شمال مشرق سے لیکر اس کے جنوب مغرب تک قبرستان کے کارکنوں نے صحافیوں کوبتایاکہ وہ اموات میں اضافہ کو روکنے جدوجہد کررہے ہیں۔

 عملہ نے بتایاکہ لاشوں کی تعداد پہلے سے کئی گنازیادہ ہے۔ ہم بہت مصروف ہیں۔ گوآنگزومیں ضلع ژنگ چنگ میں ایک شمشان گھاٹ کے ملازم نے بتایاکہ وہ ایک دن میں 30 سے زیادہ لاشوں کوجلارہے ہیں۔ اس نے کہاکہ ہمارے پاس دوسرے اضلاع سے لاشیں بھیجی جارہی ہیں۔

اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔ شہر کے ایک اور شمشان گھاٹ نے کہاکہ وہ بھی انتہائی مصروف ہے۔ ہم روزانہ40 سے زیادہ لاشوں کی آخری رسومات انجام دے رہے ہیں۔ پہلے صرف 12یا اس سے زیادہ لاشوں کی آخری رسومات انجام دی جاتی تھیں۔

 شین یانگ میں جنازہ کی خدمات فراہم کرنے والے ایک شخص نے بتایاکہ لاشوں کودفنائے بغیر5-5 دن رکھاجارہاہے کیونکہ قبرستان پورے بھرے ہوئے ہیں۔ کووڈ19کی لازمی جانچ کے خاتمہ نے کووڈ 19کیسس میں اضافہ کی تعداد کا پتہ چلانا مشکل بنادیاہے۔ حکام نے پچھلے ہفتہ ہی کہاتھاکہ اب یہ پتہ چلانا بے حد دشوار ہوگیاہے کہ کتنے لوگ بیمارہوئے ہیں۔