ایشیاء

خواتین کی اعلیٰ تعلیم پر طالبان میں اختلافات نمایاں

افغانستان میں حکمراں طالبان میں حالیہ عرصہ کے دوران اختلافات نمایاں ہوئے جب وزیر داخلہ سراج الدین حقانی نے جو ایک طاقتور سرکاری شخصیت ہیں‘ اپنی تقریر میں تحریک کے سپریم لیڈر کو نشانہ تنقید بنایا۔

اسلام آباد: افغانستان میں حکمراں طالبان میں حالیہ عرصہ کے دوران اختلافات نمایاں ہوئے جب وزیر داخلہ سراج الدین حقانی نے جو ایک طاقتور سرکاری شخصیت ہیں‘ اپنی تقریر میں تحریک کے سپریم لیڈر کو نشانہ تنقید بنایا۔

متعلقہ خبریں
چین نے طالبان کے سفیر کے کاغذات تقرر قبول کرلئے
ایرانی فورسس اور افغان طالبان کے مابین تنازعہ
افغانستان کے خلاف شکست تکلیف دہ: بٹلر
اجئے جڈیجہ، ورلڈکپ کیلئے افغان ٹیم کے مشیر مقرر
بنگلہ دیش نے ٹسٹ کرکٹ کی تیسری سب سے بڑی کامیابی درج کی

اگست 2021 میں سابق عسکریت پسندوں کے ملک پر قبضہ کے بعد سے طالبان قیادت نے شفافیت نہیں برتی ہے اور اس بات کا کوئی اندازہ نہیں کہ فیصلے کس طرح لئے جاتے ہیں۔ حالیہ عرصہ میں گروپ کے سپریم لیڈر ہبت اللہ اخوندزادہ نے پالیسی سازی میں اپنی طاقتور رائے ہونے کے اشارے دیئے تھے۔

خاص طورپر ان ہی کے حکم پر طالبان حکومت نے خواتین اور لڑکیوں کے یونیورسٹیز اور اسکولوں میں داخلہ پر پابندی عائد کردی تھی۔ ان امتناعی احکام کی وجہ سے بین الاقوامی سطح پر سخت ردعمل ظاہر کیا گیا تھا اور افغانستان کو ایک ایسے وقت الگ تھلگ کردیا گیا تھا جب اس کی معیشت ڈھیر ہوچکی تھی اور انسانی بحران ابتر ہوتا جارہا تھا۔ ان پابندیوں سے طالبان حکومت کی پچھلی پالیسیوں کی بھی تردید ہوتی نظر آرہی ہے۔

طالبان کے حکومت پر قبضہ سے لے کر یونیورسٹیوں میں خواتین کے داخلہ پر امتناع عائد کئے جانے تک خواتین کو اپنی تعلیم جاری رکھنے کی اجازت دی گئی تھی۔ طالبان عہدیداروں نے بار بار یہ وعدہ کیا تھا کہ لڑکیوں کو سکنڈری اسکول جانے کی اجازت دی جائے گی لیکن اس فیصلہ کو گزشتہ سال اچانک الٹ دیا گیا تھا۔

حقانی نے مشرقی صوبہ خوست میں ایک دینی مدرسہ کی گریجویشن تقریب سے خطاب کرتے ہوئے یہ تبصرہ کیا تھا۔ حقانی نے کہا تھا کہ طالبان اقتدار پر قابض ہوچکے ہیں۔ ہمارے کندھوں پر مزید ذمہ داری آگئی ہے اور اس کے لئے صبر‘ اچھا رویہ اور عوام کے ساتھ تال میل درکار ہے۔

طالبان کو عوام کے زخموں پر مرہم رکھنا ہوگا اور ایسے اندا ز میں پیش آنا ہوگا کہ لوگ ان سے اور مذہب سے نفرت نہ کرنے لگیں۔حقانی نے اخوندزادہ کا حوالہ نہیں دیا لیکن ان کے تبصرہ کو سوشل میڈیا پر کئی افراد نے اخوندزادہ کے خلاف قراردیا۔ حقانی نے خواتین کی تعلیم کے مسئلہ کا بھی کوئی تذکرہ نہیں کیا لیکن انہوں نے ماضی میں برسرعام کہا تھا کہ لڑکیوں اور خواتین کو اسکول اور یونیورسٹی جانے کی اجازت دی جائے گی۔