ایشیاء

عمران خان کی جیل بھرو تحریک معطل

سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو حکم دے دیا کہ وہ صوبہ پنجاب اور خیبر پختونخواہ میں اسمبلیوں کی تحلیل سے اندرون 90 یوم جیسا کہ آئین میں کہا گیا ہے‘ اسمبلی الیکشن کرادے۔

لاہور: عمران خان کی پارٹی پاکستان تحریک ِ انصاف نے چہارشنبہ کے دن اپنی جیل بھرو تحریک معطل کردی کیونکہ سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو حکم دے دیا کہ وہ صوبہ پنجاب اور خیبر پختونخواہ میں اسمبلیوں کی تحلیل سے اندرون 90 یوم جیسا کہ آئین میں کہا گیا ہے‘ اسمبلی الیکشن کرادے۔

متعلقہ خبریں
عمران خان اور بشریٰ بی بی کو 4 اپریل کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم
زہریلی دھند اسکول، بازار اور پارک بند
صوبہ پنجاب میں پاکستان کے رمیش سنگھ اروڑہ پہلے سکھ وزیر
صدر جمہوریہ کے خلاف حکومت ِ کیرالا کا سپریم کورٹ میں مقدمہ
خط اعتماد چرانے والوں پر غداری کا مقدمہ چلایا جائے: عمران خان

پنجاب اور خیبر پختونخواہ کی اسمبلیاں بالترتیب 14 اور 18 جنوری کو تحلیل ہوئی تھیں۔ عمران خان کی پارٹی نے ان اسمبلیوں کو اس لئے تحلیل کیا تھا کہ وفاقی حکومت کو ملک میں جلد عام انتخابات کرانے کے لئے مجبور کیا جائے۔

چیف جسٹس عمرعطاء بندیال کی 5 رکنی بنچ نے چہارشنبہ کے دن جو فیصلہ دیا اس کی رو سے 2 صوبوں میں الیکشن کی راہ ہموار ہوگئی جہاں فی الحال عبوری حکومتیں قائم ہیں۔

عدالت نے یہ بھی رولنگ دی کہ صدر عارف علوی نے الیکشن کرانے کے لئے 9 اپریل کو جو حکم دیا تھا وہ پنجاب اسمبلی پر تو لاگو ہوتا ہے لیکن خیبر پختونخواہ اسمبلی پر نہیں کیونکہ خیبر پختونخواہ اسمبلی گورنر نے تحلیل کی تھی۔ عمران خان نے ٹویٹ کیا کہ ہم سپریم کورٹ کے فیصلہ کا خیرمقدم کرتے ہیں۔

یہ سپریم کورٹ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ آئین کا تحفظ کرے جو اس نے کیا ہے۔یہ پاکستان میں قانون کی بالادستی کا اظہار ہے۔ ہم اپنی جیل بھرو تحریک معطل کررہے ہیں اور خیبر پختونخواہ و پنجاب میں انتخابی مہم چلانے جارہے ہیں۔گزشتہ 2 دن میں عمران خان کی پارٹی کے 280 کارکنوں نے گرفتاریاں دی تھیں۔

گرفتاریاں دینے والوں کی جملہ تعداد 600 ہوگئی۔ عمران خان نے 22 فروری کو لاہور سے جیل بھرو تحریک شروع کی تھی۔ پی ٹی آئی سربراہ کو گزشتہ برس اپریل میں تحریک ِ عدم اعتماد کے ذریعہ اقتدار سے بے دخل کیا گیا تھا۔ انہوں نے الزام عائد کیا تھا کہ امریکی سازش کے تحت انہیں ان کی آزادانہ خارجہ پالیسی کی وجہ سے ہٹایا گیا۔

برطرفی کے بعد سے عمران خان‘ ملک میں جلد انتخابات پر زور دیتے رہے ہیں۔ وہ ان کے بقول وزیراعظم شہباز شریف کی ”امپورٹیڈ حکومت“ کی بے دخلی چاہتے ہیں۔ شہباز شریف کا کہنا ہے کہ عام انتخابات جاریہ سال کے اواخر میں پارلیمنٹ کی 5 سالہ میعاد مکمل ہونے کے بعد ہی ہوں گے۔