حیدرآباد

مالیاتی سال کے اواخر تک تلنگانہ کا قرض6.71 لاکھ کروڑ ہوجائے گا:ہریش راؤ

حکومت نے چہارشنبہ کے روز اسمبلی میں ریاست کی معاشی حالت پر مبنی قرطاس ابیض (وائٹ پیپر) پیش کیا۔ بجٹ اور آف بجٹ (بجٹ کے بغیر) پر لے گئے قرضوں پر بوجھ بہت زیادہ بڑھ گیا ہے۔

حیدرآباد: ریاستی حکومت نے کہا کہ مالیاتی سال24 کے اواخر تک تلنگانہ کا بقایہ قرض بڑھ کر6,71,757 کروڑ روپے ہوجائے گا ان میں کارپوریشنوں یا اداروں کے غیر ضمانتی قرض بھی شامل ہیں جبکہ سال 2014 میں یہ قرض72,658 کروڑ روپے تھا۔

متعلقہ خبریں
کنٹراکٹ کے 19 یونانی میڈیکل آفیسرس کوحکومت نے مستقل کردیا
ماہ صیام کا آغاز، مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اعلان
41 برسوں کے بعد کسی وزیراعظم کا دورہ عادل آباد
بی آر ایس کے مزید 2 امیدواروں کا اعلان، سابق آئی اے ایس و آئی پی ایس عہدیداروں کو ٹکٹ
بی آر ایس قائد ملا ریڈی کی کانگریس میں شمولیت کا امکان

حکومت نے چہارشنبہ کے روز اسمبلی میں ریاست کی معاشی حالت پر مبنی قرطاس ابیض (وائٹ پیپر) پیش کیا۔ بجٹ اور آف بجٹ (بجٹ کے بغیر) پر لے گئے قرضوں پر بوجھ بہت زیادہ بڑھ گیا ہے۔ ریاست کی 34فیصد آمدنی قرض کی ادائیگی پر خرچ ہوتی ہے جبکہ ملازمین کی تنخواہوں اور وظائف پر مزید35 فیصد آمدنی خرچ کی جاتی ہے۔

 سرکاری دستاویز میں آج یہ بات بتائی گئی۔ سرکاری کھاتوں میں جملہ قرض6,71,757 (6.71لاکھ) کروڑ روپے بتایا گیا۔ ان جملہ قرض میں ریاست کی طرف سے ضمانتی اور خدمات، ریاست کی طرف سے ضمانتی مگر غیر خدمات اور اداروں کی طرف سے غیر ضمانتی اور خدمات (سرویسس) قرض شامل ہے جو جملہ6.71 لاکھ کروڑ روپے ہے۔

 مالیاتی سال2023-24 کے تخمینہ بجٹ کے ایف آر بی ایم (فسکل ریسپانسبلیٹی اینڈ بجٹ مینجمنٹ ایکٹ2003) کے تحت قرض کی شرح بڑھ کر3,89,673 کروڑ روپے ہوگئی۔ تلنگانہ میں موازنہ (بجٹ) اور حقیقی مصارف کے درمیان تفاوت20فیصد ہے۔

تفاوت کی یہ شرح دیگر ریاستوں کے مقابل زیادہ ہے بلکہ متحدہ ریاست اے پی کے مصارف سے تقابل کیا جائے تو بھی زائد ہے۔حکومت کی جانب سے جاری کردہ قرطاس ابیض میں یہ بات بتائی گئی۔ بھاری قرض کے باوجود ریاست کی نئی کانگریس حکومت6 ضمانتوں (گارنٹیز) کو نافذ کرنے کیلئے پرعزم ہے۔

 کانگریس پارٹی نے عوام سے6 ضمانتوں کو نافذ کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ تب ہی ریاست کے عوام نے تبدیلی کیلئے کانگریس کو ووٹ دیا ہے۔”وائٹ پیپر“ کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیتے ہوئے بی آر ایس رکن اسمبلی وسابق وزیر فینانس ٹی ہریش راؤ نے کہا کہ وائٹ پیپر کی اجرائی کا مقصد پیشرو بی آر ایس حکومت کو بدنام کرنے کی کوشش کے سوا کچھ نہیں ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ پیشرو حکومت نے اثاثہ جات بنانے پر رقم خرچ کی ہے۔ حکمراں جماعت کے ارکان کے اعتراض کے درمیان ہریش راؤ نے بی آر ایس حکومت کی کامیابیوں کا تذکرہ کیا۔

 ہریش راؤ کے تبصرہ پر اعتراض کرتے ہوئے چیف منسٹر اے ریونت ریڈی نے کہا کہ ہریش راؤ نے جو کچھ بھی کہا وہ بعیداز حقیقت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابق بی آر ایس حکومت نے یہ کہتے ہوئے قرض لیا تھا کہ کالیشورم پروجیکٹ، مشن بھاگیر تا آبرسانی اسکیمات سے آمدنی کے ذرائع پیدا ہوں گے۔

 اسمبلی میں ریاست کے مالی موقف پر وائٹ پیپر پیش کرتے ہوئے ڈپٹی چیف منسٹر ملو بھٹی وکرامارکہ جن کے پاس فینانس کا قلمدان بھی ہے نے کہا کہ کانگریس پارٹی جس نے علیحدہ تلنگانہ دیا ہے، نے ریاست کے مالی موقف کو عوام کے سامنے پیش کرنے کو اپنی ذمہ داری سمجھی ہے۔