شمالی بھارت

مساجد میں لاؤڈاسپیکرس کے استعمال پر پابندی عائد کی جائے

گجرات کی مسجدوں میں لاؤڈاسپیکرس کے استعمال پر پابندی کیلئے داخل کی گئی ایک درخواست پر گجرات ہائی کورٹ کی ڈیویژن بنچ 19 جون کو سماعت کرے گی۔

احمدآباد: گجرات کی مسجدوں میں لاؤڈاسپیکرس کے استعمال پر پابندی کیلئے داخل کی گئی ایک درخواست پر گجرات ہائی کورٹ کی ڈیویژن بنچ 19 جون کو سماعت کرے گی۔

ایک ڈاکٹر دھرمیندرپرجاپتی نے یہ درخواست داخل کی ہے۔ حکومت گجرات نے مفاد عامہ کی درخواست پر ایک سال پہلے جاری کی گئی ہائی کورٹ کی نوٹس کا جواب نہیں دیا ہے۔

عدالت نے چہارشنبہ کے روز ایڈوکیٹ جنرل کو ہدایت دی کہ وہ 12 جون تک حکومت کا جواب داخل کرے۔ پرجاپتی نے جو گاندھی نگر کے سکٹر 5C میں رہتا ہے، دعویٰ کیا کہ مسلمان مختلف اوقات میں نماز ادا کرنے کے لئے آتے ہیں اور لاؤڈاسپیکرس استعمال کرتے ہیں جس کی وجہ سے قریب میں رہنے والوں کو خلل پڑتا ہے۔

اس نے دعویٰ کیا کہ مسلمانوں کی نمازوں کے اوقات کے دوران لاؤڈاسپیکرس کے استعمال کی وجہ سے اس کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔ اس نے الٰہ باد ہائی کورٹ کے ایک فیصلہ کا حوالہ دیا جس کے ذریعہ اترپردیش کے ضلع غازی پور میں ایمپلیفائر کے ذریعہ اذان دینے کی اجازت سے متعلق درخواست کو مسترد کردیا گیا تھا۔

پرجاپتی نے گاندھی نگر کے معاملت دار کو جون 2020 میں ایک تحریری شکایت بھی دی تھی جسے سکٹر7 پولیس اسٹیشن کو روانہ کردیا گیا تھا۔ بہرحال اس ضمن میں ابھی تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔

درخواست گزار نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ نمازوں کے اوقات کے دوران لاؤڈاسپیکر کے استعمال کی وجہ سے صوتی آلودگی کے اصولوں کی خلاف ورزی ہوتی ہے جن کے تحت 80 ڈیسیبل تک آواز کی سطح رکھنے کی اجازت ہے۔ اس نے مناسب اتھاریٹی سے یہ ہدایت دینے کی گزارش کی ہے کہ ریاست بھر میں لاؤڈاسپیکرس کے استعمال پر پابندی عائد کی جائے۔