یوروپ

مسلح شخص کی بربریت،اسکول کو خون میں نہلادیا

حملہ آور مکمل سیاہ لباس میں ملبوس تھا اور اس نے خود کو مکمل طور پر ڈھانپ رکھا تھا، حملہ آور کی شرٹ پر نازی جرمن نشان بنا ہوا تھا، حملے کے بعد اس نے خودکشی کرلی، فوری طور پر حملہ آور کی شناخت اور حملے کی وجوہات تاحال واضح طور پر تعین نہ ہوسکا۔

ماسکو: روسی دارالحکومت ماسکو میں مسلح شخص نے اسکول پر فائرنگ کرتے ہوئے بچوں سمیت 13 افراد کو موت کے گھاٹ اتاردیا۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق افسوسناک واقعہ دارالحکومت ماسکو سے چھ سو میل دور مشرقی علاقے ازہیوسک میں پیش آیا۔

 جہاں ایک مسلح شخص نے اسکول میں فائرنگ کرتے ہوئے تیرہ افراد کو قتل کردیا، جن میں سات بچے بھی شامل ہیں۔مقامی پولیس کے مطابق ہلاک چھ افراد میں اسکول اساتذہ اور گارڈز بھی شامل ہیں، فائرنگ کے واقعے میں اکیس افراد زخمی بھی ہوئے جن میں 14 بچے بھی شامل ہیں۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق حملہ آور مکمل سیاہ لباس میں ملبوس تھا اور اس نے خود کو مکمل طور پر ڈھانپ رکھا تھا، حملہ آور کی شرٹ پر نازی جرمن نشان بنا ہوا تھا، حملے کے بعد اس نے خودکشی کرلی، فوری طور پر حملہ آور کی شناخت اور حملے کی وجوہات تاحال واضح طور پر تعین نہ ہوسکا۔

روس کی تحقیقاتی کمیٹی نے حملہ آور کی ویڈیو جاری کی ہے، جاری کی گئی ویڈیو میں حملہ آور کی لاش کو ایک کلاس روم کے فرش پر دیکھا جا سکتا ہے جس میں فرنیچر بکھرا پڑا ہے۔تفتیش کاروں نے بتایا کہ حملہ آور کے پاس دو پستول اور گولیوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔

واضح رہے کہ حالیہ برسوں میں روس میں اسکولوں میں فائرنگ کے متعدد واقعات پیش آچکے، مئی دو ہزار اکیس میں کازان کے علاقے میں ایک بچے نے فائرنگ کر کے سات بچوں اور دو دیگر لوگوں کو ہلاک کیا تھا۔

اپریل دو ہزار بائیس میں ایک مسلح شخص نے خودکشی کرنے سے قبل الیانسک ریجن میں کنڈرگارٹن میں فائرنگ کر کے دو بچوں اور ایک ٹیچر کو قتل کردیا تھا۔