یوروپ

مکان کی تزئین کے دوران ایک جوڑے کے ہاتھ لگا خزانہ

نارتھ یارک شائر کا جوڑا جلد ہی ان قدیم سکوں کو ڈھائی لاکھ پاؤنڈ (2.30 کروڑ روپے) میں فروخت کرے گا۔ نیلامی کرنے والے ادارے نے بتایا کہ یہ خزانہ نیلامی کے ذریعے فروخت کیا جائے گا۔

برطانیہ کے ایک جوڑے کو اپنے گھر کی تزئین و آرائش کے دوران خزانہ مل گیا۔ دی ٹائمز میں چھپی ایک خبر کے مطابق، انہیں باورچی خانے کے فرش کے نیچے سونے کے 264 سکوں کا ایک ذخیرہ ملا۔

نارتھ یارک شائر کا جوڑا جلد ہی ان قدیم سکوں کو ڈھائی لاکھ پاؤنڈ (2.30 کروڑ روپے) میں فروخت کرے گا۔ نیلامی کرنے والے ادارے نے بتایا کہ یہ خزانہ نیلامی کے ذریعے فروخت کیا جائے گا۔ سپنک اینڈ سن نامی ادارہ کو یہ خزانہ فروخت کرنے کی ذمہ داری دی گئی ہے۔

یہ جوڑا، جس نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی درخواست کی ہے، 10 سال سے اسی گھر میں مقیم تھا۔

یہ بھی بتایا گیا ہے کہ سونے کے سکوں کا یہ ذخیرہ 400 سال سے زیادہ پرانا ہے۔

دی ٹائمز نے سپنک اینڈ سن سے تعلق رکھنے والے گریگوری ایڈمنڈ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ دیکھنا دلچسپ ہے کہ عوامی بازار میں ان سکوں کی کیا قیمت ملے گی؟

یہ ناقابل یقین دریافت اس وقت ہوئی جب جوڑے نے ایلربی گاؤں میں اپنی 18ویں صدی کی ایک جائیداد کی تزئین کا کام شروع کیا۔ اس دوران انہوں نے جیسے ہی فرش بورڈ اٹھایا یہ سکے کنکریٹ کے نیچے صرف چھ انچ دبی ہوئی دھات کی پرت کے اندر پائے گئے۔

دی ٹائمز نے مزید بتایا کہ جوڑے نے شروع میں سوچا کہ بجلی کے تار ہوں گے لیکن جب انہوں نے فرش کو اٹھایا تو انہیں ایک پیالے میں سکوں کا ذخیرہ ملا جو کوک کین کے سائز کے برابر تھا۔

جب انہوں نے اس ذخیرہ کا معائنہ کیا تو انہیں سونے کے سکے ملے جو 1610 تا 1727 کے دور سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہ دور جیمز اول اور چارلس اول کا تھا۔ یہ سکے ہل کے ایک دولت مند اور بااثر تاجر خاندان کی ملکیت سمجھے جاتے ہیں۔

واضح رہے کہ پچھلے مہینے کے آخر میں، ہمارے ہاں مدھیہ پردیش کے دھار ضلع میں ایک پرانے مکان کو گراتے ہوئے مزدوروں کو تقریباً 60 لاکھ روپے مالیت کے 86 سونے کے سکے ملے تھے اور جب انہوں نے ان سکوں کو فروخت کرنے کی کوشش کی تو انہیں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

ہندوستان میں ایسا کوئی ذخیرہ برآمد ہوتا ہے تو اسے سرکار کی ملکیت سمجھا جاتا ہے جبکہ دنیا کے کئی ممالک بشمول برطانیہ اور امریکہ میں ایسا کوئی قانون نہیں ہے۔ اگر وہاں کسی کی جائیداد، زمین یا گھر میں ایسا کوئی خزینہ ہاتھ لگتا ہے تو وہ جائیداد کے مالک کی ملکیت ہوتا ہے۔

یہاں ہندوستان میں ایسا کوئی خزانہ ہاتھ آنے پر حکومت کو مطلع کرنا اور اس کے حوالے کرنا ضروری ہے۔