سوشیل میڈیا

مدھیہ پردیش میں مسلم نام پر ہندو گروپ کی دھوکہ دہی آشکار

اس گروپ کا سربراہ فی الحال حکمراں بی جے پی کا لیڈر رنجیت سنگھ داندر ہے۔ 2007 میں خرید ی کے معاہدوں کی تکمیل ہوجانے کے بعد ”تنظیمِ زرخیز“ کا نام تبدیل کرتے ہوئے ”پروفیسر پی سی مہاجن فاؤنڈیشن“ رکھ دیا گیا تھا۔

کھرگون(مدھیہ پردیش): مدھیہ پردیش میں ایک ہندو گروپ نے رئیل اسٹیٹ کی تعمیر کیلئے مبینہ طور پر ایک اردو نام سے زمین خریدی۔ کھرگون ٹاون میں 2000 ء میں انہیں اراضی فروخت کرنے والے افراد جن میں بیشتر چھوٹے کسان ہیں، تحقیقات کیلئے پولیس سے رجوع ہوئے ہیں کیونکہ اب اس علاقہ میں ایک ہاوزنگ کالونی تعمیر کی جارہی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ وہ اپنے ساتھ دھوکا دہی محسوس کررہے ہیں کیونکہ زمین خریدتے وقت انہیں یہ بتایا گیا تھا کہ یہ ایک مسلم علاقہ بنے گا۔ اس گروپ کا سربراہ فی الحال حکمراں بی جے پی کا لیڈر رنجیت سنگھ داندر ہے۔ 2007 میں خرید ی کے معاہدوں کی تکمیل ہوجانے کے بعد ”تنظیمِ زرخیز“ کا نام تبدیل کرتے ہوئے ”پروفیسر پی سی مہاجن فاؤنڈیشن“ رکھ دیا گیا تھا۔ تنظیم کے عہدیداروں نے حربے اختیار کرنے کی تردید کی ہے۔

فاؤنڈیشن کے ڈائرکٹر روی مہاجن نے کہا کہ ہم اس اراضی کا بہتر استعمال کررہے ہیں۔ یہاں مکانات کے پلاٹس کے علاوہ آوارہ گائیوں کیلئے ایک گاؤ شالہ بھی تعمیر کی گئی ہے۔ بی جے پی نے اس معاملہ سے دوری اختیار کرلی ہے۔ ریاستی بی جے پی سکریٹری رجنیش اگروال نے کہا کہ ہماری پارٹی کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

یہ معاملہ فروخت کنندہ اور خریدار کے درمیان ہے اور ان کے اپنے معاشی مفادات ہیں۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ انہیں ایک ترکیب کے ذریعہ اپنی اراضی سے بیدخل کیا گیا ہے کیونکہ وہ یہ سمجھتے تھے کہ ان سے رجوع ہونے والے ایجنٹ مسلمان ہیں۔

نند کشور کشواہا نامی ایک شخص نے بتایا کہ میں نے 2004 میں اس وقت اپنی اراضی فروخت کی تھی جب ذاکر نام کا ایک شخص ہمارے پاس آیا اور بتایا کہ اس نے ہماری زمین کے اطراف کی تمام زمینیں خرید لی ہیں۔ اُس نے ہمیں یہ بھی بتایا کہ یہاں عنقریب ایک مسلخ قائم کیا جائے گا۔

اس نے کہا کہ اپنی زمینیں مسلمانوں کے ہاتھ فروخت کردو کیونکہ وہ لوگ کسی بھی طرح یہاں بسنے والے ہیں۔ نند کشور نے کہا کہ 5 ایکڑ زمین کیلئے اسے 40 ہزار روپے دیئے گئے۔ دیگر افراد کا کہنا ہے کہ انہیں یہ بتایا گیا کہ یہاں ایک حج کمیٹی تشکیل دی جائے گی اور ایک قبرستان بھی بنایا جائے گا۔

 ہندوؤں کے ایک گروپ نے 2002 میں تنظیمِ زرخیز قائم کی تھی۔ انہوں نے ایک مسلم شخص ذاکر شیخ کو منیجر مقرر کیا تھا۔ اس نے این ڈی ٹی وی کو بتایا کہ میں سمجھتا تھا کہ یہ تنظیم سماجی کاز کیلئے کام کررہی ہے لیکن میں نے کبھی کسی کو زمین فروخت کرنے کیلئے زبردستی نہیں کی اور نہ گمراہ کیا۔

کچھ زمینیں اسی گروپ کی جانب سے قائم کی گئی ایک اور تنظیم ”پرکاش سمرتی سیوا سنستھان“نے خریدی ہیں۔ 200 ایکڑ کے منجملہ 150 ایکڑ 11 افراد یا تنظیموں سے خریدے گئے تھے باقی زمین چھوٹے کسانوں کی ملکیت تھی۔ ایک کسان دیپک کشواہا نے بتایا کہ ببلو خان نامی شخص اس کے باپ کے پاس آیا۔ہم نے اسے 9 ایکڑ زمین بیچی جو ہمارے پاس تھی۔

 سنجئے سنگھوی نامی ایک تاجر نے بتایا کہ میرے رشتہ دار یہ سمجھے کہ یہاں حج کمیٹی تشکیل دی جائے گی اور مسلمان یہاں بس جائیں گے۔ اسی لئے وہ لوگ دہشت زدہ ہوگئے اور زمین بیچ دی۔ آخر میں میں نے اپنی زمین بھی بیچ دی۔ ٹرسٹ کے سربراہ بی جے پی لیڈر رنجیت داندر نے بتایا کہ اس معاملہ میں میرا نام اس لئے گھسیٹا جارہا ہے کیونکہ میں مشہور ہوں۔

 اُس نے چند کیسس کے بارے میں بتایا جس کا اسے سامنا ہے۔ رنجیت نے کہا کہ میں 7 مرتبہ جیل گیا ہوں مجھ پر قتل کے الزامات ہیں کیونکہ میں نے زندگی بھر ہندو سماج کیلئے کام کیا ہے۔

 تنظیم کے نام اور اراضی کے استعمال کے بارے میں اس نے بتایا کہ ہم کھرگون میں ایک گاؤ شالہ قائم کرنا چاہتے تھے۔ ہم سمجھتے تھے کہ گاؤ شالہ قائم کرتے ہوئے ہم سماج کیلئے اور گائیوں کیلئے اچھا کام کریں گے۔

 مجھے نہیں معلوم کہ تنظیمِ زرخیز نام رکھنے میں کیا مسئلہ ہے۔ داندر قبل ازیں بجرنگ دل کا ریاستی شریک کنوینر تھا۔ اس نے ایک کوآپریٹیو بینک کے صدر کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دی ہیں۔