یوکرین جنگ: پوٹن نے مغرب کو دی نیوکلیر دھمکی
ولادیمیر پوٹن نے فوجی جوانوں کو متحرک کرنے کا حکم دے دیا ہے- یہ ایک ایسا اقدام جس کے بارے میں روس کے وزیر دفاع نے کہا کہ تقریبا تین لاکھ فوجیوں کو تیار رہنے کی ہدایت دی گئی ہے۔

دہلی: صدر روس ولادیمیر پوٹن نے مغرب پر ’’جوہری بلیک میلنگ‘‘ میں ملوث ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے انہیں خبردار کیا ہے کہ ان کے پاس جواب دینے کے لئے ایسے بہت سے ہتھیار ہیں جو نیٹو کے پاس بھی موجود نہیں ہیں۔ دوسری طرف انہوں نے یوکرین کی جنگ میں مزید تین لاکھ فوجی بھیجنے کا اعلان کردیا ہے۔
روسی قوم سے اایک غیر معمولی خطاب میں، پوٹن نے کہا کہ وہ بڑ نہیں مارر ہے ہیں اور اگر روسی سرزمین کو خطرہ ہوا تو ہمارے پاس دستیاب تمام ذرائع مغرب کے خلاف استعمال کریں گے۔
ولادیمیر پوٹن نے فوجی جوانوں کو متحرک کرنے کا حکم دے دیا ہے- یہ ایک ایسا اقدام جس کے بارے میں روس کے وزیر دفاع نے کہا کہ تقریبا تین لاکھ فوجیوں کو تیار رہنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
اس کا مطلب ہے کہ سابقہ فوجی تجربہ رکھنے والے لوگ بھی جنگ میں شامل ہوں گے جب تک کہ وہ بہت بوڑھے یا طبی لحاظ سے نااہل نہ ہوں۔
کریملن کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ وہ لڑائی کے لئے بھیجے جانے سے پہلے اضافی تربیت حاصل کریں گے۔
روسی قائد نے چہارشنبہ کی صبح کہا کہ اب وہ (مغرب) جوہری بلیک میلنگ کی بات کر رہے ہیں۔
انہوں نے یوکرین کی جانب سے مقبوضہ زفوری زیزیا نیوکلیئر پاور پلانٹ پر گولہ باری کے دعوؤں کا حوالہ دیا اور کہا کہ نیٹو ممالک کے بعض نمائندوں نے روس کے خلاف جوہری ہتھیاروں کے استعمال کا امکان ظاہر کیا ہے۔
اس کے جواب میں انہوں نے انہیں خبردار کیا کہ ان کے ملک کے پاس بھی تباہی کے مختلف ہتھیار ہیں اور بعض ہتھیار نیٹو کے ہتھیاروں سے بھی زیادہ جدید ہیں۔
صدر پوٹن نے کہا کہ اگر ہمارے ملک کی علاقائی سالمیت کو خطرہ پیدا ہوتا ہے تو اپنے لوگوں کے تحفظ کے لئے، ہم یقینی طور پر اپنے لئے دستیاب تمام ذرائع استعمال کریں گے۔ میں بلف نہیں کررہا ہوں۔
قبل ازیں پوٹن نے روسی قبضے میں موجود یوکرین کے چار علاقوں میں ریفرنڈم کی بھی منظوری دی۔ ڈونیٹسک، لوہانسک، کھیرسن اور زپوریزہیا نے منگل کو ان منصوبوں کا اعلان کیا۔
یہ ریفرینڈم 23 تا 27 ستمبر منعقد ہوں گے۔ ایک ساتھ یہ علاقے یوکرینی علاقے کا تقریباً 15 فیصد بنتے ہیں۔
یوکرین کے وزیر خارجہ دیمیٹرو کولیبا نے ان منصوبوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ روسی جو چاہیں کر سکتے ہیں۔